Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....
Khudgarz is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!
Khudgarz By Maryam Bibi Complete Pdf
Download
Sneak Peak No : 1
مہک نے جب نظریں اٹھاکر دیکھا تو وہ دنگ رہ گئ
کیوں کہ سامنے شاہ زیب کی جگہ پر شاہ میر کھڑا تھا
اس کے کالی آنکھوں والے ہیرو کی جگہ اسکا بھوری آنکھوں والا بھائی تھا
یہ نہیں ہوسکتا
مہک نے کہا
کیا نہیں ہوسکتا بیٹا تمہاری شادی طے ہوگئی ہے میر سے
دلاور صاحب نے کہا
نن نہیں میں میر بھائی سے شادی نہیں کرسکتی
میں ہرگز ایسا نہیں کرسکتی
چاچو میں شاہ سے
بس بہت ہوگیا تمہارا تماشہ تم سے امی نے چچی نے پوچھا تھا نا کہ تمہیں کوئی اعتراض نہیں ہے تو تم نے اس وقت کہا نہیں
میر غصے سے بولا
لیکن میں
جب تم نے کہدیا تھا اب منگنی کے بعد تمہاری ہمت کیسے ہوئی انکار کرنے کی
میر غرایا
ماما بابا میں
کیا ہوا بیٹا ایسے کیوں کررہی ہو آپ سے پوچھا تو گیا تھا
احمد صاحب نے کہا
جی بابا جان لیکن میں میر بھائی
انف از انف اب بھائی نا کہنا تم مجھے سمجھی
وہ سختی سے بولا
بہت جلد تمہارا اور میرا نکاح ہوگا اب انکار نا سنوں میں
تایا جان سچائی باہر آنے میں دیر نہیں لگے گی اور سارا کام تمام ہو جائے گا آگے آپ خود سمجھ دار ہیں
وہ ان کے قریب ہوکر بولا
ان کا رنگ اڑ گیا
چلیں امی ابو
وہ کہکر وہاں سے نکل گیا اور وہ بھی اس کے پیچھے چل دیے
ماما بابا نگین آپ لوگ جانتے ہیں ناں کہ میں نے ہمیشہ سے میر بھائی کو اپنا بھائی سمجھا ہے میں کیسے ان سے شادی کرلوں
وہ روہانسی ہوئی
تھوڑی دیر پہلے والی خوشی کہیں دور چلی گئی تھی
لیکن بیٹا آپ نے ابھی تو اقرار کیا تھا
مسز احمد نے کہا
جی ماما میں نے اقرار کیا تھا لیکن میر بھائی کے لیے نہیں بلکہ شاہ زیب کے لیے
وہ رودی
کیا یہ کیا بات ہوئی تم پسند کرتی ہو کیا اسے؟
احمد صاحب بولے
جی بابا جان میں شاہ سے شادی کرنا چا
چٹاخ
بے شرم بے حیا تم نے آج حد کردی
تمہیں زرا شرم نا آئی اپنی ماں اور باپ کے سامنے اپنی پسند کا اظہار کرتے ہوئے
احمد صاحب نے اس کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا
وہ پھٹی پھٹی نظروں سے انہیں دیکھنے لگی
جس باپ نے کبھی اسے پیار سے پھول تک نا مارا تھا آج وہی باپ اسے تھپڑ مار رہا تھا
بابا میں نے تو بس اپنی پسند کا اظہار کیا ہے
وہ آنکھوں میں آئے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی
بس مہک بس تم نے اظہار کیا ہم نے سن لیا اب اس کے بعد کوئی بات نہیں ہوگی سمجھی تم اور چپ چاپ میر سے شادی کرنا ہوگی تمہیں سمجھی تم
وہ اسے وارن کررہے تھے
تایا جان اس کی بات
تم ہمارے گھر کے معاملے میں مت بولو نگین
انہوں نے نگین کو بات کرنے سے روکا
ٹھیک ہے بابا جان ایسا ہے تو ایسا ہی سہی میں بھی شاہ کے علاؤہ کسی کا بھی تصور نہیں کرسکتی
مہک نے کہا اور اپنے کمرے میں چلی گئی
Sneak Peak No : 2
شاہ دیکھ لیا آپ نے آپ میری بات کا مزاق بنارہے تھے کہ مجھے غلط فہمی ہوئی ہے لیکن اب کیا کہیں گے
مہک نے شاہ زیب کو فون کرکے کہا
