Sneak Peak No : 1
میم میٹنگ کا ٹائم ہوگیا ہے سر آپ کو بلا رہے ہیں ۔۔۔۔۔ عالیہ نے اس کے کیبن میں آتے مودبانہ انداز میں کہا
اوکے تم جاؤ میں آرہی ہوں ۔۔۔۔زرنش نے فائلز کو سائیڈ پر رکھتے کہا اور اس کے جاتے ہی تھوڑی دیر بعد خود بھی میٹنگ روم کی طرف بڑھ گئی
گڈ ایوننگ ایوری ون ۔۔۔۔ زر نے اندر جاتے ہی مسکراتے بلند آواز میں کہا تو سب اس کی طرف متوجہ ہوئے جبکہ ان میں ایک انسان تھا جو اسے دیکھتے ساکت رہ گیا تھا زر نے ایک اچٹتی نظر سب پر ڈالتے اسے دیکھا اور مغرورانہ انداز میں مسکراتے جاکر عرش کے ساتھ بیٹھ گئی
اوکے تو میٹنگ سٹارٹ کرتے ہیں ۔۔۔۔ عرش نے اس کے بیٹھتے ہی مسکراتے کہا اور میٹنگ شروع کردی سب ہی میٹنگ کی طرف متوجہ تھے وہ بے یقینی کی کیفیت میں اسے دیکھ رہا تھا
مسٹر خان ۔۔۔۔۔ ایوری تھنگ از اوکے ۔۔۔۔۔۔ عرش نے اسے ساکت دیکھتے پوچھا سب اس کی طرف متوجہ ہوگئے تھے
سر ۔۔۔۔۔سر ۔۔۔۔۔ اسے کھویا ہوا دیکھتے اس کے سیکرٹری نے اس کی طرف جھکتے کہا تو وہ چونک گیا
ہہن کیا ہوا ۔۔۔۔ غائب دماغی سے سیکرٹری کو دیکھتے پوچھا
مسٹر خان مجھے لگتا ہے آپ کی طعبیت ٹھیک نہیں ہے اگر آپ کہیں تو ہم کل میٹینگ رکھ لیتے ہیں ۔۔۔۔ عرش نے دوستانہ انداز میں مسکراتے کہا
ہممم میں چلتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ محسن نے بوکھلاتے کہا اور باہر نکل گیا پیچھے اس کا سیکرٹری بھی بھاگا تھا جبکہ زر نے عرش کو دیکھتے کاندھے اچکاتے تھے اور مسکراتے میٹنگ روم سے باہر نکل گئی اس کا رخ لفٹ کی طرف تھا وہ جیسے ہی لفٹ میں گئی لفٹ بند ہونے سے پہلے محسن اندر آیا ۔۔۔۔۔زر اسے دیکھتے حیران رہ گئی وہ تو سمجھی تھی کہ محسن جا چکا ہے لیکن وہ اس کے انتظار میں تھا
واٹ نون سینس یہ کیا طریقہ ہے ۔۔۔۔۔۔زر نے دانت کچکاتے تڑخ لہجے میں کہا تو محسن نے مڑتے سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا اور جھٹکے سے اس کے بالوں کو اپنی گرفت میں لیتے اسے اپنے مقابل کیا کہ زر کی چینخ نکل گئی خوف سے اس کی انکھیں پھیلی تھی
ابھی بتاتا ہوں کیا طریقہ ہے یو چیٹر ۔۔۔ محسن نے غصے سے اس کی کانچ جیسی آنکھوں میں دیکھتے کہا جو اس کی حرکت پر بے یقینی سے اسے دیکھ رہی تھی
تو مس زیبا عرف زرنش آپ بتانا پسند کریں گی کہ آپ نے یہ سب ڈرامہ کیوں کیا ۔۔۔ محسن نے چبا چبا کر کہا
شٹ اپ میرا نام زرنش ہے زیبا نہیں ۔۔۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔۔ زر نے اس کی گرفت سے بال چھڑانے کی کوشش کرتے غصے سے لال ہوتے کہا تو محسن نے اس پر گرفت سخت کرتے اس کے بالوں کو جھٹکا دیا جس سے زر کا چہرہ اس کے قریب ہوگیا وہ آنکھیں پھاڑے اسے دیکھ رہی تھی
زیب تم جانتی ہو تم مجھ سے جھوٹ نہیں بول سکتی جب تم جھوٹ بولتی ہو ناں تو تمہاری آنکھیں اس جھوٹ کا ساتھ نہیں دیتی ۔۔۔۔۔اس کئے اب میرا ضبط اور مت آزماؤ اور سب سچ سچ بتا دو۔۔۔۔۔ محسن نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے گمبھیر لہجے میں کہا تو پہلی بار اس کے اس قدر نزدیکی پر زیب بوکھلا گئی اور جھٹکے سے اسے دور کیا
