Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....
Tery Lout Aany Tak is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!
Tery Lout Aany Tak By Sania Chaudhary Complete Pdf
Download
Sneak Peak No : 1
جھپٹنے کے انداز میں ایشو کو اس سے لیا اور دروازہ بند کرتا ڈاکٹر کی طرف آگیا ۔
جب کہ حور ہکابکا دیکھتی رہ گئی ۔
کچھ دیر بعد ازلان باہر نکلا تو حور کو پریشانی سے ٹہلتے ہوئے پایا ازلان کو دیکھتے ہی وہ فورا اس کی طرف لپکی ۔
لگوا دیا نہ انجیکشن دیکھیں کتنا رو رہی ہے (حور نے ایشو کو لینا چاہا لیکن ازلان ایک نظر اس پر ڈال کر آگے بڑھ گیا ۔
حور کو گاڑی میں بٹھا کر ایشو کوا سے دیا اور خود میڈیسن لینے چلا گیا ۔
گھر آتے ہی عشال کو حور سے لیا اور اندر کی طرف بڑھ گیا ۔
حور بھی ہمت جمع کرتی اندر کی طرف بڑھی ۔
کمرے میں ازلان نہیں تھا کمرے سی ملحقہ اسٹڈی کا دروازہ ۔ کھولا تو وہ وہاں تھا
ازلان ایشو کو سلا رہا تھا
آپ فریش ہوجائیں میں ایشوں کے پاس ہی ہوں (حور نے ہمت کرتے ہوئے کہا۔
لیکن اس کی آنکھوں سے نکلتے ہوئے شعلے دیکھ کر خاموش ہو گئی ۔
اازلا ن ایشو کو سلا کر حور کی طرف متوجہ ہوا
اس نے خود کا بازو پکڑا اور اسے لیے روم میں آگیا ۔
جب کے ہو تو اس کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر ڈر رہی تھی۔
آئندہ تم ایشو کے پاس نہیں جاؤں گی نہ ہی اس کا کوئی کام کروں گی (ازلان حور پر گرج رہا تھا ۔
پر وہ میری بیٹی ہے (حور آہستہ سے منمنائی تھی ۔
آج تمہاری لاپرواہی کی وجہ سے اس کی یہ حالت ہوئی ہے اور اگر اسے کچھ ہوجاتا
تو آئ سویئر میں نے تمہاری جان لینے میں بھی دیر نہیں کرنی تھی (وہ دار سے کہتا ہوا دو قدم آگے بڑھا تھا
جبکہ حور بیساختہ دو قدم پیچھے ہوئی تھی ۔
جاؤ یہاں سے اس سے پہلے کہ میں اپنے اوپر اختیار کھو دوں (وہ ٹہلتے ہوئے اپنے غصے پر قابو کرتے ہوئے بولا ۔
پر میں (حور ہلکا سا منمنائی
حور آئ سیڈ اوٹ (hoor i said out)وہ دھارا تھا ۔
اور دو قدم پیچھے ضرور ہٹی لیکن وہاں سے گی نہیں
حور میں کہہ رہا ہو جاؤ یہاں سے (وہ ضبط کرتے ہوئے بولا ۔
میں نہیں جاؤں گی یہاں سے (وہ بھی آج مضبوط بنی ہوئی تھی ۔
حور (یک دم کہتے ہوے اس کا ہاتھ اٹھا تھا
حور نے یکدم آنکھیں خوف سی میچ لیں دو موتی بے اختیار آنکھوں سی پھسل گئے تھے چہرہ یک دم۔ زرد ہوا ۔
ازلان کا اٹھا ہوا ہاتھ ہوا میں ہی رہ گیا اور واپس اسکے پہلو میں آ گرا ۔
جاؤ ایشو کے پاس لیکن آیندہ میں۔ برداشت نہیں کروں گا (اس کے کہنے پر حور نے آنکھیں کھولیں اور جلدی سے اسٹڈی کی طرف بڑھ گئی ۔
حور کے جانے کے بعد وہ بے دم سا بیٹھ گیا بالوں میں ہاتھ پھرتے پھیرتے ہوے خود پے کنٹرول کر رہا تھا
جتنی کوشش کرتا تھا کے غصہ نا کرے اتنا ہی غصہ آتا تھا کچھ دیر بعد اٹھا اور نائٹ ڈریس نکال کر واشروم کی طرف بڑھ گیا ۔
اور حور وہ عشال کے پاس بیٹھی مسلسل رو رہی تھی اب تو ایشال بھی ایک سال کی تھی اور حور نے جتنا صبر ان دو سالوں میں کیا تھابہت کم لوگ کر سکتے ہیں
ہر بات اس کی مانی تھی ہر وہ چیز ہر وہ کام چھوڑ دیا تھا جو کے ازلان کو پسند نہیں تھا یا جس سے اس نے منع کیا
تھا گھر والوں سے بات وہ نہیں کرنے دیتا تھے مجرم نا ہوتے ہوے بھی وہ مجرم بن گئی تھی ایک ایسی سزا کاٹ رہی تھی جو غلطی اسنے کی ہی نہیں تھی ۔
ان سب باتوں کے باوجود ازلان کی زندگی میں اسکی کوئی اہمیت نہیں تھی اگر اب اللہ نے ایک سہارا بیٹی کا دیا تھا
تو وہ اسے بھی چھین رہا تھا سوچتے ہوے بے اختیار اسنے ایشال کو ساتھ لگا کے خود میں بھینچ لیا