Saltanat E Dill By Sadaf Aslam

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Saltanat E Dill  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Saltanat E Dill By Sadaf Aslam Complete Pdf


Download


Sneak Peak No : 1

بہروال، جسے باروال بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کا ایک قصبہ اور یونین کونسل ہے۔ یہ تحصیل کھاریاں کا حصہ ہے اور 264 میٹر کی بلندی کے ساتھ 32°46'0N 73°56'0E پر واقع ہے۔
یہ لوگ بہراول جاکر اتری بس سے اور آگے جانے کے لیے چکوال والی بس میں بیٹھ گے اور گھر کے پاس جاکر اُتر گی........
گاٶں کا حال کچھ یوں تھا سڑکيں ساری ٹوٹی ہوئی تھی گھر بھی کافی حد تک کچے تھے بہت کم گھر تھے جو پکے تھے.....دور تر نظر دوڑانے سے یا تو کچے مکان نظر آتے یا پھر ہرے بھرے کھیت......وہاں پہنچ کر یہ یقین کرنا مشکل تھا کے یہ 2022 ہے وہ سب تو اُنیسویں صدی کا لگ رہا تھا اور اگر بات کی جاۓ گیس کی تو وہ بھی چند ایک گھر میں تھی باقی ہر کوٸی کھانا بنانے کے لیے لکڑیوں کا استعمال کرتے تھے.......اِن حالات میں بھی وہاں ایک عجیب سا سکون تھا وہاں دنیا کی پریشانیاں نہیں تھی نہ ہی وہاں مال و دولت کی کوٸی ویلیو تھی بہت ہی سکون سے وہ لوگ اپنی زندگیاں گزار رہے تھے
وہاں گاڑیوں کا شور نہیں تھا بلکے وہاں مختلف پرندوں کی میٹھی آوازیں تھی جو بہت سکون دے رہی تھی وہ بس سے اُتری اور اپنی آنکھیں بند کرکے لمبی سانس لی
کتنی پرسکون جگہ ہے یہ.....نور اِدھر اُدھر دیکھ کر بولی
ہاں یہ تو ہے بہت پرسکون جگہ ہے یہ رابیل بولی
نوری؟؟ کیا ہوا روک کیوں گی؟؟ رابیل گھر کی طرف بڑھی تھی لیکن نور کو وہاں کھڑا دیکھ کر بولی
کیا ہم واپس جاسکتے ہیں؟ نور بولی
ہیں؟پاگل تو نہیں ہو چلو آٶ رابیل بولی اور اس کا ہاتھ پکڑا
یار میں کیسے جاؤ گی اندر اگر اُنھوں نے مجھے گھر سے نکال دیا پھر؟؟ نور بولی
افف خدایا.....تم چل رہی ہو یا گود میں اٹھا کر لے جاؤں رابیل بولی
یار میرا دل اتنی زور زور سے دھک دھک کر رہا ہے یہ دیکھ...نور بولی اور اُس کا ہاتھ اٹھا کراپنے دل پر رکھ دیے
یار مجھے سمجھ نہیں آرہا تم لوگوں کو ڈرانے والی اتنا ڈر رہی ہے رابیل بولی
میں ڈر ور نہیں رہی نور بولی
وہ تو نظر آہی رہا ہے.....چلو اب پھر روک گی ہو یہ تجھے دو دو منٹ بعد روکنے کا دورا کیوں پڑ رہا ہے
رابیل گھر کے گیٹ کے پاس جا کر بولی
وہ گھر نہیں کوٸی حویلی تھی
آ تو رہی ہوں نور منہ بنا کر بولی اور رابیل کے ساتھ گھر کے اندر داخل ہوٸی
اَلسَلامُ عَلَيْكُم تاٸی جان.....کیسی ہیں آپ
رابیل مبین بیگم سے ملی
وَعَلَيْكُم السَّلَام میری جان بہت انتظار کروایا ہے مبین بیگم اُس کے سر پر پیار کرتی ہوئی بولی
اَلسَلامُ عَلَيْكُم آنٹی نور نے آگے بڑھ کر سلام کیا
وَعَلَيْكُم السَّلَام مبین بیگم نے کچھ ناسمجھی سے دیکھا کیوں کے اصل میں اُنھوں نے نور کو نہیں دیکھا ہوا تھا اور نا ہی اُس کا نام جانتی تھیں
تاٸی جان یہ ہے میری سب سے پیاری دوست نور
رابیل نے تعارف کروایا
ماشاءاللہ ماشاءاللہ کیسی ہو بیٹا مبین بیگم پیار سے بولی
اللہ کا کرم ہے آنٹی نور بولی
آپ لوگ جلدی سے فریش ہو جاؤ میں اُتنی دیر کھانا لگواتی ہوں مبین بیگم بولی
جی بہت بھوک لگی ہے پیٹ میں چوہے ڈور رہے ہیں رابیل بولی
جلدی جلدی فریش ہوکر آجاٶ.....نصرین کھانا لگاؤ
مبین بیگم بولی اور کچن کی طرف بڑھی
افف شکر ہے نور اُن کے جاتے ہی لمبی سانس لے کر بولی

