Sneak Peak No : 1
ڈریس چینج کرتے وہ کمرے میں آئی تو ابرار کو کبرڈ کھولے دیکھ کر وہ سر جھٹکتے آئینے کے سامنے جاکر بالوں میں کنگھی کرنے لگی
ابرار نے بلیو کلر کی شرٹ نکالی اور وہیں پر چینج کرنے لگا آئینے میں دیکھتے منہا کی نظر جیسے ہی اس پر گئی اس کی آنکھیں پھیلی تھی
ی یہ کیا ۔۔۔ کیا کررہے ہیں ۔۔۔۔۔ اس کی طرف مڑتے منہا نے چلاتے کہا لیکن اسے بنا شرٹ کے دیکھتے سٹپٹاتے وہ رخ بدلتے بولی
دیکھ نہیں رہا شرٹ چینج کررہا ہوں ۔۔۔۔ابرار نے اس کی پشت پر بکھرے بالوں کو دیکھتے سنجیدگی سے کہا
تو یہاں کیوں کررہے ہیں۔۔۔۔ڈریسنگ روم کس لئے بنایا ہے وہاں جاکر چینج کریں نہ ۔۔۔۔ منہا نے دانت پیستے کہا ابرار شرٹ بیڈ کی طرف اچھالتے مسکراتے اس کی طرف بڑھا اور پیچھے سے اسے باہوں کے گھیرے میں لیتے چہرہ اس کے بالوں میں چھپایا تو اپنی گردن پر اس کی سانسیں محسوس کرتے منہا کا دل اچھل کر حلق میں آگیا
یہ کیا کر رہے ہیں چھوڑیں مجھے ۔۔۔۔۔ منہا نے مچلتے اس کے ہاتھ ہٹانے کی کوشش کرتے کہا
کچھ نہیں کررہا جان ابرار گھبراؤ مت بس تھوڑی دیر کے لئے خود کو محسوس کرنے دو مجھے یقین کرنے دو کہ تم میرے پاس ہو ۔۔۔۔۔ اس کے بالوں پر ہونٹ رکھتے ابرار نے بھاری لہجے میں کہا تو منہا کا سانس اٹکا تھا
مم مجھے بھوک لگی ہے ۔۔۔۔۔۔منہا نے اس کی گرفت میں منمناتے کہا تو ابرار نے گرفت ڈھیلی کی اس کا رخ اپنی طرف کرتے اسے بازو سے پکڑتے اپنے مقابل کیا
بھوک لگی ہے وہ بھی اس وقت ابھی تو کھانا کھایا تھا ۔۔۔۔ابرار نے حیرت سے اسے دیکھتے کہا
اب پھر سے لگی ہے نہ ۔۔۔۔ ااااا۔۔۔۔۔منہا نے اس کی طرف دیکھتے بیچارگی سے کہا لیکن جیسے ہی اس کی نظر اس کے شرٹ لیس کشاد سینے پر پڑی اس نے چینختے آنکھیں بند کی تھیں ۔۔۔۔
اپ شرٹ نہیں پہن سکتے کیا جانتی ہوں بڑے ڈولے شولے بنائے ہوئے ہیں۔۔دیکھانے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔۔ جائیں شرٹ پہنیں ۔۔۔۔۔ بند آنکھوں سے غصے سے سرخ چہرہ لئیے دھونس سے کہتے وہ ابرار کو مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی
اس سے دور ہوتے ابرار نے شرٹ اٹھا کر پہنی اور واپس اس کے پاس آتے اسے اپنے حصار میں لیا
آنکھیں کھولو جان ابرار ۔۔۔۔۔ اسے کی عارضوں پر جھکی پلکوں کے جھالر کو دیکھے ابرار نے گمبھیر لہجے میں کہا
نہیں پہلے آپ شرٹ پہنیں۔ ۔۔۔۔ منہا نے نفی میں سر ہلاتے کہا
ارے یار پہن لی ہے انکھیں تو کھولو ۔۔۔۔۔
اوکے ۔۔۔۔ منہا نے کہتے پہلے ایک آنکھ کھول کر اسے دیکھا اور اپنی تسلی کرتے دونوں آنکھیں کھول کر گہرا سانس لیا
تم اتنی خوبصورت ہو یا پھر مجھے لگتی ہو ۔۔۔۔۔تمہارے سامنے میں بےبس کیوں ہوجاتا ہوں ۔۔۔۔کیوں ہار جاتا ہوں ۔۔۔۔۔ یہ کیسا سحر ہے کہ میں چاہ کر بھی اس سحر سے آزاد نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔ اس کے چہرے پر بکھری زلفوں کو سنوارتے اپنی سحر انگیز آنکھوں میں چاہت کے سمندر بھرے گھمبیر لہجے میں کہا تو منہا کا دل زورو سے دھڑکا اس نے نظریں گھماتے اپنی گھبراہٹ پر قابو پانے کی کوشش کی
کک کیا ہے اب ۔۔۔۔۔۔چچ چھوڑیں مجھے ۔۔۔۔۔ بوکھلاہٹ کے مارے اس سے بولا بھی نہیں جارہا تھا
ابرار نے مسکراتے اس کے گلابی رخسار پر عنابی لب رکھتے محبت بھرا لمس چھوڑتے اس کی طرف جھکا
عشق میں کام نہیں زور زبردستی کا
جب بھی تُم چاہو میرے ہو جانا،
اس کے کان میں سرگوشیانہ انداز میں اپنے عنابی لبوں سے سرگوشی کرتے اپنا تپتا لمس چھوڑتے اسے آزاد کیا جبکہ منہا اس کے لفظوں پر اور تپتے لمس پر ساکت رہ گئی تھی
نوٹ _ میرے پارے پانڈہ لوگو ایپسوڈ کل آئے گی ابھی سنیک پر گزارا کرو