Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....
Tum Laaj Rakhna Dil Ki By is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!
Tum Laaj Rakhna Dil Ki By Nishay Batool Complete Pdf
CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON
Sneak Peak No : 1
"دیکھا ہے پہلی بار ساجن کی آنکھوں میں پیار" حیدر گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کنول کو پرپوز کر رہا تھا
"ایسے کرتے ہیں پرپوز" کنول غصے سے بولی
"اچھا روکو میں پھول لے کر آیا" حیدر نے کہا اور بھاگ گیا جب آیا تو ہاتھ پیچھے کی طرف تھا۔ آکر کنول کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور بولا
"کنول ول یو بی مائی بچو کی اماں" اور گوبھی کا پھول آگے کیا
"واٹ!! پھول اور وہ بھی گوبھی کا۔ مجھے نہیں پسند۔ تمہارا کوئی حال نہیں مجھے نہیں کرنی تم سے شادی" کنول نے غصے سے کہا
"اچھا یہ لے لو ہاتھ میں بچے کا پیمپر اور فیڈر پکڑ لایا"
" یار اب تو مان جاؤ اب تو ماں والی چیزیں ہیں" حیدر نے معسوم سی شکل بنا کر کہا
"دفعہ ہو" کنول تو دینے کو تھی
"اچھا اب کی بار سیریس ہوں یہ لو گفٹ" حیدر نے کہا
کنول خوش ہوئی کے چلو تھوڑی سی عقل ہے اس میں اور وہ ڈبہ پکڑنے لگی
"روکو ہنی اور حرا بھابھی کو بھی کال پر لیتے ہیں ان کو بھی تو پتا چلے کہ حیدر پرپوز کر رہا ہے" حیدر نے کہا اور ساتھ ہی ان دونوں کو ویڈیو کال کی اور ان دونوں نے ہی اٹھا لی
"لو جی بھائیوں اور بھابھئیوں اس کو میں نے یہ سب دے کر پرپوز کیا مگر نہیں مانی اب یہ کاسٹ گفٹ ہے اگر مان گئی تو ٹھیک ورنہ بھابھی کوئی دوسری فرینڈ ڈھونڈ دینا" حیدر نے بتایا اور ساتھ ہی وہ سب چیزیں دکھائی
"چلو کھولو" حیدر نے موبائل سیٹ کیا اور ساتھ ہی اپنے سر پر ہیلمٹ پہن لیا اور کانوں میں روئی دے دی
کنول گفٹ کھولنے لگی
گفٹ کھولتے ہی ایک چیخ بلند ہوئی
"چپکلی" کنول نے ڈرتے ہوئے کہا
"چل اب صبح اب اس کا آپریشن کر بڑی ڈاکٹر بنی پھرتی ہے ناں" حیدر نے کہا
ساتھ ہی حرا اور ہنی کا ہنس ہنس کر برا حال تھا
اب کنول تقریباً حیدر کی گود میں چڑھ گئ تھی
"یار ہنی میں تو اسے اپنے بچو کی اماں بنا رہا تھا یہ تو مجھے ہی اپنا ابا سمجھنے لگی" حیدر نے منہ بسورتے ہوئے کہا
کنول نے ایک تھپڑ مارا مگر ہیلمٹ کی وجہ سے اپنے ہاتھ کو ہی چوٹ لگوا لی
"مجھے پتا تھا تشدد ہونا ہے اس لیے میں نے پوری تیاری کر لی تھی" حیدر نے کہا
"بری بات حیدر ایسے پرپوز کرتے ہیں" ہنی نے کہا
"اچھا یہ لو رنگ" حیدر نے ڈبہ آگے کرتے ہوئے کہا
کنول گھور کر ڈبی کو دیکھ رہی تھی کہ کہی پھر سے کوئی شرارت نہ ہو
"اوووووے اصلی ہے" حیدر نے کہا
کنول نے ہاتھ آگے کر کے ڈبہ پکڑ لیا
"یار لڑکی تو مان گئی تھی بس ایسے ہی ایٹیٹیوڈ دکھا رہی تھی" حیدر نے ایک آنکھ دباتے ہوئے کہا
کنول نے ڈبہ کھولا
"آہ ہ ہ ہ ہ" کنول چلائی ڈبے کے اندر مینڈک تھا جو کہ کنول کے اوپر چڑھ گیا تھا
حیدر موبائل پکڑ کر بھاگا اور بولا
"آپریشن کر دینا میں لاش لینے آ جاؤں گا"
"یہ مینڈک تم ہی کھاؤ گے" کنول غصے سے حیدر کے پیچھے بھاگی