Sneak Peak No : 2
عین روکو ۔۔۔۔ اسے باہر کی طرف بھاگتے دیکھ جہان نے اسے آواز دی لیکن وہ نہیں رکی
موحد ۔۔۔۔۔ روکو کیا کررہے ہو تم لوگ ۔۔۔۔ عین گیٹ سے باہر نکلی تو گارڈز کو موحد کو دھکے دیتے دیکھ چلاتے کہا اور ان کی طرف بڑھی
چھوڑو میرے بھائی کو ۔۔۔ چھوڑو ۔۔۔۔ خبردار جو اسے ہاتھ بھی لگایا تو ۔۔۔موحد کو پیچھے کھینچتے گارڈز سے غصے سے کہا تو گارڈ رک گئے
عین ۔۔۔۔ موحد نے نم لہجے میں اسے پکارا تو عین نے مڑ کر اسے دیکھا ان دونو کو دیکھ کر عین کو خوشی کے ساتھ رونا بھی آرہا تھا اس کی آنکھیں بھیگی تھی موحد اس کے آنسو دیکھ موحد جھٹ سے اس کے گلے لگا تھا
گڑیا تم تو ہمیں بھول ہی گئی ہو یار کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا تمہیں۔۔۔۔ موحد نے بھیگے لہجے میں شکوہ کیاتو عین رونے لگی جہان نے ان تینوں کو دیکھتے گارڈز کو جانے کا اشارہ کیا
کتنا مس کیا تمہیں یار ۔۔۔۔۔ایسے بھی کوئی چھوڑ کر آتا ہے ۔۔۔۔۔ابھی تو تم ملی تھی اور پھر سے بچھڑ گی ابھی تو ہم دونوں نے تمہیں تنگ کرنا تھا تمہاری فرمائشیں پوری کرنی تھی اور تم ہمیں چھوڑ کر یہاں آگئی ۔۔۔۔ موحد نے اس کے سر پر ہونٹ رکھتے کہا
بس کردے بلو رانی رولائے گا کیا ۔۔۔۔۔۔ جیب میں تو تیری پھوٹی کوڑی نہیں اور چلا ہے فرمائیش پوری کرنے ۔۔۔۔۔ ہٹ یہاں سے مجھے اپنی گڑیا سے ملنے دے ۔۔رولائے جارہا ہے میری گڑیا کو ۔۔۔ ۔۔معیز جس کی خود کی انکھیں نم ہوئی تھی عین کو روتے دیکھ مزاحیہ انداز میں کہتے موحد کو اس سے دور کرتے آپنے گلے لگایا تو موحد سرخ آنکھوں سے اسے گھور کر رہ گیا
جبکہ عین موحد کو بلو رانی کہے جانے پر بھیگی آنکھوں سے ہنس دی تھی اور یہ دھوپ چھاؤں سا منظر دیکھتے جہان کے دل نے ہارٹ بیٹ مس کی
کیسی ہو گڑیا ۔۔۔۔۔ ہم نے تمہیں بہت مس کیا ۔۔۔۔اور دیکھوں تمہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے یہاں تک آگئے ۔۔۔۔۔ معیز نے اس کی پیشانی پر شفقت سے ہونٹ رکھتے کہا
آپ سب نے مجھے روکا کیوں نہیں میرا ساتھ کیوں نہیں دیا بھائی ۔۔۔۔عین نے روتے کہا
گڑیا تمہارا ساتھ نہیں دیتے تو آج یہاں نہیں ہوتے باقی سب کی طرح تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ چکے ہوتے ۔۔۔۔۔ بس اب تم نہیں رو گئی ہم ہیں نہ تمہارے بھائی تمہارے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے چاہیے کچھ بھی ہو جائے ۔۔۔۔۔موحد نے اٹل لہجے میں کہا
ہم تمہیں لینے آئے ہیں گڑیا ۔۔۔معیز نے اس کے آنسو صاف کرتے کہا
ارے میرے کیوٹ سے سالو کیسے ہو تم دونوں بہت جلدی نہیں بہن کا خیال آگیا تم دونوں کو ۔۔۔۔ جہان نے عین کو لے جانے کی بات سن کر ان کے پاس آتے تمسخرانہ انداز میں کہا اور ہاتھ بڑھاتے عین کو ان کی گرفت سے آزاد کراتے اپنے پاس کھینچا ۔۔۔۔موحد اور معیز نے غصے سے لال ہوتے اسے گھورا
کول ڈاؤن یار مزاق کررہا ہوں اب اپنے سالو سے مزاق نہیں کروں گا تو کس کے سالو سے کرو ؟؟ ۔۔۔ ایک آنکھ ونک کرتے طنزیہ لہجے میں کہتے ہنس دیا
