Qatil E Jaan By Laiba Khan Episode 1 to 9 pdf

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Qatil E Jaan   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Qatil E Jaan By Laiba Khan Episode 1 to 9  Pdf


CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON



Sneak Peak No : 1

دور ہو جائیں زہر لگتی ہے آپ کی قربت مجھے
کیوں اتے ہیں میرے نزدیک؟؟؟؟
اسکی گرفت میں پھرپھراتی وہ اسکے سلگتے لمس پر ترپ اٹھی تھی تبھی سمجھ ہی نہ ایا کہ کس طرح کے سخت الفاظ وہ اس سے کہ گئی یہ بھی بھول گئی سامنے کون تھا وہ سالک شاہ کے سامنے یوں بول رہی تھی
یہ جو تم روز منتیں کرتی ہو نہ مجھ سے بچھڑنے کی
سالک شاہ قسم کھاتا ہے مر کر اتنا دور چلا جاؤنگا کہ ترستی رہیگیں یہ نگاہیں سالک شاہ کو نگاہ بھر کر دیکھنے کو !!۔۔۔۔۔
گردن کو سخت گرفت میں دبوچے وہ اپنی ٹھنڈی سکیڑ دینے والی سانسوں سے اسکے چہرے کو سرخ کر رہا تھا
تمھاری یہ حسین انکھیں ان میں ہر بوند میرے نام کی ہوگی اس دن ۔۔۔چاہتی ہو نہ چلا جاؤں میری قربت زہر لگتی ہے نہ ؟؟؟؟؟
وہ سوال نہی کر رہا تھا وہ اسے خوف دے رہا تھا
گردن پر سلگتی سانسوں کا لمس لفظوں کی سرد مہری برداشت سے باہر تھی
یہ وہ شخص تھا جو اپنے الفاظوں میں اتنی نرمی رکھتا تھا کہ شائد اسے ڈر تھا وہ نازک لرکی ٹوٹ نہ جائے
اور آج وہ اسکے سخت وہ زہر آلود الفاظ سہ نہ سکا
ش شاہ !!!!!
اپنے گال پر ٹھنڈا سرد لمس محسوس کرتے وہ کانپتی
لبوں سے محظ ٹوٹ کر اسکا نام ادا ہوا
ادھورا سا
حسین قاتلہ ہو تم میرے دل کی !۔۔۔۔۔
اپنی مخصوص جگہ پر لب رکھتے وہ اسکے پرسکون کرنے کو سینے سے لگاتا نرمی سے بالوں مین انگلیاں چلانے لگا
چاہے دماغ میں جکھڑ چل رہے تھے
مگر اس لرکی کے چہرے کا سکون اسے ہر چیز سے برھ کر عزیز تھا

وہ اس سے دور ہونا چاہتی تھی اس کا لمس اسے کیوں پرسکون کرتا تھا وہ خود سے جنگ کرنے لگی تھی



Sneak Peak No : 2

نکاح کے بعد تمھین میرے کمرے میں ہونا چاہیے تھا ہاں یا نہ!!۔۔۔حویلی کے سبھی افراد اس وقت اس سر پھرے شخص کو سخت نگاہوں سے گھور رہے تھے مگر وہاں ان سب کی پرواہ کسے تھی
دماغ تو اسکا اپنا خالی کمرہ دیکھ کر رہی ہو چکا تھا
کیا بکواس ہے شیر وہ کیوں ہوگی کمرے میں نکاح ہوا ہے رخصتی نہی ،،۔۔۔۔
اپنی باپ کے جواب پر وہ جو ان کی جانب پشت کیے کھرا تھا فورا ان کی جانب گھوما
واقعی نکاح میری مرضی سے ہوا تھا نہی نہ میں ابھی اور اسی وقت اپنی بیوی کی رخصتی لے رہا ہوں کسی کو اعتراض ہو تو مجھےکوئی فرق نہی پرتا!!۔۔۔۔
سرد نگاہیں ان سب پر گاڑھے وہ ان سب کو حیران پریشان چھورتا اس کے قریب ایا
جو پہلے ہی اس کی موجودگی سے خوفزدہ سی کھری تھی
ہاتھوں کو ایک دوسرے سے مسلتی وہ کچھ کچھ دیر بعد ہچکیاں لیتی قابلِ رحم حالت میں تھی
غصہ میں ہی وہ اسے اسکے کمرے سے کھینچتے ہوئے باہر لائا تھا
اسکی بات پر وہ جو پہلے ہی کانپ رہی تھی خوف بھری نگاہیں اٹھا کر ان سب کو دیکھنے لگی جو سب خاموش تماشائی بنے کھرے تھے
اس نے یہ نکاح اسی صورت تو کیا تھا اگلے تین سے چار سال کوئی رخصتی کی بات بھی نہ کریگا مگر یہ کیا وہ اسی رات اس کی رخصتی لے رہا تھا یا اپنا حکم سنا چکا تھا
وہ شیر دل تھا مانگنا تو اس نے کبھی سیکھا ہی نہ تھا
اس لمحہ اسے شیر دل جیسے پتھر دل شخص سے سخت نفرت محسوس ہوئی
جو ایک ہی لمحہ مین اس کے کتنے ہی خواب روندھ چکا تھا
صرف اپنی انا کی جنگ میں
ان سب کے بیچ وہ کہاں سے آگئی تھی
اس کے تایا اس کا باپ اور اب اسکا وہ شوہر وہ سب اپنی اناؤں کی جنگ میں اسے کیوں روندتے چلے جا رہے تھے

Post a Comment

Previous Post Next Post