Wehshat Junoon By Seerat Shah Complete Pdf

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Wehshat Junoon   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Wehshat Junoon By Seerat Shah


Download


Sneak Peak No : 1


تت تو کک کیا میں جج جھوٹ بول رر رہی ہوں ،،،،،،،حور نے اپنی اور انگلی کرتے لائبہ کو گھورتے کہا
نہیں ،،،،،،،، لیکن یار بھائی ایسا کبھی نہیں کرتے وہ تو لڑکیوں سے سو میل دور رہتے ہیں اور تم کہہ رہی ہوں تمہیں کس کیا ،،،،،،، لائبہ نے بےیقینی سے کہا
تت تمہارے بب بھائی نے ایسا ہ ہی کک کیا ہے ،،،،، ا اس دن بب بھی کیا ت تھا اا اور آج ب بھی ،،،،، حور نے اس کو دیکھتے سنجیدگی سے کہا
ایک منٹ ادھر بیٹھو ،،،،،،،،اب بتاؤ اور کیا کیا بھائی نے،،،،، لائبہ نے اشتیاق سے اسے پکڑے بیڈ پر بیٹھاتے پوچھا
تو سدا کی بےوقوف حور میڈیم نے سب کچھ بتا دیا جو جو روحان نے اسے کہا ایک بھی بات نہیں چھپائی
لائبہ جیسے جیسے سنتی جارہی تھی اس کی آنکھیں بڑی ہوتی گئی
آؤ مائی گاڈ،،،، او مائی گاڈ،،،،، مطلب میرے ہارٹ لیس بھائی کو میری بےوقوف سی بیسٹی سے شدت والا عشق ہوگیا ہے ،،، لائبہ نے خوشی سے چینختے کہا
ہاۓےےے،،،،،،،،، حور ی تو میری بھابھی بنے گی ،،،،،، میں بہت بہت خوش ہوں،،،،،،،،،،،
ایک منٹ چٹکی کاٹنا ذرا ،،،،میں کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہی بھائی کو عشق ،،،،، جلدی چٹکی کاٹ نہ،،،،،،،
لائبہ نے اپنا بازو حور کی طرف بڑھاتے کہا جو منہ کھولے ہونقوں کی طرح لائبہ کو اچھلتے دیکھ رہی تھی
اہہہہہ ،،،،،، ظالم لڑکی اتنی زور سے کاٹنے کو نہیں کہا تھا ،،،،،،، ہاے میرا بازو لائبہ کے ہلانے پر اس کی باتیں سن غصے سے حور نے زور سے چٹکی کاٹی لائبہ کی چینخ نکلی تھی اس نے بازو ملتے حور کو گھورتے کہا
تت تم نہ خخ خواب دیکھ رر رہی تھی ،،اس لل لئے تت تمہیں ہ ہوش میں ل لا رہی ہ ہوں ،،،،،، حور نے آنکھیں سکیڑتے کہا
مم میں اس گگ گرین مم مونسٹر سے شا دی کک کبھی نن نہیں کرو گی ،،،،، حور نے سر اوپر اٹھاتے کہا
کیوں نہیں کرو گی اور میرے بھائی مونسٹر نہیں ہیں اتنے ہینڈسم ہیں لڑکیاں مرتی ہیں ان کی ایک نظر کے لئے اور تم کہہ رہی ہو میں شادی نہیں کرو گی ،،، لائبہ سے اپنے ہینڈسم بھائی کو مونسٹر کہنا برداشت نہیں ہوا
ہ ہوں گے ہی ہینڈسم لل لیکن میں شا شادی نہیں کک کرو گی ،،،،کک کتنا تو گگ گھورتے ہیں وو وہ اپ اپنی انک آنکھوں سے ،،،،،،،، مم مجھے ڈر لل لگتا ہے ،،،،،،، میں تت تو ڈر ڈر کک کے ہی مم مر جاؤں گی ،،،،،،،،حور نے ڈرتے اٹل لہجے میں کہا
ہاں وہ تمہیں کھا جائیں گے نہ جیسے ،،،،، لائبہ نے اس کی باتوں پر بدمزہ ہوتے کہا
ہ ہاں جج جیسے دد دیکھتے ہیں نہ ،،،،،کھا ہی جج جائیں گے ،،،،، حور کی آنکھوں کے سامنے روحان کی گرین مخمور سی آنکھیں گھومی تو اس نے جھرجھری لی تھی ،،،،،،
اا اچھا اب کک کھانے کو کچھ مم ملے گا یہ یا میں اا ایسے ہی گگ گھر جاؤں ،،،،، حور نے لائبہ کو گھورتے کہا
ہممم آجاؤ میں نے بہت مزے کا پاستہ بنایا ہے کھا کے دیکھو انگلیاں چاٹتی رہ جاؤ گی ،،،،، لائبہ نے پاستے کی پلیٹ اس کے آگے رکھتے کہا تو حور کے منہ میں پانی آگیا
ہاے اللّٰہ جی کتنا اچھا ہوتا نہ حور میری بھابھی بن جاے آج اس کی وجہ سے روحان بھائی مسکراۓ ہیں ،،،،، اگر حور کی شادی روحان بھائی سے ہوگئی تو ہوسکتا روحان بھائی ہمارے ساتھ ٹھیک ہو جائیں ،،،،،،،،یہ تو پکا ہے کہ روحان بھائی حور سے محبت کرتے ہیں بس اب حور مان جاے نہ ،،،،،، ایسا کرتی ہوں دادو کو بتاتی ہوں وہ کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے ،،،،ہاں یہ ٹھیک ہے ،،، لائبہ حور کو پاستہ کھاتے دیکھ سوچوں میں گم تھی
ڈئیر بیسٹی میں تمہیں اپنی بھابھی بنا کر رہوں گی ،،،،،،، ویسے تمہارا تو اللہ ہی حافظ ہے جو میرے جنونی بھائی کو تم سے عشق ہوا پتا نہیں کیا ہوگا تمہارا ،،،،، لائبہ نے حور کو مسکراتے دیکھ دل ہی دل میں کہا اور خود بھی پاستہ کھانے لگی

