Tamasha E Mohabbat By Mahi Rajpoot Complete Pdf

 


 Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Mahi Rajpoot is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Tamasha E Mohabbat By Mahi Rajpoot Complete Pdf


CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON




Sneak Peak No : 1


یہ منظر ہے میریٹ ہاٹل اسلام آباد کا___ جہاں کے ہال کو شہر کے سب سے بڑے ایونٹ آرگنائزر نے ڈیکوریٹ کیا تھا___ ہال میں روشنیوں کا سماں تھا__ پورے شہر کی کریم اس ہوٹل میں شریک تھی آخر ہوتی بھی کیوں نہ__ میر حاکم کی لاڈلی پوتی انشراح میر کا آج مشہور بزنس مین ازلان شاہ کے ساتھ نکاح تھا____ داخلی دروازے پر میر حاکم اور ان کے دائیں جانب ولی خان کھڑا تھا__ میر حاکم کے چہرے سے خوشی صاف جھلک رہی تھی___


ولی خان نے حسب عادت اپنی آنکھوں کو گلاسز کے نیچے چھپا رکھا تھا___ سیاہ شلوار قمیض پہنے بازو فولڈ کیے،اوپر سےادائے بےنیازی سے ولی خان اپنی سحرانگیز شخصیت سے سب کو متاثر کررہا تھا___


وہ ابھی مہمانوں کا استقبال کررہے تھے جب میرحاکم نےاُسے انشراح کو پارلر سے لانے کا آرڈر جاری کیا___


ولی خان سر ہلاتے باہر گاڑی کی جانب لپکا___ اور کچھ ہی دیر میں ولی خان کی گاڑی شہر کے بڑے سیلون کے باہر کھڑی تھی__


اُس نے نور کو فون کرکے اپنے آنے کی اطلاع دی__ وہ ابھی گھڑی پر وقت دیکھنے میں مصروف تھا جب اس کی نظر گاڑی سے باہر پڑی__ انشراح میر پاؤں کو چھوتی ڈل گولڈن برائڈل میکسی زیب تن کیے بالوں کا جوڑا بنائے، ہلکی پھلکی جیولری پہنے خوبصورت میک اپ کیے نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی تھی____


ولی خان کتنی ہی دیر اس اپسرا کو دیکھتا رہا وہ ترستا تھا اُس دلکش روپ کو دیکھنے کے لئے__ نور خان اس کی میکسی کو ایک ہاتھ سے پکڑے اُسے گاڑی میں بٹھانے لگی___


ولی خان بےبسی سے بالوں میں ہاتھ پھیرتا نظریں چُرا گیا__انشراح میر نے ایک بار بھی اس کی طرف آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھا___


سفر خاموشی سے کٹنے لگا__ہر کوئی اپنی جگہ اداس تھا__ ولی ُخان آج اپنی محبت کسی کے حوالے کرنے جارہا تھا___ انشراح میر دل میں ولی خان کی چاہ کیے ازلان شاہ کا گھر بسانے جارہی تھی___


نور خان___ اور نور خان تو مکمل طور پر ساری دنیا سے غافل اور بے پرواہ ہوچکی تھی___ وہ ٹوٹ چکی تھی مگر اس نے خود کو مضبوطی اور لاپرواہی کے لبادہ میں اوڑھ رکھا تھا___


وہ چاہ کر بھی انشراح میر کے لیے خوش نہ ہوسکی کیونکہ انشراح میر اس کے شاہ کی دلہن بننے جارہی تھی جو خواب اس نے دیکھے ان کی نشراح تعبیر پانے لگی تھی____


وہ بددل ہوچکی تھی انشراح سے__ انشراح اس کے بھائی کی محبت تھی اور آج اس محبت کی خوشی کی خاطر اس کا بھائی اس ملک سے جا رہا تھا___


ہاں ولی خان بیرون ملک آج رات کی فلائٹ سے جا رہا تھا وہ نور خان کو تنہا چھوڑے محبت کا روگ دل سے لگائے محبت کو بھلانے کے لئے یہاں سے جا رہا تھا___


نور خان کی جگہ کوئی بھی لڑکی ہوتی تو وہ انشراح میر کو کبھی معاف نہ کرتی جس نے بیک وقت اس کے بھائی اور اس کے عاشق کو نور خان سے غافل کردیا تھا___


نور خان بھی دل میں شکوے لیے منافقانہ طرز عمل اختیار کررہی تھی___


Sneak Peak No : 2


میں آپ سے شادی کیوں کروں گا بھلا؟؟ ولی خان نے انشراح سے سوال کیا__

انشراح نے اس کے استفسار پر اسے نظر اُٹھا کر دیکھا__


آپ بھی تو مجھ سے محبت کرتے ہیں__ انشراح میر نے ولی خان سے کہا___


کیا محبت_____غلط فہمی ہے آپ کی__ میں معافی چاہتا ہوں اگر میرے کسی عمل سے کسی بات سے آپ کو لگا ہوکہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں___ 

