Meri Kharchan By Husny Kanwal Complete Pdf

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Meri Kharchan is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Meri Kharchan By Husny Kanwal Complete Pdf


CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON



Sneak Peak No : 1

واو۔۔۔کتنی پیاری ساڑھی ہے۔۔۔“جنید بھاٸی جب گھر نہیں ہوتے تھے ۔۔۔تب میں پھوپھو کے گھر چلی جاتی۔۔۔۔آج جب میں پھوپھو کے پاس آٸی تو وہ اپنی ساڑھیاں طے کر کے الماری میں سجا رہی تھیں۔۔۔ان میں سے ایک لال رنگ کی ساڑھی دیکھ کر میری آنکھیں چمکیں۔۔۔۔
”میری پسندیدہ ساڑھی ہے یہ۔۔۔پہن کر دیکھ ذرا۔۔۔۔مجھے یقین ہے تجھ پر بڑی ججے گی۔۔۔“پھوپھو نے ساڑھی مجھ پر لگاتے ہوۓ کہا۔۔۔
”مجھ پر ؟؟“میں الجھ کر۔۔۔ منہ بگاڑنے لگی۔۔۔۔
مجھے صرف دیکھنے تک اچھی لگی تھی۔۔۔پہنے کا میرا کوٸی ارادہ نہ تھا۔۔۔۔
”ہاں۔۔۔لمبی اور پتلی لڑکیوں پر ساڑھی بڑی پیاری لگتی ہے۔۔چلو اب اٹھو۔۔۔نخرے نہ کرٶ زیادہ۔۔۔پہن کر دیکھاٶ مجھے۔۔۔۔۔۔“پھوپھو نے مجھ پر زور دیتے ہوۓ کہا۔۔۔
”پر مجھے پہننا نہیں آتی۔۔“میں نے جان چھڑانے کی نیت سے جواز پیش کیا۔۔۔۔مگر وہ قابلِ قبول نہ تھا پھوپھو کی عدالت میں۔۔۔۔
”اس میں کیا بڑی بات ہے۔۔۔۔میں سیٹ کردوں گی ۔۔۔تم پہن کر آٶ۔۔۔۔۔“پھوپھو کے بےحد أصرار پر میں نے ساڑھی نہ چاہتے ہوۓ بھی زیب تن کرلی ۔۔۔
پہننے کے بعد جب آٸینے میں اپنا عکس دیکھا۔۔۔تو لگا میں تو کوٸی ماڈل سی لگ رہی ہوں۔۔۔ہاۓۓ۔۔۔مجھے خود نہیں پتا تھا کے میں اتنی خوبصورت دکھتی ہوں۔۔۔
پھوپھو بھی صدقے واری جارہی تھیں۔۔۔ان کے حوصلہ افزاٸی کرنے پر ۔۔۔میں لاونچ میں خوب مٹک مٹک کر کیٹ واک کرنے لگی۔۔۔۔
مجھے بڑا مزا آرہا تھا ۔۔۔

