Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....
Rimsha Hayat is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!
Jan e Bewafa By Rimsha Hayat Complete Pdf
CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON
Sneak Peak No : 1
آپ پلیز بابا سائیں کو بتائیں نا کہ آپ نے مجھ سے نکاح کیا ہے سیرت نے آنسوؤں سے تر چہرہ لیے نائل کو دیکھتے کہا۔
سب لوگوں کی نظریں اس پر جمی تھیں۔
جھوٹ کیوں بول رہی ہو سیرت ہمارا نکاح کب ہوا؟ نائل نے اپنے لہجے میں حیرانگی کے تاثرات لیے پوچھا۔
سیرت نے بے یعنی سے نائل کو دیکھا تھا۔وہ نہیں جانتی تھی کہ سامنے کھڑے انسان کے کیا ارادے ہیں لیکن اس کے ساتھ کیا ہونے والا تھا وہ اسے اچھے سے پتہ چل گیا تھا۔
تم خود اپنی مرضی سے میرے پاس آئی تھی اور میرے ساتھ راتیں گزاری اب پتہ نہیں تم جھوٹ کیوں بول رہی ہو؟ تم نے ہی تو کہا تھا تمھارے بابا سائیں کبھی بھی ہمارے رشتے کے لیے نہیں مانے گئے اس لیے تم گھر سے بھاگ گئی۔
لیکن اب تم ناجانے کیوں جھوٹ کا سہارا لے رہی ہو۔نائل نے سینے پر ہاتھ باندھتے چہرے پر دل جلا دینے والی مسکراہٹ لاتے کہا۔
اور آپ تو بہت بڑی بڑی باتیں کرتے تھے نا کہ آپ کی بیٹی میری بہن جیسی نہیں ہے آپ غلط تھے آپ کی بیٹی میری بہن سے زیادہ گئی گزری ہے اُس نے تو نکاح کیا تھا لیکن آپ کی بیٹی بنا نکاح کے میرے ساتھ رہی ہے۔
اب سنبھالیے اپنی بیٹی کو کیونکہ اس لڑکی کو میں کبھی نہیں اپناؤں گا۔ میں کیا کوئی بھی غیرت مند مرد اسے نہیں اپنائے گا۔نائل نے سرد لہجے میں بابا سائیں کو دیکھتے کہا اور وہاں سے جانے کے لیے مڑا لیکن جانے سے پہلے اس نے ابتسام کو دیکھا تھا جس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔
نائل چہرے پر دل جا دینے والی مسکراہٹ لیے وہاں سے چلا گیا۔
تمھارے جیسی لڑکی کو پیدا ہوتے ہی مار دینا چاہیے جو اپنے ماں باپ کی عزت کا بھی خیال نہیں رکھتی چھوٹے سائیں نے آگے بڑھتے سیرت کو بازو سے دبوچتے غصے سے کہا۔
جاؤ اسے کمرے میں قید کر دو اور جب تک میں نا کہو ایک پانی کا گھونٹ بھی اسے نہیں ملنا چاہیے چھوٹے سائیں نے سیرت کو پیچھے دھکا دیتے کہا جو زمین پر اوندھے منہ جا گری تھی۔