Tera Ishq Jaan Lewa By Amreen Riaz Complete Pdf

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Tera Ishq Jaan Lewa   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Tera Ishq Jaan Lewa By Amreen Riaz 


Download


Sneak Peak No: 1

"اصل میں مجھے لنچ کرنا تھا تو میں نے سوچا کیوں نہ تمہارے ساتھ کیا جائے،دوسرا شکریہ بھی تو وصول کرنا تھا اس ادنی سی چیز کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ رنگ کی طرف اشارہ کرتا پانی کی بوتل منہ سے لگا گیا۔فاریسہ کا دل کیا کہ وہ رنگ اُتار کر اس کے منہ پر دے ماڑے مگر وہ ایسا کر نہیں پائی تھی کیونکہ اُس کے اندر ایسا کرنے کی ہمت نہیں تھی اسلیے تو اپنی کم ہمتی پر آرام سے آنسو بہانے لگی تھی۔
"تمہیں لگتا ہے کہ مجھے تمہارے ان آنسوؤں سے فرق پڑے گا،بلکل نہیں میرا اور تمہارا ایسا کوئی رشتہ نہیں کہ تم آنسو بہاؤ اور میں کہوں کہ مت رو تمہارے آنسو میرے دل پر گڑ رہے ہیں،سو یہ صاف کرو اور سکون سے کچھ باتیں سُنو اور چلی جانا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اس کی طرف ٹشو پیپر بڑھایا جسے فاریسہ نے مرے مرے ہاتھ سے تھام کر آنسو صاف کرنے لگی جو اس کھٹور کی باتوں پر بلاوجہ ہی آئے جا رہے تھے۔
"لنچ کرنا ہے تو کر لو،ویسے بھی رات کا کھانا بمشکل ہی ہضم ہوگا تمہیں،کیونکہ میں تمہارے لیے رات تک ایک سپرائز پلان کر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"کانٹے اور سپون کی مدد سے سیلڈ کھاتا وہ فاریسہ کا دم خشک کرنے لگا۔
"مجھ سے شادی کرو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ جو ابھی اُسکی پہلی بات پر سوچ میں پڑ گئی تھی اب تو ششدر آنکھیں پھاڑے اُسے دیکھ رہی تھی جو اتنی بڑی بات کہنے کے بعد بھی پُرسکون سا کھانا کھا رہا تھا۔
"تمہارے بابا سے بات کرنے سے پہلے میں نے سوچا تم سے پوچھ لوں،کیونکہ کل کو میں یہ نہیں سُننا چاہتا کہ مجھ سے کسی نے میری مرضی ہی طلب نہیں کی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ شاید اسے اپنی باتوں سے ختم کرنا چاہتا تھا اس لیے باتوں کے تیر چلاتا گیا یہ دیکھے بنا کہ اگلا بندہ مرنے کے قریب ہو چلا تھا۔
"نہیں،نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"پھر سے اُسکی آنکھوں سے جیسے سیلاب اُتر آیا تھا۔
"بابا مار دیں گئے مجھے،بابا،نہیں،پلیز مجھے معاف کر دیں،یہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ آگے کا سوچ کر ہی دھل گئی تھی وہ جانتی تھی کہ یہ سُننے کے بعد اُسکا باپ اُس کے منہ سے صفائی کا ایک لفظ بھی نہیں سُنے گا۔
اُس کے سفید پڑتے چہرے کی طرف دیکھ کر برزل نے کھانے سے ہاتھ روکا اور اب کی بار کچھ نرم لہجے میں گویا ہوا۔
"تم فکر نہ کرو، جس طرح میں رشتہ طلب کرونگا تمہارے بابا تمہیں ماریں گئے نہیں بلکہ تمہیں محفوظ کریں گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اُسکی تسلی پر وہ مسلسل سر نفی میں ہلا رہی تھی۔
"میری شادی ہونے والی ہے،میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"ہاں تو یہی تو کہہ رہا ہوں کہ تیار ہو جاؤ تمہاری شادی ہونے والی ہے،دو دن دے رہا ہوں تمہیں،تیسرے دن آ جاؤنگا تمہیں رُخصت کروانے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ دھماکے پہ دھماکہ کیے جا رہا تھا بنا سوچے کے سامنے والے میں اتنی ہمت ہےکہ وہ ان دھماکوں کے اثرات کو برداشت کر سکے فاریسہ کے ابھی سے ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے وہ زرد چہرہ لیے برزل ابراہیم کی طرف رحم کی اپیل کرتی نظروں سے دیکھنےگی وہ اسے نہیں بتا سکتی تھی کہ وہ اس سے ہرگز شادی نہیں کرنا چاہتی اور وہ اپنے باپ کو بھی جانتی تھی کہ وہ اس کو مارنے میں ایک پل بھی نہیں سوچیں گئے۔۔
"اب تمہیں جانا چاہیئے کیونکہ ٹائم ہو گیا ہے تمہارے ڈرائیور کے آنے کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اپنی کلائی پر بندھی گھڑی پر نظر ڈالتا دوسری اس پر ڈالی جو سفید یونفارم میں سفید ہو گئی تھی۔
"اب تین دن بعد تم سے ملاقات ہو گی،فاریسہ اعوان سے نہیں فاریسہ برزل ابراہیم سے،تب تک کے لیے اللہ حافظ۔۔۔۔۔۔۔۔"اس کے نکلتے ہی وہ بولا اور دور کھڑے آدمیوں کو اشارہ کرتا بلیک چشمہ آنکھوں پر چڑھاتا ایزی ہو کر بیٹھ گیا۔
فاریسہ مرے مرے قدموں سے کالج کے گیٹ کی طرف بڑھتی اپنی زندگی کے آخری پلوں کو محسوس کرنےگی۔


