Dhuwan Dhuwan Mohabbat By Huda Muzafar

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Dhuwan Dhuwan Mohabbat  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Dhuwan Dhuwan Mohabbat By Huda Muzafar Complete Pdf


Download


Sneak Peak No : 1

” تمہیں  عزت سے بات سمجھ میں نہیں آتی “؟ بغیر کوئ لہجے میں لچک لیئے وہ بھاری آواز میں بولے ۔ر شرٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جن کے ساتھ میک اپ کٹ رکھی ہوئ تھی



”میں نے کوئ غلط خواہش نہیں کی تم سے ۔۔۔ صرف اتنا کہا ہے کہ میرے سامنے تیار رہو یہ کپڑے یہ سب ۔۔۔“ وہ ایک جینز او

  ” یہی سب کی تو خواہش ہوتی ہے تمہاری عمر کی لڑکیوں کو ۔۔۔بن سنور کے باہر والوں کیلیے گھومتی ہو ۔۔۔“ لہجہ مزید زہر خند ہوتا جا رہا تھا 


” تو میرے لیئے کیوں نہیں !!؟ “ بے باک لہجے پہ لرزتے وجود میں ہلکی سی حرکت ہوئ ۔۔بالوں کی جھالر سے سر زرا سا ہٹا تو چہرہ نظر آیا ۔۔۔آنکھیں بے حد سرخ تھیں ناک گلابی اور گھنٹوں سے رونے کے آثار صاف نمایاں تھے 


۔غلافی آنکھوں میں اتنا خوف تھا لیکن سامنے بیٹھے کش لگاتے انسان کو پھر بھی رحم نہیں آیا ۔ ہر برے انسان کا ایک ماضی ضرور ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ برا بن جاتا ہےلیکن وہ بھول جاتا ہے کہ مستقبل بھی ہوتا ہے ۔۔


۔سامنے والے کے دل میں اس وقت جتنی ٹھنڈ پڑی تھی یہ اس سے بہتر کون جانتا تھا ۔۔متورم آنکھوں میں کچھ لٹ جانے کا خوف تھا کچھ بے بس التجا ہیں تھیں ۔۔دل زرا موم نہیں ہوا ۔۔وہ ایزی چئیر سے اٹھے اور اسکی جانب قدم بڑھا دئیے


Sneak Peak No : 2


ماہ نور نے چیخنا چاہا مگر آواز گلے میں ہی گھٹ گئ ۔۔

اس کا سر ملک تبریز کے سینے سے لگا ہوا تھا اور انہوں نے بھاری ہاتھ اس کے منہ پہ رکھا ہوا تھا ۔۔

اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی ۔۔

وہ اسے اپنے ساتھ تقریباً گھسیٹتے ہوئے ہال کی طرف لائے 

وہ پھول جیسی لڑکی آزاد ہونے کی جدوجہد کرتی۔۔

ایک طرف صوفہ پہ اسے خود سے الگ کرتے ہوئے زور سے پیچھے دھکیلا۔۔

وہ صوفے پہ بیٹھنے کے انداز میں گری ۔۔

اس نے کبھی اس انسان کا یہ روپ نہیں دیکھا تھا 

بال آس پاس بکھر گئے تھے۔۔

پیلی مدھم روشنی بڑے سے ہال کو مزید دہشت ناک بنا رہی تھی 

انہوں نے جھکتے ہوئے دونوں بازوؤں کو اس کے گرد صوفہ پہ اس طرح رکھے کہ وہ چھپ گئ ۔۔

“کیوں لایا ہوں تمہیں یہاں۔۔”

ہلکی بھاری آواز۔۔عجیب لہجہ 

“نہیں پتا۔۔؟؟؟۔۔بتاؤں میں ؟ “

وہ تھر تھر کانپتے انہیں دیکھ رہی تھی ۔۔

“سنو گی ؟؟ سن سکو گی ؟؟”

چہرہ مزید قریب لاتے ہوئے بولے۔۔

ان کی سانسیں اب ماہ نور کے چہرے سے ٹکرا رہیں تھیں۔۔

وہ پیچھے ہونے کی ناکام کوشش کرتی ۔۔

“تمہارے گھر والے تڑپ رہے ہونگے۔۔اور میرے دل میں ٹھنڈ پڑ رہی ہے ۔۔”

خوفناک سر سراتی ہوئ آواز اس کی سماعت سے ٹکرائ 

ماہ نور کو لگا اس کا دل اچھل کے حلق میں آجائے گا یا ابھی اس کی جان نکل جائے گی۔۔

“جب وہ سوچیں گے۔۔دو ٹکے کا انسان۔۔ان کی نواسی لے کے بھاگ گیا ۔۔۔ہاہاہاہاہاہا “

بے ہنگم آواز میں قہقہہ لگاتے ہوئے بولے ۔۔

ساتھ ہی پیچھے ہٹے ۔۔۔

ماہ نور کو تو جیسے بس اسی وقت کا انتظار تھا کہ وہ پیچھے ہٹی ۔۔

اس نے چھلانگ لگا کے بھاگنا چاہا مگر انہوں نے اس کی نازک کلائ سختی سے دبوچ لی اور اسے واپس صوفہ پہ پھینکنے کا انداز میں بٹھایا۔۔