Sneak Peak No : 2
ی یہ آپ کک کیا کر رہے ہ ہیں ،،،،،،،،، مم میرے سارے کک کپڑے گیلے ہ ہوگئے ،،،،،، پپ پاگل ہ ہوگئے ہیں ک کیا ،،،،،،،،بوکھلاتے روحان سے کہتے وہ جلدی سے شاور کے نیچے سے نکلنے لگی تھی تب ہی روحان نے اسے کھینچ کر واپس کھڑا کیا تھا
شٹ اپ ،،،،،،، جسٹ شٹ اپ ،،،،،،،، تمہیں میں نے کہا تھا کہ تم پر میرا حق ہے تو پھر تم اس انسان کے گلے کیوں لگی بولو ،،،،،، روحان نے دبی دبی آواز میں غرغراتے کہا
یہ یہ بازو اس کے گرد باندھے تھے نہ ،،،،، روحان نے جنونی ہوتے اس کے بازو پکڑے مسلنے لگا
آہ مم مجھے د درد ہو رہی ہے ،،،،،،، پپ پلیز مم مجھے چھوڑ دیں ،،،،، حور نے اس کے اس جنونی انداز پر روتے کہا جو بےدردی سے اس کے بازو مسلتے جیسے اس شخص کا لمس مٹانے کی کوشش کررہا تھا
درد ہو رہا ہے درد ،،،،،، مجھے بھی ایسے ہی درد ہوا تھا تمہیں کیسی اور کے پاس دیکھ بلکے اس سے بھی زیادہ درد ہوا تھا ،،،، روحان نے اسے جارہانہ انداز میں کھینچے اپنے پاس کرتے سرد لہجے میں کہا
آا آئی ایم س س سوری پلیز مم مجھے س سردی لگ ر رہی ہے ،،،،مم مجھے جانے د دیں ،،،، حور نے روتے کانپتی آواز میں کہا اتنی سردی میں ٹھنڈا پانی میں وہ تھر تھر کانپ رہی تھی
اینجل غلطی کی ہے تو سزا بھی ملے گی نہ اب جب تک میں نہ کہوں تم ایسے ہی کھڑی رہوں کی ،،،،،،اور اگر تم نے زرا سا بھی ہلنے کی کوشش کی یا آواز کی تو جان سے مار دوں گا ،،،،،،روحان نے اس کے ماتھے بر بوسہ دیتے سرد لہجے میں کہا تو حور کی جان حلق کو آگئی
روحان اس سے تھوڑا دور ہوتے دوسری طرف چہرہ کر کے کھڑا ہوگیا کیوں کہ اور حور کو ایسا روتا دیکھنا مشکل تھا اس لئے بےحس بنا رہا
حور پانی میں بھگتی روتے تھر تھر کانپ رہی تھی اس کے دانت بجنے لگے تھے لیکن اس ستمگر کو زرا ترس نہیں آرہا تھا
پندرہ منٹ ہوگئے تھےحور کی برداشت ختم ہوگئی تھی اور وہ ہچکیوں سے رو رہی تھی اس کی ہچکیاں سن روحان جو کب سے بے حس بننے کی کوشش کرتے خود پر ضبط کررہا تھا اس کی سسکیاں سن جلدی سے پیچھے مڑتے اس کی طرف گیا
