Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......
Teri Ahatoon Ka Muntazir is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!
Teri Ahatoon Ka Muntazir By Hurain Fatima Complete Pdf
Download
Sneak Peak No : 1
ہاہاہاہا انکل دھیان کرنا کہیں آپ کی پری اڑ میرا مطلب ہے فر ہی نہ ہو جائے اپنے چڑیلستان میں ،،،زریاب جو کہ پری کی صحت کے بارے میں دریافت کرنے آیا تھا اس کو یوں پہلے کی طرح ہنستا ہوا دیکھ کر تنگ کرنا ضروری سمجھتا ہے ۔۔۔۔۔
زریاب اسے جان بوجھ کر تنگ کرتا ہے ۔۔۔
عادی ویسے آج دن کیا ہے۔۔۔۔
جمعرات ،کیوں خیریت ۔۔۔۔
تم کیوں پوچھ رہی ہو۔۔۔۔
اگر تم کہیں جانے کا سوچ رہی ہو تو ابھی کے ابھی اپنی تمام تر سوچوں کی ترک کر دو کیوں کہ تم ابھی ابھی ٹھیک ہوئی ہو اور کہیں نہیں جا سکتی ۔۔۔۔۔
عادل زرا سخت لہجے میں بولا تو پری بول اٹھی ۔۔۔۔
ارے عادی مجھے تو کہیں نہیں جانا وہ تو میں اس لئے پوچھ رہی تھی اگر آج جمعرات ہے تو اس کوے کو بھیک کے طور پر معاف ہی کر دیتی ہے ۔۔۔۔
یہ بھی سوچے گا کہ آخر کس سخی سے اس کا پالا پڑا ہے اور اپنی آنے والی کوی کو بھی بتایا کرے گا ۔۔۔۔
پری کی بات پر سب کے چہروں پر دبی دبی سی مسکراہٹ رینگ جاتی ہے اور زریاب جو کہ سینڈ وچ کا سلائس منہ میں ڈال رہا تھا وہ لفظ کوے کوی پر اس کے گلے میں ہی اٹک جاتا ہے ۔۔۔۔۔
جب پتا ہے اس کی باتیں ہضم نہیں کر سکتا تو پنگے لیتا ہی کیوں ہے عادل زریاب کی طرف جوس کے گلاس بڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔
تم خود ہی ہوگی مینڈکی ،،،میری وہ تو بلبل ہوگی ۔۔۔۔۔
ہنہ ،میں ہونے دوں گی تو ہی ہوگی ،،،،
کیا مطلب ہے تمھارا ۔۔۔۔
پری کی بات پر زریاب کو جھٹکا ہی لگتا ہے ۔۔۔۔
باقی سب بھی تجسّس کے مارے پری کی طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔
وہ جو کل تم نے اپنی کوی کو پرفیوم دیا تھا وہ میں اسے بتا آئی ہوں ،،، وہ تم نے میرا چوری کر کے اسے دیا تھا ۔۔۔۔۔
اس بیچارے نے شرمندگی کے مارے سر نیچا جھکا لیا تھا ۔۔۔۔
اور میں بھی صدا کی نرم دل معصوم سی لڑکی کہاں اسے شرمندہ ہوتے ہوئے دیکھ سکتی تھی اس لئے وہ پرفیوم اس سے واپس لے آئی ۔۔۔۔
کل جب پری ٹھندی ہوا کھانے باہر گئی تھی تو اس نے زریاب کو کسی لڑکی کو پرفیوم دیتے ہوئے دہکھ لیا تھا اور اس کے جانے کے بعد شیطانی دماغ میں نیا رد عمل تیار کرتے ہوئے اس سے وہ پرفیوم واپس بھی لے لیا تھا ۔۔۔۔
اب تک تو اس لڑکی نے تمھیں بلاک بھی کر دیا ہوگا اس کے اب زیادہ اچھلنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔
سمجھے کہ اور تفصیل سے سمجھاؤں۔۔۔۔۔پری زریاب کو یوں منہ میں اس کی باتیں سنتے دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔
اسی لیے کہتی ہوں،، پنگا ود پری از ناٹ چنگا۔۔۔۔۔
سب بڑے ان کی یہ نوک جھونک انجوائے کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔
اللّٰہ کرے پری تم کالی ہوجاؤ۔۔۔۔
تمھیں گورا کرنے والی تمھاری گولڈن پرل مہنگی ہوجائے۔۔۔۔
تمھارے بچے کالے پیدا ہوں،، زریاب بیچارہ پری کو کوسنے کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتا تھا۔۔۔۔
اتنی مشکل سے ایک لڑکی پٹائی تھی وہ بھی اس چلاک لومڑی نے بھگا دی۔۔۔۔۔۔
اپنا کیا گیا کارنامہ زریاب کو سنانے کے بعد پری بچوں کی طرح ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنسے جا رہی تھی اور وہ دیوانہ تو کہیں اس کی ہنسی میں ہی کھو گیا تھا ۔۔۔۔۔
ممانی جان آپ نہ ذرا اپنے بیٹے پر بھی نظر رکھا کریں ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔
پری کی بات پر شمائلہ بیگم مسکراتی ہوئی اپنے بیٹے کی طرف دیکھتی ہیں اور بولتی ہیں بیٹا مجھے پتا ہے میرا سپوت میرے ہاتھوں سے نہیں نکل سکتا اگر ہاتھوں سے نکلا ہوتا تو یوں چھبیس سال کی عمر میں ابھی تک کنوارا نہ ہوتا ۔۔۔۔ ۔
وہ جو پری کی طرف دیکھ رہا تھا اب اپنی ماں کی جانب متوجہ ہوا ۔۔۔۔
شمائلہ بیگم کی بات پر پری منہ کے الگ الگ زاویے بنانے لگی ۔۔۔۔
پری کی شکل دیکھ کر سب دبی دبی ہنسی ہنس رہے تھے اور عادل کو خود کی طرف فاتحانہ نظروں سے مسکراتے ہوئے دیکھ وہ جلدی سے بولی ارے میرے پیاری ممانی جان سب ایسا بھی تو ہو سکتا ہے نہ کہ آپ کے سپوت جی کسی کے پیار میں گودے گودے ڈوبے ہوئے ہوں۔۔۔۔۔
لیکن اپنے بڑھاپے کی وجہ سے اسے بتانے سے ڈرتے ہوں کہ کہیں وہ انہیں چھوڑ کر ہی نہ چلی جائے ۔۔۔۔۔
کیوں عادل بھائیییییی ،،،، وہ بھائی لفظ پر زور دیتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
اور دونوں دوستوں کے چہروں کی اڑی ہوئی ہوائیاں دیکھنے لگی۔۔۔۔
عادل بیچارہ اسے گھورنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا۔۔۔۔۔
اس کے سہی اندازہ لگانے پر دونوں دوستوں نے گھور کر اسے دیکھا۔۔۔۔