مہک مجھے کیوں نا خبر ہوئی میر کی میں کیسے انجان رہ گیا کہ وہ بھی اسی سے محبت کرتا ہے جس سے میں
وہ افسردہ ہوا
آپ بات کریں نا چچی جان سے
شاید وہ ہمارا ساتھ دیں
مہک نے کہا
مہک تم نے کیا سوچا کہ میں نے بات نہیں کی ہوگی میں نے ان سے بات کی ہے لیکن وہ میر کی خوشی میں خوش ہیں وہ دونوں ہمیشہ سے ہی ایسا کرتے آئے ہیں جو چیز مجھے پسند ہوتی میر مجھ سے چھین لیتا لیکن تم کوئی چیز نہیں ہو تم میری جان ہو اور میں میر کو اپنی جان چھیننے کی اجازت کبھی بھی نہیں دے سکتا
تم بس میرا اعتبار کرو
زیب نے کہا
جی آپ پر ہی تو بھروسہ ہے مجھے کہ آپ ساتھ دیں گے میرا ورنہ آج بابا جان کے رویئے نے مجھے توڑدیا تھا
کیوں کیا ہوا کیا کہا تایا جان نے؟
انہوں نے مجھے آج تھپڑ مار
بے شرم لڑکی تمہیں بات سمجھ نہیں آئی تم سے کہا جو ہے میں نے کہ تم اس شادی کے لیے تیار ہو جاؤ اور تم ہو کہ ابھی بھی زیب سے باتیں کررہی ہو
کیوں پھوٹ ڈلوانا چاہتی ہو دونوں بھائیوں کے درمیان؟
احمد صاحب نے اسکا فون دیوار پر مار کر پوچھا
بابا میں شاہ کے بغیر نہیں رہ سکتی
وہ رونے لگی
ٹھیک ہے تمہیں اپنی من مانی کرنی ہے ناں تو بھول جاؤ کہ تمہارا کوئی باپ تھا
سمجھ لینا کہ تمہارا باپ مرگیا
تم میری بیٹی نہیں رہوگی سمجھی تم
وہ کہکر وہاں سے نکل گئے
جبکہ مہک جہاں کھڑی تھی وہیں بیٹھتی چلی گئی
ہمیشہ میری خواہش منہ سے نکلنے سے پہلے پوری کرنے والے میرے بابا جان آج ایک بات سننے اور ماننے کو تیار نہیں ہیں کیوں کررہے ہیں آپ ایسا کیوں؟
وہ پھوٹ پھوٹ کر رودی
Sneak Peak No : 3
یہ آپ نے بلکل اچھا نہیں کیا میر بھائی میری سب کے سامنے بے عزتی کردی اب میں آپ سے کبھی بات نہیں کروں گی
وہ تیار ہوتی دل ہی دل میں میر کو برا بھلا کہتی نیچے آئی تو سامنے صوفے پر
بیٹھے وہ اس کا ہی انتظار کررہا تھا
آؤ آؤ میں تمہارا ہی انتظار کررہا تھا
جلدی سے ناشتہ کرلو اور چلو دیر نا ہوجائے آج ہمارا پہلا دن ہے
وہ اس سے کہہ رہا تھا جبکہ وہ اسے یکسر نظر انداز کرتی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گئی
مہک بیٹا میر تم سے کچھ کہہ رہا ہے
مسز احمد کو اس کی بے توجہی سمجھ نا آئی تو بولیں
ماما مجھے دیر ہو جائے گی شاہ میرا انتظار کررہے ہوں گے اس لیے میں ناشتہ گاڑی میں ہی کرلوں گی
مہک نے دو سینڈوچز ٹفن میں ڈالتے ہوئے کہا
کیا مطلب تم میرے ساتھ نہیں جارہی کیا
میر کو اسکی بات سن کر غصہ آنے لگا
اللّٰہ حافظ ماما بابا
وہ اسکی بات کا جواب دیے بغیر ان سے مل کر جانے لگی
رکو میں تم سے کچھ کہہ رہا ہوں تمہیں سنائی نہیں دے رہا
میر کو اسکا خود کو یوں نظر انداز کرنا مزید غصہ دلا گیا تھا اسلیے اسکی گرفت اس کے بازو پر سخت ہوگئی تھی
احمد صاحب اور مسز احمد اس کے اس رویے پر پریشان ہونے لگے
آہ چھوڑو میرا ہاتھ
اور ماما بابا آپ انہیں سمجھادیں کہ آئندہ انہوں نے ایسی حرکت کی تو میں ان کا لحاظ نہیں کروں گی اور نا ہی یہ مجھے لینے اور چھوڑنے آئیں گے ہر بار ان کی مرضی نہیں چلے گی
وہ اسکا ہاتھ جھٹک کر بولی
وہ آج اس کے لہجے اور الفاظ پر حیران رہ گیا تھا