اور جلدی سے شاور بند کرتے اسے اپنے سینے میں بینچا تھا حور کے ہونٹ نیلے پڑ گئے تھے اس کے سینے سے لگتے ہی وہ پھوٹ پھوٹ کررو دی تھی
اآ آئی ہ ہیٹ یووووؤ ،،،،،،،، حور نے ہچکیاں بھرتے اس کی شرٹ دبوچے کہا تو روحان نے اور زیادہ شدت سے اسے خود میں بینچا تھا
آئی لو یو ٹو مائی سویٹ ڈش ،،،،،،،، روحان نے اس کے کاندھے پر ہونٹ رکھتے کہا
غلطی تمہاری ہے میرا سکون نہ تم اس کے پاس جاتی نہ مجھے غصہ آتا اور نہ میں تمہیں سزا دیتا ،،،،، روحان نے اس کے کان میں سرگوشی کرتے اس کے کان کی لوں کو دانتوں میں دبایا
اہہہ ،،،،، حور کے منہ سے چینخ نکلی تھی ،،،،،،
اب تمہیں پتا لگ گیا ہوگا کہ میں اپنی جان کے لئے کتنا جنونی ہوں کہ اگر مجھے لگا کہ تم خود میری جان کو مجھ سے دور کرنا چاہتی ہو تو میں تمہیں بھی نہیں چھوڑو گا ایک بات اپنے اس ننھے سے دماغ میں بیٹھا لو کہ تم صرف میری ہو کسی اور کا سایہ بھی برادشت نہیں تم پر اس لئے کوشش کرنا اب ایسا کچھ نہ ہو جس سے میرے اندر کا حیوان جاگ جاے اگر ایسا ہوا تو تمہاری نازک سی جان مشکل میں پڑ سکتی ہے ،،،،،
روحان نے اس کے بالوں پر گرفت سخت کرتے سرد لہجے میں کہا اور اس کی چن پر اپنے ہونٹ رکھے تھے حور کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
تم میری ہو تو تمہارا سب کچھ میرا ہے یہ آنکھیں بھی اس لئے رو رو کر ان پر ظلم کرنے کی اجازت میں تمہیں نہیں دوں گا پرنسس ،،،، روحان نے اس کے آنسو اپنے ہونٹوں سے چنتے کہا
تب ہی باہر گاڑی رکھنے کی آواز آئی تو روحان نے حور پر گہری نظر ڈالے جو پوری بھیگی اس کی باہوں میں تھر تھر کانپنے رو رہی تھی اس کا چہرہ سرخ ہوا پڑا تھا
گڈ نائٹ میرا سکون ،،،،، روحان نے اس کی بیوٹی بون پر بوسہ دیتے سرگوشی کی اور اسے چھوڑ کر کھڑکی کے راستے باہر چلا گیا
اس کے جاتے ہی حور پھوٹ پھوٹ کر روتے نیچے فرش پر بیٹھی تھی سردی سے اس کا جسم کانپ رہا تھا ہونٹ اب بھی نیلے ہوے پڑے تھے
آ آئی ہ ہیٹ یو ،،،،،، آ آئی ہ ہیٹ ی یو وووووو ،،،،،، حانم نے اس جگا کو مسلتے پھوٹ پھوٹ کر روتے کہا جہاں روحان اپنا لمس چھوڑ کر گیا تھا