“اگر اب بھاگی نا۔۔تو جان لے لوں گا تمہاری۔۔”

اس کی بڑی بڑی آنکھوں میں خوف سے آنسو بھر گئے۔۔

“اس نے پتا ہے مجھے کیا کہا تھا۔۔

تیرے پاس ہے ہی کیا۔۔میں بتاؤں میرے پاس کیا ہے۔۔؟؟ میرے پاس ان کی نواسی ہے ۔۔پیاری سی۔۔”

وہ اس کے چہرے سے بالوں کی لٹ ہٹاتے عجیب لہجے میں بولے۔۔

ماہ نور اپنے گم ہوتے حواس میں صرف اتنا سمجھ سکی تھی کہ وہ اس کے نانا جان کی بات کر رہا ہے

“پپ۔۔پیسے چاہئیں تمہیں۔۔مم۔۔میرا۔۔باپ ۔۔تمہیں بہت پیسے دے گا پپ۔۔لیز مجھے چھوڑ دو” 

“نا ں ۔۔نا نا “

وہ مزا لیتے گنگناتے ہوئے بولے۔۔

“اچھے بچے یوں نہیں روتے ۔۔”

وہ اس کے آنسو اپنے ہاتھوں سے صاف کرتے ہوئے بولے 

ماہ نور کو لگا وہ ابھی مر جائے گی بس ابھی ۔۔

اس کا سر گھوم رہا تھا۔۔

جیسے بس دنیا یہیں تک تھی ۔۔

“تمہارا بلڈ پریشر لو ہو رہا ہے۔۔اٹھو چلو ۔۔”

ڈاکٹر ملک جیسے حواسوں میں واپس آئے ۔۔

ان کی باتیں شائد اس کے دل پہ بری طرح اثر کر گئیں تھیں وہ برداشت نہیں کر پا رہی تھی حالانکہ انہوں نے آنسو صاف کرنے کے علاوہ اسے ہاتھ تک نہیں لگایا تھا۔۔

“چلو ماہ نور۔۔

اسے صرف آخری آواز آئ تھی وہ حواس کھو رہی تھی 

انہوں نے پریشانی میں اسے گود میں اٹھایا اور اپنے روم میں لے آئے ۔۔اس کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک لو تھا ۔۔

اس کو پانی پلاتے وہ خود کو ملامت کرنے لگے تھے۔۔ کیا ضرورت تھی اس بے چاری کو حقیقت بتانے کی۔۔بلکہ ابھی تو صرف اشارہ ہی دیا تھا ۔۔ وہ اس کو واپس نارمل کنڈیشن میں لانے کیلیے اس کا چیک اپ کرنے لگے

Sneak Peak No : 3

“مجھے اغوا کیوں کیا ہے تم نے ؟”

وہ نظریں ایک جگہ جماۓ 

سپاٹ لہجے میں بولی

“بس اتنی سی بات ؟ 

وہ ہلکا سا ہنس کے بولے 

“اتنی سی بات نہیں ہے یہ۔۔

وہ دھاڑ کر بولی 

توبہ۔۔سکینہ کچن میں کام کر رہی تھی 

ماہ نور کے اونچا بولنے سے وہ دہل گئ

کیسی بے شرم لڑکی ہے ۔۔

آخر کو اُس کا کرش تھے اُس کے صاحب ۔۔

“آہستہ بات کرو۔۔

تبریز حسن ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولے 

“بتاؤ مجھے ۔۔کیوں لائے ہو یہاں۔۔

وہ غراتے ہوئے سُرخ آنکھوں سے بولی۔۔

انہوں نے خود کو نارمل کیا۔۔ 

دل میں جیسے بھانبڑ جل رہے تھے ۔۔

گہری سانس لی مگر کنڈیشن نا بدلی۔۔

“شادی کرنا چاہتا ہوں تم سے ۔۔

وہ توقف کے بعد دھیرے سے بولے تھے ۔۔

اور بولتے ہی رُکے نہیں ۔۔

اُٹھ کے سیدھا کمرے میں چلے گئے۔۔

ماہ نور کو دھچکا سا لگا تھا جیسے۔۔

کیا کہا تھا اس نے ابھی ؟ 

شادی ؟ جیسے سماعتوں پہ یقین نا آیا ہو !!

Post a Comment

Previous Post Next Post