میرے نزدیک انسان کو اپنا آپ خود اچھا لگنا چاہیے۔۔۔۔باقیوں کی خیر ہے۔۔۔

Sneak Peak No : 2

”اگر سونا ہے تو میرے کندھے پر سر رکھو۔۔۔“انھوں نے نہایت نرمی سے حکم صادر کیا۔۔۔مجھے بہت حیرت ہوٸی ۔۔۔مگر اچھا بھی لگا۔۔۔۔
میں جانتی تھی وہ میرے منگیتر ہیں۔۔۔۔لیکن ان کی سخت مزاجیت کے سبب میں ان کے قریب جانے سے ڈرتی تھی۔۔۔۔۔
مجھے سحرش آپی کی باتوں نے یقین دلا دیا تھا کے جنید بھاٸی مجھے کبھی پسند نہیں کرٸیں گے۔۔۔۔اس لیے ان کا اچانک اپنے کندھے پر سر رکھنے کا کہنا مجھے شدید حیرت میں ڈال گیا تھا۔۔۔۔
میرے ذہن میں سب سے پہلے وہاں موجود سحرش آپی کا خیال آیا۔۔۔جو اپنے شوہر کے ساتھ بیٹھی ہوٸی تھیں۔۔۔۔
بس ان کا خیال آنا تھا کے میری ساری نیند اڑ گٸ ۔۔۔اور میں واپس سیدھی ہوکر بیٹھ گٸ۔۔۔۔
مجھے بہت دیر تک جنید بھاٸی کی غصیلی نگاہیں اپنے چہرے پر محسوس ہوتی رہیں۔۔۔مگر میں نے مکمل اگنور کیا۔۔۔۔
پتا نہیں کیوں۔۔۔۔سحرش آپی کا خوف میرے دل سے نہیں جاتا تھا۔۔۔۔خاص طور پر ان کے الفاظ ۔۔۔کے میں ایک چڑیل ہوں جو ان کی ساری خوشیاں کھا گٸ۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد جنید بھاٸی اٹھ کر باہر چلے گٸے۔۔۔سب نے آوازیں بھی دیں۔۔۔مگر انھوں نے کوٸی جواب نہ دیا۔۔۔
شاید وہ غصہ ہوگٸے تھے مجھ پر۔۔۔۔
پھر میں نے سوچا ۔۔۔وہ تو ایسے ہی ہیں ۔۔۔صدا کے منہ چڑھے۔۔۔غصیلے شہزادے۔۔۔جو مجھ پر گرجنے و برسنے کا بہانا ڈھونڈتے ہیں۔۔
”کون سہ میں ان کو جاکر مناتی تو وہ مان جاتے۔۔۔۔الٹا ایٹیٹیوڈ ہی دیکھاتے۔“۔۔۔یہ کہ کر میں خود کو تسلی دے کر۔۔۔۔۔ ڈھٹاٸی کے ساتھ فلم دیکھتی رہی ۔۔۔۔

Sneak Peak No : 3

”آپ کس سے بات کررہے ہیں اتنا ہنس ہنس کر ؟؟“میں پڑھنا چاہتی تھی مگر ان کے چہرے پر باربار پھیلتی مسکراہٹ مجھے شک میں ڈال رہی تھی۔۔۔۔آخرکار میں نے اپنی جگہ سے ذرا اٹھ کر۔۔ان کے سیل میں جھانکتے ہوۓ پوچھ ہی لیا۔۔۔
”اسکیوزمی؟؟“وہ کافی حیرت سے مجھے دیکھ بولے۔۔۔۔
شاید انھیں یقین نہیں آرہا تھا کے میں بھی ان سے پوچھ تاچھ کرسکتی ہوں جیسے وہ مجھ سے کرتے ہیں۔۔۔
”میں نے پوچھا کس سے بات کررہے ہیں آپ ؟؟۔۔۔“پہلے تو ان کی رعب دار نگاہوں نے مجھے نروس کردیا۔۔۔مگر اگلے ہی لمحے میں اپنے وجود میں پمت جمع کر ۔۔۔بڑے بھرم سے استفسار کرنے لگی۔۔۔۔
”کھرچن شاید آپ بھول گٸ ہیں اس وقت آپ میری اسٹوڈنٹ ہیں۔۔۔تو پلیز میری ماں بننے کی کوشش نہ کریں۔۔۔“وہ برف کی طرح سرد لہجے میں ایک ایک لفظ چبا چباکر ۔۔۔۔گویا ہوۓ۔۔۔۔
انھیں سخت ناگوار گزرا تھا میرا ان سے سوال کرنا۔۔۔۔
”مجھے نہیں پڑھنا ایسے سر سے جو ہر وقت اپنے سیل پر لگے رہتے ہیں۔۔۔۔جن کے پاس اپنے اسٹوڈنٹ پر دیھان دینے کا وقت بھی نہیں ہوتا۔۔۔۔“میں خفگی سے کہتی ہوٸی اپنا سارا سامان سمیٹ کر بیگ میں ڈالنے لگی۔۔۔۔
”ٹھیک ہے ۔۔۔کل سے آنے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔“وہ لاپرواہی سے کہ کر۔۔۔مجھے غراتے ہوۓ اٹھ کر چلے گٸے۔۔۔۔
مجھے بہت غصہ آیا ان پر۔۔۔۔
اب مجھے پکا یقین ہونے لگا تھا کے ان کی نظر میں میری کوٸی اہمیت نہیں۔۔۔۔


Post a Comment

Previous Post Next Post