Sneak Peak No: 2

"یہ تمہارے نام نہاد شوہر برجیس آفندی کے لیے ہے تا کہ وہ ہمارے ملن کی رات میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"اُسکی تم فکر نہ کرو میں اُسے اکثر ہی سلیپنگ پلز دیتی رہتی ہوں وہ صُبح کو ہی ہوش میں آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"یہی تو میں نہیں چاہتا کہ وہ صُبح بھی ہوش میں آئے،یہ پلز اُسے دو دن تک ہر چیز سے بے خبر رکھیں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"دو دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ حیرت سے بولی۔
"ہاں دو دن میری جان،کیا تم سمجھتی ہو کہ تمہارے ساتھ بس ایک رات گُزار کر ہی میرا دل مطمن ہوگا تو بلکل غلط ہے،تمہارے اس حسین اور دلکش وجود میں دو دن تو کھویا رہنے کا حق ہے نہ مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"نہایت دلکشی سے بولتا اُسے نہال کر گیا وہ اُس کے سینے سے جا لگی۔
"میں تو خود چاہتی ہوں کہ تمہارے ساتھ باقی کی اپنی پوری زندگی گُزار دوں،کاش برجیس آفندی سے پہلے تم مجھے ملے ہوتے تو میں اُسکی بے پناہ دولت پر لات مار کر تمہارے پاس آنے کو ترجیح دیتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"وقت تو ابھی بھی ہمارے ہاتھ میں ہے میری جان،تم بس یہ کام کرو اور مجھے اسی گیٹ پر واپس ملو،یہاں سے سیدھا ہم اُسی ہوٹل میں جائینگے جو میں نے تمہارے لیے سجایا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابراہیم نے نرمی سے اُسے اپنے سے الگ کیا تو وہ مُسکراتی ہوئی جانے لگی پھر رُکی۔
"کہیں وہ بُڈھا اس سے مر تو نہ جائے گا اُسے پہلے ہی ہارٹ پرابلم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔"
"فکر نہ کرو میری جان،اس کے کھانے سے بس میٹھی پُرسکون نیند آئے گی،اس میں مرنے کا چانس ایک پرسنٹ اور زندہ رہنے کا 99 پرسنٹ ہے لیکن یاد رہے یہ ملانے کے تیس سیکنڈ تک ہی اُسے پلا دینا ویسے بھی میں نے تمہارے بیڈروم کا کیمرہ دو ہفتے پہلے ہی بند کر دیا تھا تم آرام سے اُسے پلا سکتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"اوکے ملتے ہیں پھر بیس منٹ بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ کہتے ہوئے چل دی تو برزل ابراہیم نے اُسکی گاڑی کے چلنے کے بعد پھولوں میں رکھا ٹریسر آن کیا پھر اپنا موبائل نکال کر برجیس آفندی کے روم کے کمیروں سے کنکیٹ کیے جہاں ساٹھ سالہ برجیس آفندی یقیننا دلاج کا ہی ویٹ کر رہا تھا۔