Sneak Peak No : 3

آااا چھھھی ،،،،،،،، صبح سے حور کو چھینک پر چھینک آرہی تھی چھینکیں مار مار کر اس کا چہرہ سرخ ہوگیا تھا
حح حان مم مجھے۔۔۔۔۔۔۔ااچھیییی نن نہیں پینا یہ۔۔۔۔۔۔۔ اا اس کا ٹیسٹ بب بہت عع عجیب سا ہے ،،،، حور نے منہ بناتے روحان کے ہاتھ میں سوپ کو دیکھا جو روحان زبردستی اسے پیلا رہا تھا
چپ آواز نہ آئے کہا تھا نہ اس موسم میں آئیس کریم سہی نہیں ہے لیکن نہیں آپ ی کرنی ہے اب ہوگیا نہ فلو ،،،،،، روحان نے اسے گھورتے سختی سے کہا اور چمچ بھر کر اس کے ہونٹوں سے لگایا
نن نہیں ،،،،، حور نے جلدی سے ہونٹ بھنچے نفی میں سر ہلایا
اینجل ،،،،، روحان نے تنبیہ نظروں سے دیکھتے اسے پینے کا اشارہ کیا تو حور نے آنکھیں بند کرتے منہ کھولا تھا
یاک اہ ،،،،،سوپ پیتے وہ عجیب و غریب شکلیں بنارہی تھی
حح حان پلیز اا اور نن نہیں ،،،،، حور نے نم آواز میں کہا
اوکے بس یہ لاسٹ ہے یہ پی لو اس کے بعد نہیں اوکے ،،، روحان نے چمچ بھرتے اس کے ہونٹوں سے لگایا تو حور نے منہ کھلوتے جلدی سے سوپ کیا تھا
گڈ گرل ،،،،، روحان نے سوپ کا پیالا ٹرے میں رکھتے سائڈ ٹیبل پر رکھا اور رومال سے اس کے چہرہ صاف کیا حور بہت غور سے اسے دیکھ رہی تھی روحان کا یہ کئیرنگ روپ اس نے پہلی بار دیکھا تھا جس طرح سے وہ صبح سے اس کے لئے پریشان تھا جبکہ حور کی طعبیت اتنی زیادہ بھی خراب نہیں تھی
حح حان ،،،،،، حور نے بنا آواز کے اسے پکارا روحان اس کے ہلتے ہونٹوں کی حرکت سے جان گیا کہ وہ اس کا نام لے رہی ہے روحان نے اس کی آنکھوں میں دیکھا جہاں الگ ہی رنگ دیکھ رہے تھے اس کی آنکھوں سے ہوتے اس کی نظر اس کے گلابی ہونٹوں پر پڑی تو بےخود ہوتے وہ اس پر جھکا تھا اور اس کی سانسوں کو اپنی قید میں لیا حور نے اس کی شرٹ کو اپنی مٹھیوں میں بینچا تھا ،،،،،،
جیسے جیسے روحان کی شدت میں اضافہ ہوتا حور کی گرفت بھی سخت ہوتی جارہی تھی تھوڑی دیر بعد روحان اس سے دور ہوا تو حور نے اپنی سانس بحال کرتے خفگی سے اسے گھورا تھا
کیا ہوا ،،،،،،، روحان نے اس کے سرخ گال پر ہونٹ رکھتے پوچھا
مم مجھ سے بات نن نہ کریں ،،،،، حور نے غصے سے منہ پھولاتے کہا
کیوں اب کیا کیا میں نے ،،،،،،،، روحان نے حیرت سے اس کو دیکھتے اسے کے چہرے پر آئے بال پیچھے کئے تھے
آا آپ نے ابھی یہ کیا کک کیا ،،،، حور نے اسے دور کرتے کہا
میں نے ابھی اپنی اینجل کو پیار کیا تم کہتی ہو نہ کوئی تم سے پیار نہیں۔ کرتا تو دیکھو میں تو کرتا ہوں نہ ،،،، روحان نے زیر لب مسکراتے کہا وہ سمجھ گیا کہ حور کیوں ناراض تھی
یی یہ کیسا پپ پیار ہے پپ پیار ایسے نن نہیں کرتے ،،،، حور نے حیرانگی سے اسے دیکھتے کہا
تو پھر کیسے کرتے ہیں اب مجھے تو ایسے ہی پیار کرنا آتا ہے اگر ایسے نہیں کرتے تو تم ہی سیکھا دو۔ ۔۔۔۔۔۔ روحان نے شرارت بھری نظروں سے اسے دیکھتے کہا
پہ پیار ایسے نن نہیں ہوتا دد دیکھیں مم میں آپ کو کک کر کے دیکھا تی ہ ہوں ،،،، حور نے اس سمجھانے والے انداز میں کہا اور اوپر ہوتے دونوں ہاتھوں میں روحان کا چہرہ بھرا اور اس کے گال پر جھکتے اپنے نرم و نازک لب رکھے تھے
حورررر ۔۔۔۔۔ اہہہ ،،،، میں نے کچھ نہیں دیکھا ،،،،، لائبہ جو اسی یونیورسٹی کا کہنے آئی تھی اسے روحان پر جھکا دیکھ چینختے آنکھوں پر ہاتھ رکھا تھا
روحان نے حور کو پیچھے کیا اور لائبہ کو گھور کر دیکھا جو غلط ٹائم ہر آتے کباب میں ہڈی بنی تھی روحان کا موڈ خراب ہوگیا تھا
واٹ نون سینس "" کوئی مینز ہیں کسی کے کمرے میں ایسے منہ اٹھا کر نہیں آجاتے ،،،،،، نوک کر کے نہیں آسکتی،،،،،،،، روحان نے غصے سے کہا
سوری بھائی مجھے لگا اتنی دیر ہوگئی ہے آپ جاچکے ہوگے اس لئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ایم سوری ،،،، لائبہ نے نم لہجے میں کہا اور باہر نکل گئی
حح حان ،،،،،،،،، وہ نن ناراض ہ ہوگئی بب بہت برے یہ ہیں آپ ،،،،، حور نے ناراضگی سے کہا اور لائبہ کے پیچھے ہی باہر نکل گئی پیچھے اسے لائبہ کی فکر کرتے دیکھ روحان کا خون کھول اٹھا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا سب کچھ تہس نہس کردے

1 Comments

Previous Post Next Post