اس نے کبھی بھی اس سے اس لہجے میں بات نہیں کی تھی
مہک کیا ہوگیا ہے تمہیں تم تو کبھی میر سے اس طرح بات نہیں کرتی تھی آج کیا ہوگیا ہے؟
احمد صاحب اسے خود سے لگاتے بولے
بابا اب ان کا مقام پہلے سا نہیں رہا
پہلے یہ میری ہر بات مانتے نہیں تھے کچھ مان لیتے جن میں انکا اپنا مطلب
ہوتا لیکن پرسوں انہوں نے سب کے سامنے میری بات کو رد کیا اور بے عزتی کی
ور ان کے سینے پر سر رکھ کر روتے ہوئے بولی
اور وہ اس کی بات سن کر حیرانگی سے اسے دیکھنے لگا
میں نے کب کیا تمہیں بے عزت؟
وہ اسے ان سے الگ کرتے ہوئے بولا
مجھے آپ سے بات بھی نہیں کرنی اور نا ہی آپ کے ساتھ جانا ہے
آج سے آپ میرے میر بھائی نہیں ہیں میں اب آپ کو اپنا بھائی نہیں کہوں گی
وہ کہکر تیزی سے وہاں سے نکل گئی
شکر ہے خدایا
میر نے اللّٰہ کا شکر ادا کیا
جبکہ اس کے اس طرح شکر کرنے پر مسز احمد اور احمد صاحب زیر لب مسکرائے
انہیں مسکراتا دیکھ کر وہ خجل سا ہوا اور بالوں میں ہاتھ پھیرتا گھر سے نکل گیا
سامنے اسے وہ شاہ زیب کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے دیکھائی دی
چلو شکر ہے اس بھائی لفظ سے تو جان چھوٹی اور رہی بات تمہیں منانے کی تو وہ میں بہت جلد مناہی لوں گا
وہ مسکراتا ہوا ان تک آیا
وہ فرنٹ ڈور اوپن کررہی تھی اسے دیکھ کر رکی
چابی مجھے دو اور تم آفس چلو
وہ شاہ زیب سے کہکر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا
آف آپ کو ایک بار میں بات سمجھ نہیں آتی کیا
میں نے جب کہا ہے کہ مجھے نہیں جانا آپ کے ساتھ تو کیوں
اپنی زبان بند رکھو اور چپ چاپ بیٹھ جاؤ
وہ اسکی بات کاٹ کر بولا
مجھے نہیں جانا
وہ دروازہ بند کرنے لگی
بھائی اگر وہ نہیں جانا چاہتی تو آپ کیوں اس سے ضد کررہے ہیں
نگین نے کہا
ہاں بلکل انہیں شوق چڑھا ہے ہر وقت اپنی بات منوانے کا
مہک نے کہا
تم دونوں چپ چاپ بیٹھ جاؤ اگر میں تمہیں نہیں لیکر گیا تو تم لوگ کسی کے بھی ساتھ کہیں بھی نہیں جاؤگی
وہ کسی اور کہیں پر زور دیکر بولا
شاہ میر ہم جانا بھی نہیں چاہتے آپ کے ساتھ اور رہی بات کہیں جانے کی تو ٹھیک ہے ہم نہیں جاتیں سینٹر
مہک خوش ہوکر بولی
ٹھیک ہے پھر میں امی اور تائی امی سے کہدیتا ہوں فضیلت اور صبا کی چھٹی کرا دیں اور سارے گھر کے کام تم دونوں کرلوگی
اور اس ماہ سے تم دونوں کی پاکٹ منی بھی بند
شاہ میر نے ان کے سر پر بمب پھوڑا
وہ دونوں ہونقوں کی طرح ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں
ان کی حالت پر زیب اور میر دونوں دل ہی دل میں مسکرارہے تھے
نہیں میر بھائی ہم چلیں گے آپ کے ساتھ ہے نا مہک؟
نگین نے خود کو سنبھال کر میر سے کہا اور آخر میں مہک سے تائید چاہی
نہیں میں نہیں جاؤں گی کسی اجنبی کے ساتھ
مہک نے بے پرواہی سے کہا
زیب حیران ہوا اور میر نے غصے سے مٹھیاں بھینچ کر سٹیرنگ پر ماریں اور باہر نکل گیا اور اس پر ایک نگاہ ڈال کر گھر کے اندر چلا گیا
یار کیا ہوگیا ہے تمہیں تم تو میر بھائی
بس یار نگین مجھے ان کے بارے میں بات نہیں کرنی
مہک نے اسے بولنے سے منع کیا
اور وہ دونوں سارہ راستہ چپ ہی رہیں