ہاہاہا چلو کمرے میں......رابیل اُس کی یہ حرکت دیکھ کر ہنسی اور کمرے کی طرف جاتے ہوۓ بولی

Sneak Peak No : 2


خون؟ لیکن کیسے؟ میں جاؤں کیا؟ نہیں نوری تجھے کیا جو مرضی ہو.......کیا کروں؟ دماغ کہہ رہا ہے نہیں جاؤں اور دل کہہ رہا ہے ضرور جاؤں اب کیا کروں؟
بھاڑ میں گیا دماغ دیکھو تو سہی جاکر وہ خودہی سے باتیں کرتی ہوٸی بولی اور دریاب کے کمرے کی طرف بڑھی
بھاٸی یہ کیا ہوا ہے آپکے ہاتھ کو اور پٹی کیوں کھول دی آپ نے چلے فوراً ڈاکڑ کے پاس
رابیل کمرے میں جاکر بولی نور اندر نہیں گی باہر ہی کھڑی دیکھتی رہی
ارے کچھ نہیں ہوا ٹھیک ہو جاۓ گا خودہی تم جاؤ سو جاکر دریاب بولا
اتنا شوق ہے آپ کو خون ضائع کرنے کا تو کسی کو دے دیں شاید کسی کے کام ہی آجاۓ دو دعائيں ہی مل جاٸیں گی مفت کی
نور کمرے میں جاکر بولی
مشورے کی ضرورت نہیں تمھارے دریاب نے ایک نظر اُسے دیکھا جو اُس سے کبھی نظریں ملا کر باتیں نہیں کرتی تھی ابھی بھی اُس کی نگاہیں اُس کے بہتے خون کی جانب تھی
اچھا ہوا نوری تم آگی تم یہاں روکو میں پٹی لاتی ہوں تمھیں تو کرنی آتی ہے تم بھاٸی کے ہاتھ پر کر دو رابیل بولی اور کھڑی ہوٸی
نہیں میں خود کر سکتا ہوں مجھے کوٸی شوق نہیں کسی کا احسان لینے کا دریاب بولا
اور مجھے بھی کوٸی شوق نہیں ہے احسان چڑھانے کا اور نہ ہی میں تڑپ رہی ہوں کے پلیز مجھے سے پٹی کرواو نہ........رابی پٹی دو نور بولی اور رابیل سے پٹی لی
تو کون کہہ........چپ بلکل چپ ہر وقت بول بول کے تھکتے نہیں ہیں آپ؟........اب ایک لفظ اور بولا تو ایک گلاس میں خود اپنے ہاتھ سے مارو گی آپ کے سر پر......دریاب کچھ کہنے لگا تھا کے نور نے چپ کروا دیا اور بولی
نور نے کامپتے ہاتھوں سے اُس کا ہاتھ پکڑا اور پٹی کرنے لگی دریاب اُس کے ہاتھوں کی کپکپاہٹ سے محفوظ ہوا تھا
بھاٸی یہ ہوا کیسے رابیل نے پوچھا
کسی کو تکلیف دے کر اپنے سر پر بوجھ نہیں رکھتا میں دریاب نے نور کو دیکھ کر کہا اور کو ایک دم اُس کی رات یاد آٸی تھی
مطلب؟؟ رابیل نہ سمجھی سے بولی
کچھ نہیں لگنے کی چیز تھی لگ گی دریاب بولا

