Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....
Faiza Batool is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!
Rangeli Mohabbat By Faiza Batool Complete Pdf
CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON
Sneak Peak No : 1
"سائیں میں کہہ رہی ہوں میرے نزدیک بھی آئے تو اچھا نہیں ہوگا" ہاتھوں میں ویکس اُٹھائے عرصم کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ سکھ ایک آنکھ پر ہاتھ رکھے شدید جلن اور درد کے باعث چیخی۔
" سکھ اب تو تھوڑا سا رہ گیا ہے یار کروالو تو کیا ہوتا ہے؟" سکھ بدستور اس کی جانب قدم بڑھا رہا تھا جو بیڈ پر سے اچھلتی دوسری جانب بھاگی تھی۔ ہانیہ صوفے پر بیٹھی ان دونوں کے کارنامے پر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوتی پیٹ پکڑے دہری ہورہی تھی۔
" ہرگز نہیں سائیں میں نے آپ سے پہلے کہا تھا مجھے یہ سب نہیں کروانا آپ نے مجھ سے زبردستی کی مجھے احساسات میں گھرا کر وعدہ لیا اب نہیں میں نہیں کرواؤں گی اتنی درد ہورہی ہے پہلے ہی" سکھ رونے والی ہوگئی تھی۔
" سکھ اتنی بھی درد نہیں ہوتی میری جان دیکھو تو سب لڑکیاں کرواتی ہیں اور تم بھی تو لڑکی ہو اور۔۔"
" نہیں میں لڑکی نہیں ہوں مجھے نہیں بننا لڑکی خدارا مجھے بخش دیں اس سے" بیڈ کے دوسری جانب کھڑی وہ ترلے منتوں کے بعد واسطوں پر اتر آئی تھی۔ پہلے ہی عرصم نے ایک جانب ویکس لگائی اور جب کھینچا تو سکھ کی چیخیں پورے ولا میں گونج اٹھی تھیں۔ صد شکر تھا کہ شہباز صاحب اور مسرت بیگم گھر نہیں تھے اور ہانیہ بھائی کی مدد کے لیے پہلے سے وہاں موجود تھی۔ اور اب ان دونوں کی حالت سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔
" سکھ دیکھو تو ہانیہ کیا سوچے گی کہ اس کی بھابھی اتنی کم ہمت ہے کہ ایک ویکس نہیں کروارہی ؟" عرصم نے اس کی کمزوری پر وار کیا اور سکھ اپنی درد کو بھولتی ہانیہ ہی جانب دیکھا جو بامشکل اپنی ہنسی دبائے ہوئے تھی۔
" ہانیہ کی تو میرے ہاتھوں خیر نہیں کیسے بھابھی بھابھی کرتی ہو اور اپنے اس جلاد بھائی کا ساتھ بھی دیتی ہو؟ تم بچ جاؤ میرے ہاتھوں سے" منہ پر ہاتھ پھیر کر اس کی جانب بڑھتی سکھ ہانیہ کا خون خشک کرگئی وہ سرعت سے عرصم کی جانب بھاگی۔
" ہانیہ ایک جگہ رک جاؤ میں تمہیں بتاتی ہوں کہ کیسے حلقہ بدلتے ہیں" عرصم کے گرد گھومتی وہ دونوں اسے گھن چکر بنائے ہوئے تھیں۔ وہ بیچارہ بوکھلایا ہوا کبھی اس کو روکتا تو کبھی اسے پکڑتا۔ ایک بھیگی بلی کو دوسری شیرنی سے بچاتا خود بھی گھوم رہا تھا۔
عرصم نے سکھ کی دونوں بازو سرعت سے اپنے قابو میں کئے ہانیہ موقع کا فائدہ اٹھاتی ایک بھی پل ضائع کئے بغیر کمرے سے بھاگ کھڑی ہوئی۔
" مجھے چھوڑے سائیں" سکھ کو قابو کرنا عرصم کے لیے مشکل ہورہا تھا۔ تازہ تازہ ایک لینتھ میں تراشیدہ بالوں کی چند لٹیں چہرے کے گرد گھومتی اس کے تمتمائے چہرے کو عجب سا تاثر دے رہی تھیں۔
" بس کرو یار کیا ہوگیا ہے کیوں گھائل شیرنی کی طرح رویہ اختیار کئے ہو؟" بیڈ پر ایک جھٹکے سے بٹھائے وہ سرعت سے اس کے ہاتھ سختی سے تھام گیا۔
" جو آپ نے کیا ہے ناں وہ میں کبھی نہیں بھولوں گی" ہاتھ چھڑا کر چہرے سے بالوں کی لٹیں ہٹائے وہ اب ہے بولی تو لہجے میں خفگی تھی۔