لیکن مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں نے ایسا کچھ کہا ہو___


ولی خان کے نرم لہجے میں کہے گئے الفاظ بھی انشراح میر کو کسی چابک کی طرح لگے__ اُسے اس اپارٹمنٹ کی چھت گھومتی ہوئی محسوس ہوئی__


کیا واقعی ولی خان اس سے محبت نہیں کرتا تھا اُسے غلط فہمی ہوئی تھی__ وہ بےآواز رونے لگی___


آپ اپنے رونے کا شغل یہاں سے باہر جاکر پورا کرسکتی ہیں انشراح میر حاکم___میں بہت تھک چکا ہوں مجھے مزید پریشان مت کریں___


اب کے ولی خان کے لہجہ میں نرمائٹ نہیں بیزاریت تھی جس نے انشراح میر کو توڑ دیا___ 


اس نے سختی سے اپنی ڈبڈباتی آنکھوں کو رگڑا اور لب بھینچ لیے__


ٹھیک ہے اگر ایسی بات ہے تو میں بھی آج کے بعد آپ سے محبت نہیں مانگوں گی__ آپ بہت بےحس اور ظالم ہیں ولی خان___ میں ازلان شاہ کے ساتھ شادی کرکے گھر بساؤں گی آپ رہو اپنی زندگی میں تنہا___


وہ یکدم طیش میں آکر بولی اور وہاں سے روتی ہوئی باہر نکلی____

اُس کے باہر نکلتے ہی ولی خان بھاگتا ہوا کھڑکی کی طرف بڑھا___

وہ ڈبڈباتی آنکھوں سے گاڑی کو دیکھتا رہا جب تک وہ اس گاڑی میں بیٹھ کر چلی نہ گئی ولی خان وہیں کھڑا اُسے دیکھتا رہا___


اُس کے جانے کے بعد ولی خان کتنی ہی دیر اپنے ہاتھوں کو سامنے پھیلائے وہیں زمین پر بیٹھا دیکھتا رہا__ 

اُس کے خالی ہاتھ دیکھ وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا___


وہ جو آج اس کے گھر سے گئی تھی کاش اسکے دل سے بھی نکل سکتی__ کاش وہ اس کے خواب نہ دیکھتا___ کاش وہ اس سے محبت نہ کرتا___تو آج اُس کی آنکھیں ،اُس کا دل ، اُس کا وجود زخمی نہ ہوتا____

ابھی کل ہی تو میر سائیں نے حکم دیا تھا اُسے اپنے ہاتھوں سے انشراح کو کسی اور کے ساتھ رخصت کرنا تھا___


لالہ روک لیں اُسے___ آپ جی نہیں پاؤ گے اُس کے بغیر___ وہ برباد ہوجائے گی لالہ___نور خان ولی کے پاس آکر گھٹنوں کے بل بیٹھی اس کےکندھے سے سر ٹکائے بولی___


وہ اپنے بھائی کی محبت سے واقف تھی مگر وہ غریب تھے__ انشراح میر کے ملازم تھے وہ اس حقیقت کو کبھی بدل نہ سکتے تھے___


بھلا مالک بھی کبھی ملازم کی زندگی آباد کرسکتا ہے نور؟؟ کبھی شہزادی کسی غریب رعایا کے دل کو اس کے گھر کو آباد کرسکتی ہے؟؟انشراح میر کو خوش رہنا ہے اور وہ ولی خان جیسے غریب کے ساتھ نہیں رہ سکتی___ اگر وہ رہ بھی لے تو یہ معاشرہ اسے کبھی ایک ملازم کے ساتھ قبول نہیں کرے گا نور___


ولی خان ہکلاتے ہوئے اپنی بہن کو اپنا درد بتانے لگا__


تو وہ سوال جو وہ آپ سے کر کے گئی ہے اس کا کیا لالہ؟؟ کیا آپ کبھی اُس کو دل سے نکال پائیں گے؟؟ کیا آپ نے اس سے محبت نہیں کی تھی؟؟


نور خان نے اپنے لالہ سے سوال کیا جسے ولی خان نظرانداز کرتا اپنی ویسٹ کوٹ ٹھیک کرتا کمرے میں چلا گیا___ 


اب وہ کمرے میں دھاڑیں مار مار کر رویا___ ہاں وہ مضبوط مرد ایک عورت کے لئے رو رہا تھا___


Post a Comment

Previous Post Next Post