بہن سے ملنے آئے ہو مل لیا نہ گڈ اچھی بات ۔۔۔۔اب کھانا کھا کر جانا ۔۔۔۔۔گھر آیا مہمان بھوکا پیاسا جائے یہ ہمیں گوارا نہیں ۔۔۔۔۔ عین جو خود کو اس کی پکڑ سے چھڑانے کی کوشش کر رہی تھی جہان نے اس کی کلائی کو مضبوطی سے پکڑتے سپاٹ لہجے میں ان دونوں کو دیکھتے کہا اور گیٹ کی طرف مڑ گیا
ہیلو مسٹر جہان کہاں جارہے ہیں ہم یہاں کھانا کھانے نہیں آئے اپنی بہن کو لینے آئے ہیں اور لے کر ہی جائیں گے ۔۔۔۔۔معیز نے غصے سے دانت کچکاتے کہا تو جہان کے قدم رکے تھے اس نے مڑتے معیز کو دیکھا
اور تمہیں لگتا ہے تم میری عین کو مجھ سے دور لے جاؤں گے اور میں تم لوگوں کو جانے دوں گا ۔۔۔۔۔جہان نے بھنویں اچکاتے کہا
تو کیا تم ہمیں روک لو گے ۔۔۔۔ موحد نے بھنویں سکیڑتے کہا
بلکل روک سکتا ہوں اب وہ تمہاری بہن نہیں میری بیوی ہے ۔۔۔۔جہاں میں رہوں گا یہ بھی وہیں رہے گی تم لوگ لے کر جاسکتے تو تو جاکر دیکھاؤ ۔۔۔۔۔ جہان نے اٹل لہجے میں کہتے چیلنج دیا اور عین کو اپنے ساتھ کھینچتے اندر ولا کے اندر چلا گیا
موحد جارہانہ انداز میں اس کے پیچھے جانے لگا تھا جب معیز نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھتے اسے روکا
چھوڑو مجھے یار وہ گڑیا کو ہمارے سامنے لے گیا ہے اور ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے کھڑے ہیں ۔۔۔۔ موحد نے غصے سے چلاتے کہا
موحد آرام سے ایسے ہم اسے نہیں۔ لے جاسکتے اور نہ ہی وہ ہمیں جانے دے گا ہمیں پلین بنانا ہوگا اور تو فکر مت کر بس تھوڑی دیر اور ہم آج رات کو ہی گڑیا کو لے جائیں گے یہاں سے ۔۔۔۔ معیز نے پر سوچ نظروں سے خان ولا کو دیکھتے کہا تو موحد نے ہونٹ بینچتے سوالیہ انداز میں اسے دیکھا جس کے دماغ میں پتا نہیں کیا کھچڑی پک رہی تھی
Sneak Peak No : 3
جہان ۔۔۔۔۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔۔۔ پلیز مجھے جانے دو ۔۔۔۔ چھوڑو ۔۔۔۔ عین نے اس کے ہاتھ سے اپنی کلائی کو چھڑانے کی کوشش کرتے کہا جو اسے کھینچتے کمرے میں لے ایا تھا
شٹ اپ عین خاموش ہو جاؤ اب مجھے تمہارے آواز نہیں آنی چاہیے۔۔۔۔۔اور یہ جو تم جانے کا سوچ رہی ہو نہ ۔۔۔۔۔۔اس کو اپنے دماغ سے نکال دو اگر تم نے اس گھر سے باہر قدم نکالے نہ تو ٹانگیں توڑ دوں گا تمہاری بھی اور تمہارے ان بھائیوں کی بھی ۔ ۔۔۔۔جہان نے اسے صوفے پر پھینکنے کے انداز میں بیٹھتے اس پر جھکتے اس کی آنکھوں میں دیکھتے غصے سے کہا تو عین نے پھٹی انکھوں سے اسے دیکھا
دیکھو ڈول تم ان سو ملو میں تمہیں نہیں روکوں گا لیکن تم مجھے اگنور کرو یا مجھ سے دور جاؤ یہ مجھے گوارا نہیں ۔۔۔۔۔تمہیں ملنا ہے تو میں خود تمہیں لے جاؤ گا اور پھر تمہیں واپس میرے ساتھ آنا ہے اوکے ۔۔۔۔۔ جہان نے اسے کی پھیلی نیلی آنکھوں میں انسو دیکھتے اس کا گال تھپتھپاتے نرم لہجے میں کہا اور باہر نکل گیا
نن نہیں۔ میں جاؤں گی دیکھتی ہوں کیسے روکتے ہیں آپ ۔۔۔۔ عین نے اس کے جاتے ہی زیر لب بڑبڑاتے کہا اور اپنے آنسو صاف کئیے