Dar E Yaar By Sara Shah Complete

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Dar E Yaar is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Dar E Yaar By Sara Shah


Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak



" آج تمہیں دیکھتے میرا دل دھڑکنے سے انکار کر رہا ہے روح!!۔۔"
آئینے میں نظر آتے اسکے عکس کو دیکھتے وہ جذبوں کے سلگتے الائو میں دہکتا دھیمے سے بولتا اسے اپنے حصار میں لے گیا۔۔جو سفید فراک میں خوبصورتی کی حدوں کو چھو رہی تھی۔۔اسکے چہرے پر پھیلی پاکیزگی اور سرخی ابران کی دھڑکنیں روک رہی تھی۔۔۔
" میں جب جب تمہیں دیکھتا ہوں مجھے زندہ ہونے کا احساس ہوتا ہے۔۔ورنہ یہ دل تو عرصے سے مردہ تھا۔۔۔۔"
" ایسا مت کہیں۔۔۔"
اسکے گردن کو چھوتے وہ مدھم لہجے میں بولتا روحا کو ساکت کر گیا اسکی بات پر وہ تڑپ کر بولی جس پر وہ سر اٹھا کر سامبے آئینے میں نظر آتے اسکے عکس کو دیکھتے دھیرے سے مسکرایا۔۔۔
" مجھے آج یہ کہہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ یہ صرف تمہارا در تھا جہاں ابران شاہ اپنی پوری زات سمیت جھکا ہے ۔۔اور بے شک اسے جھکنا ہی تھا کیونکہ محبت یہ در یا وہ در کہاں دیکھتی ہے اسے جھکنے سے غرض ہوتی ہے۔۔اور دیکھو آج ابران شاہ بے خوف خطر روحا ابران شاہ کے سامنے جھکا ہے جو اسکے دل کے تخت پر بڑی شان سے براجمان ہے۔۔۔"
اسکا رخ اپنی طرف کرتے وہ نرمی سے بولا لہجے میں بلا کی محبت، عشق اور جنوں خیزیاں ہلکورے لے رہیں تھیں۔۔۔جن کی پرزور لہروں کے سنگ خود کو بہتا محسوس کرتے روحا سر اسکے سینے پر ٹکا گئی۔۔۔
" تو روحا شاہ بھی تو آپ کے در پر جھکی ہے ابر۔۔۔ "
اسکے دل کے مقام پر لب رکھتے وہ دھیرے سے بولتی ابران کو ساکت کر گئی۔۔۔اسے سختی سے اپنی بانہوں میں بھینچتے وہ کہکشائوں کے سفر پر تھا ۔۔۔


--------------------------------------

" کیا بات ہے شاہ آپ ایسے کیوں کھڑے ہیں؟۔۔"
وہ کمرے سے باہر آئیں تو انھیں یوں ساکت کھڑے دیکھ کر پریشانی سے گویا ہوئیں۔۔۔۔۔
وہ جو فون سے ابھرتے صور اسرافیل کو سن کر پتھر بن گئے تھے زونیرا کی آواز پر خالی ہوتی نظروں سے انھیں دیکھا۔۔ ان کی آنکھوں میں بسی وخشت اور خالی پن سے خائف ہوتیں بے ساختہ وہ ایک قدم پیچھے ہٹیں تھیں ۔۔
سرخ آنکھوں میں اتنی ویرانی تھی وہ بے ساختہ دل تھام گئیں۔۔ایسی کیا بات ہوئی؟؟ اس سوال نے انکا دل دھڑکایا۔۔۔
" حویلی جانا ہے زونا تیار ہو جائو۔"
کافی دیر انھیں دیکھنے کے بعد وہ بولے بھی تو کیا ۔۔وہ حیرانی سے انکا چہرہ دیکھنے لگیں۔اس وقت بھلا وہاں کیا کام ان کا اور ویسے بھی آغا جان کچھ دن پہلے ہی ان گھر آنے والی خوشی کی خبر سن کر آئے تھے۔۔وہ آئے تو تھے مگر بابر صاحب کے معافی مانگنے پر ایک مطالبہ رکھا کہ وہ انھیں تبھی گھر آنے دیں گے اگر وہ انھیں الگ کر کے صرف عالیہ کے ساتھ حویلی میں رہیں ۔۔ان کا کہنا تھا کہ ایسی عورتیں گھر نہیں بسا سکتیں ۔۔۔اور وہ اپنی بھانجی کو یوں اجڑتا ہوا نہیں دیکھ سکتے عالیہ بیگم کی شکستہ حالت دیکھ کر وہ یہاں تک آئے تھے ورنہ وہ یہاں قدم بھی نا رکھتے۔۔ان کی ایسی باتیں سن کر زونیرا کا دل اذیت کی اتھا گہرائیوں میں گرا تھا ۔۔۔۔۔۔
ان کے مطالبے پر بابر صاحب کا دو ٹوک انکار انھیں پر سکون کر گیا تھا۔۔۔۔۔مگر دل میں کہیں ان کے اور آغا جان کے درمیان آنے پر کسک اٹھتی تھی۔۔جو انھیں بے چین کیے رکھتی۔۔
اور انکے جانے کے بعد وہ کافی پریشان رہے تھے۔مگر آج اچانک کال پر ان کا اتنا عجیب ریکشن ان کے دل میں کئی طرح کے وسوسے اٹھا رہا تھا۔۔۔
" پر یوں اچانک ہم۔۔۔۔"
" ہمیں اسی وقت جانا ہے زونیرا بس بات ختم۔۔"
وہ جلدی سے کچھ کہنا چاہتی تھی کہ بابر صاحب کی اچانک دھاڑ پر یکلخت سن ہو گئیں ۔آنکھیں نمکین پانیوں سے بھر گئیں تھیں۔۔۔۔
وہ بات ختم کرکے باہر نکل گئے۔۔انھیں جاتے دیکھ کر وہ مرے مرے قدموں سے کمرے میں آگئی مگر دل انجانے خدشات تلے دبا لرز رہ تھا۔۔۔پتا نہیں کیا ہوا تھا؟؟کچھ تو سیریس تھا اور یہ سوچ کر ان کے ہاتھ پائوں کانپ رہے تھے۔۔

1 Comments

Previous Post Next Post