" مثلاً کیا کیا ہے میں نے؟" عرصم اس کی پہنچ سے ویکس کو دور کرتا ہوا بولا۔
" میرے بال کاٹے ، میرے منہ پر طرح طرح کے ٹوٹکے کئے ، چہرے کے غیر ضروری بال بھورے کر دئیے ، ان پر یہ عجب سا آٹا لگائے انہیں کھینچ رہے ہیں۔ اتنی تکلیف اتنا درد میں نے کبھی زندگی میں بھی نہیں سہا حالانکہ شادی پر میں بنھویں بنوائی تھیں تب اتنی درد نہیں ہوئی تھی جتنی اب ہوئی" اس کے عجیب وغریب لفظوں پر عرصم جتنا حیران ہوتا کم تھا۔ اس کے چہرے پر سکن پالش ہی تو صرف کی تھی جس کے باعث کچھ حد تک
چہرے کے غیر ضروری بال براؤن ہوگئے تھے جنہیں ویکس کی مدد سے صاف کرنا تھا اور آئبرو کو شیپ بھی دینا باقی تھی۔
Sneak Peak No : 2
" اوہ تو یہ دس گز کی چادر میں لپٹی لڑکی تمہاری بیوی ہے؟ ویسے کیا یہ بد صورت ہے یا خدانخواستہ کوئی خوبصورتی پر داغ ہے جو اسے یوں چھپایا ہوا ہے؟ " تعجب سے بھنویں آچکا کر کہتی وہ حسین مگر بدصورت ترین لڑکی عرصم کو مٹھیاں بھینچنے پر مجبور کر گئی تھی۔
" ویسے بہت افسوس ہوا دیکھ کر کہ تمہاری چوائس ایسی بھی ہوسکتی ہے؟" شیریں کے چہرے پر کراہیت کے تاثرات چھائے ہوئے تھے۔ سکھ نے خاموش کھڑے عرصم کی جانب دیکھا۔
" سنا ہے کوئی گاؤں کی گوار لڑکی ہے کیا سچ ہے؟ ویسے اگر یہ سچ ہے تو یہ کیا کر لیا تم نے اپنے ساتھ ۔ ایک ایسی لڑکی سے شادی کر لی جو تمہارے سٹیٹس کی سرے سے ہی نہیں ہے۔" عرصم اب بھی خاموش تھا۔ سکھ محض اس کے بولنے کا انتظار کررہی تھی کہ وہ اپنی بیوی کے حق میں بولے گا۔
" تم تو ایک خوبصورت ویل مینرڈ ویل ایجوکیٹڈ لڑکی ڈیزرو کرتے تھے جو تمہارے ساتھ اس ایلیٹ کلاس میں کندھے سے کندھا ملا کر چلتی۔ لیکن یہاں تو ۔۔۔۔" شیریں کے لب و لہجہ میں استہزاء تھا جسے عرصم تو مٹھیاں بھینچے برداشت کر گیا لیکن سکھ ؟
" سنا ہے آپ کا نام شیریں ہے؟ اگر شیریں ہیں تو آپ اتنا کڑوا کیسے بول لیتی ہیں ؟ کسی بھی انسان میں اتنی کڑواہٹ تو کبھی نہیں ہوتی۔ سوائے اس کے لیے جو آپ سے بہتر ہو صرف بہتر ہی نہیں بلکہ بہترین ہو۔" عرصم پر افسوس بھری نظر ڈالتی وہ شیریں کے مقابل ہوئی۔ نرم مگر پراثر لہجے میں بولتی وہ شیریں ہی بولتی بند کروا گئی تھی۔
" جہاں تک بات ہے پسند ناپسند کی تو رب سوہنا جانے کہ کیا پتہ سائیں کی پسند پہلے بہت خراب رہی ہو اور اب بہترین ہوگئی ہو؟ " سکھ کی زبان کے جوہر دیکھتا عرصم بھی متحیر نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔ شیریں آنکھیں پھیلائے اس گاؤں کی گوار لڑکی کے طنز سماعت فرما رہی تھی۔
" اور گاؤں کی گوار ہی صحیح لیکن مجھے اتنی تمیز تو ہے کہ کب ، کہاں اور کیسے لوگوں سے بات کرنی ہے اور خود کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے کس طرح بچانا ہے" شیریں سے کہتی وہ عرصم پر جتاتی نظر ڈالتی ایگزٹ کی جانب بڑھی تھی۔ عرصم نے پرسکون نظر شیریں کے چہرے پر ڈالی۔
" امید کرتا ہوں گاؤں کی گوار لڑکی نے بہت خوبصورتی سے خود کو ڈیفینڈ کرنے کے ساتھ آپ کو آپ کی اہمیت بھی بتا دی ہوگی" ہلکی مسکان سے کہتا وہ سکھ کے پیچھے گیا تھا اور شیریں پیر پٹختی غصے سے انہیں دیکھے گئی۔