میں چلتی ہوں نور کے پٹی کر کے اُٹھی اور بول کر کمرے سے چلی گی

Sneak Peak No : 3

تتتم میرے کمرے میں کیا کررہی ہو
وہ نہا کر نکلا تو سامنے ڈریسنگ کے پاس کھڑی حرا کو دیکھ کر بولا
مبین بیگم کی بہت پرانی دوستی کی بیٹی ہے حرا جو آج اپنی ماں کے ساتھ آٸی تھی تنگ جینس اور اونچی شرٹ پہنے بال کھول رکھے تھے اور ڈوپٹے کا تو نام و نشان بھی نہیں تھا شکل صورت کی بہت خوبصورت تھی اور اِسی بات کا غرور تھا اسے..دریاب کو ایک آنکھ نہ بھاتی تھی وہ اتنا زلیل کرتا اُسے مگر اُس کی ذد تھی دریاب جس کو پانے کے لیے وہ کچھ بھی کرسکتی تھی
اوو ہیلو دری کیسے ہو
حرا اِسے دیکھ کر مسکرا کر بولی
دریاب نام ہے میرا....کیا کر رہی ہو میرے کمرے میں
دریاب سخت لہجے میں بولا
تم سے ملنے آٸی ہوں اب تمھارے پاس تو ٹائم نہیں میرے لیے تو سوچا میں خود ہی آجاٶ کیسا لگا میرا سرپراز
حرا بولی اور اُس کے قریب ہوٸی
بہت ہی گھٹیا....... نکلو یہاں سے
دریاب سختی سے بولا اور اس سے دور ہوا اور گردن کے پیچھے سے تاول نکال کر بیڈ پر پھنکا
کم آن دریاب کبھی تو پیار سے بات کر لیا کرو میں ترستی ہوں تمھاری ایک پیار کی نظر کو
حرا بولی اور اس کی طرف بڑھی
خبر دار اب میرے قریب آٸی تو مجھ سے برا کوٸی نہیں ہوگا اور شرافت سے نکلو یہاں سے اِس سے پہلے کے میں تمھیں دھکے دے کر نکالو
دریاب غصے سے بولا اور اس سے دور ہوا
چلو نکالو دھکے دے کر باہر......اِسی بہانے ہاتھ تو لگاؤ گے نہ
وہ مسکراتی ہوٸی بولی اور ہاتھ باندھ کرکھڑی ہوگی
تم جیسی گھٹیا کو ہاتھ لگا کر ہاتھ ناپاک نہیں کرو گا تم گی بھاڑ میں اور تمھاری یہ گھٹیا خوبصورت میرے پاٶں کے نیچے.....جو پیسہ تمھارے لاڈ اٹھانے پر لگاۓ ہیں تمھارے ماں باپ نے اس سے آدھا بھی تمھاری تربیت پر لگا دیا ہوتا تو مزا آجاتا تم سے اچھی تو وہ ہے جس کے پاس پیسہ نہیں بے لیکن عزت کے لفظ سے واقف ہے وہ تم تو اس کی جوتی کی جیسی بھی نہیں ہو میں بھی اس پاک اور عزت دار لڑکی کو کس سے ملا رہا ہوں تم جیسی گھٹیا سے وہ آسمان کا چاند ہے تو تم زمین کی راخ
وہ غصے سے بولا اور کمرے سے نکل گیا
ہونہہ تم جو مرزی کہو تمھارے منہ سے سب اچھا لگتا ہے پہلے تم سے دوستی کرنی تھی اب تم حرا خان کی ذد ہو تمھیں تو میں ہر حال میں حاصل کر لو گی اور اُس شریف ذادی کو بھی دیکھ لو گی جس کی تعریف کرتے تمھارا منہ نہیں تھکتا ہونہہ
وہ بڑبڑاٸی اور کمرے سے نکل گی
@@@@@@@@@@

نوری میری دوست کی شادی ہے گاٶں میں....میں پرسو جارہی ہوں گاٶں.......
رابیل یونيورسٹی میں بیٹھی ہوٸی بولی
یار پلیز جلدی واپس آجانا پیپرز ختم ہوۓ ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کے تم وہاں جا کر بیٹھ ہی جاؤ
نور بولی
یار تم بھی چلو نا ساتھ میں تمھیں اپنا گاٶں دیکھاٶ گی رابیل بولی
او بہن پاگل واگل تو نہیں ہوگی میں کیسے جا سکتی ہوں بھلا...نور بولی
لو اس میں پاگل والی کیا بات ہے سچی اتنا مزہ آۓ گا......رابیل بولی
نہیں یار میں نہیں جاسکتی نہ سمجھا کر نور بولی
ہاں تیرے بچے روتے ہیں نہ پیچھے رابیل ناراضگی سے بولی
ہاہاہاہا ظاہر ہے اگر میں چلی گی تو اُن کو چپ کون کرواۓ گا نور ہنستے ہوۓ بولی
یاررررر میں سیریس ہوں پلیز نہ چل رابیل بولی
او یار دماغ نہ کھا میں نہیں جانا نور بولی
بس صیح ہے اب مجھ سے بات نہ کرنا تم رابیل بولی
چلو جی
🤦🏻‍♀️
چل بلفرض میں چلی جاؤ تو تمھارے اُس خردماغ بھاٸی نے مجھے ہاتھ پکڑ کے گھر سے نکال دینا ہے اس لیے میں جہاں ہوں اچھی ہوں
نور بولی
یار پاگل تو نہیں ہو بھاٸی اب اتنے بھی بُرے نہیں ہیں رابیل بولی
جتنے اچھے ہیں وہ بھی پتہ ہے نور بولی
یاررررر مان لے بات چل نہ ساتھ رابیل بولی
یار میں کیسے اماں کو اکیلی چھوڑ دوں نور بولی
تو تمھیں کس نے کہا وہ اکیلی ہیں ماما بابا ہیں نہ ساتھ رابیل بولی
مجھے پتہ ہے وہ ساتھ ہیں....جب سے بابا چھوڑ کے گے ہیں ایک تم لوگ ہی تو ہمارے پاس ہو ہمارے ساتھ ہ
🙃
نور بولی
تو بس پھر میں ماما سے کہو گی آنٹی سے بات کرلے
رابیل بولی
نہیں یار......خیر چلو گھر چلتے ہیں اور کتنی دیر بیٹھنا ہے یہاں نور بولی اور کھڑی ہوٸی
چلو....وہ اٹھی اور یہ لوگ گھر کی طرف بڑھے


Post a Comment

Previous Post Next Post