Jan E Bewafa By Rimsha Hayat Last Episode

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Rimsha Hayat is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Jan e Bewafa By Rimsha Hayat Last Epiosde


CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON



Sneak Peak No : 1



آپ نے اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر بابا سائیں کی 

 جان لی اور میں سمجھتا رہا کہ نائل نے اُن کو مارا ہے۔

ابتسام کے لہجے میں ابھی بھی بےیقینی تھی۔


ابتسام بیٹا شاہ نواز نے کہا چاہا جب ابتسام نے ہاتھ کے 

اشارے سے اسے وہی رکنے کا کہا تھا۔


خبر دار اگر آپ نے مجھے بیٹا کہا آپ دونوں باپ بیٹے نے جھوٹ بول کر میرا استعمال کیا۔تو آپ کو کیا لگتا یے یہ سب جاننے کے بعد میں آپ دونوں کو چھوڑ دوں گا؟ 


جو تکلیف بابا سائیں نے برداشت کی وہی تکلیف میں آپ دونوں کو بھی دوں گا۔ابتسام نے دھاڑتے ہوئے کہا۔آنکھیں 

اس کی سرخ ہو رہی تھیں اور جبڑے تنے ہوئے تھے۔

ابتسام میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں شاہ نواز نے بے بسی سے کہا کیونکہ وہ سچ میں شرمندہ ہو رہا تھا۔


آپ کے شرمندہ ہونے سے میرا باپ واپس آجائے گا؟ ابتسام نے کرخت لہجے میں سائیڈ ٹیبل پر پڑی فروٹ کی ٹوکری میں سے چاقو پکڑتے کہا۔


چاقو کو دیکھتے شاہ نواز کی آنکھیں پھیل گئی تھیں۔اس وقت ابتسام اسے ہوش میں نہیں لگ رہا تھا۔


ابتسام رک جاؤ اپنی جگہ پر شاہ نواز نے گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا۔ابتسام کے ہاتھ میں پکڑے چاقو کو دیکھ کر اسے سامنے اپنی موت نظر آرہی تھی۔


کیا ہوا موت کو سامنے دیکھتے ڈر لگ رہا ہے؟ لگنا بھی چاہیے۔جس انسان پر میں سب سے زیادہ بھروسہ کرتا تھا اُسی انسان نے مجھے دھوکا دیا۔ابتسام نے اپنے قدم شاہ نواز کی طرف بڑھاتے سرد لہجے میں کہا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post