تقریباً پانچ منٹ بعد ہی دلاج آفندی کمرے میں داخل ہوئی تھی۔
"میری جان کہاں رہ گئی تھی تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برجیس آفندی خوشدلی سے اسکی طرف بڑھا تھا۔
"تمہاری یہ جان ہی تمہاری جان لے گی فکر نہ کرو برجیس آفندی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابراہیم نے ایک کٹیلی نگاہ اُسکے مسکراتے چہرے کی طرف ڈالی تھی پھر کچھ دیر بعد ہی اُس کے ہاتھ میں دودھ کا گلاس تھا اُس نے ایک نظر نائٹ ڈریس میں ملبوس برجیس آفندی پر ڈالی جو کہ ڈریسنگ ٹیبل کے آگے کھڑا بال سنوار رہا تھا دلاج نے بڑی پیار سے بیڈ پر بیٹھ کر سائیڈ ٹیبل پر گلاس رکھا اور اُسے آواز دی۔
"آ جائیے نہ جان،اور کتنا انتظار کروائیں گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"دلاج کے کہنے پر وہ مسکراتا ہوا بیڈ پر آ بیٹھا تھا۔
"آج دودھ آپ میرے ہاتھ سے پیئے گئے تاکہ آپ کو آج جلدی نیند نہ آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"دلاج مدہوش کرنے والی نظروں سے دیکھتی اُسے سائیڈ ٹیبل کی طرف مڑی اور گلاس کے اندر وہ ٹیبلٹ ڈال دی۔
"اچھے بچوں کی طرح سارا ختم کرنا ہے آپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ اُسکی گردن میں بازو ڈالے لاڈ سے بولتی اُسے مدہوش کیے جا رہی تھی برجیس آفندی نے دودھ کا گلاس لبوں سے لگا کر ایک سانس میں ہی پی لیا خالی گلاس ٹیبل پر رکھتا وہ دلاج پر جُھکا تھا۔
سب دیکھتا برزل ابراہیم چہرے کا رُخ موڑ گیا پھر تین منٹ بعد سکرین کی طرف دیکھا جہاں اُسکی پلائی گئی دوائی اثر کر گئی تھی اور وہ بیڈ پر چت لیٹا تھا۔
"میری جان میں آ رہی ہوں تمہارے پاس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"دلاج نے موبائل پکڑ کر اسے ٹیکسٹ کیا اور کپڑے نکال کر واشروم میں گھس گئی۔
"پر افسوس میرے تک پہنچ نہ پاؤ گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابراہیم کے لبوں پر مُسکراہٹ تھی اُس نے برجیس آفندی کے روم کے کیمرے کو ہیک کیا جس میں یہی ویڈیو تھی وہ مسکراتا ہوا اُسے سٹارٹ کر گیا۔
دلاج آفندی واشروم سے سُرخ نازیبا لباس میں باہر آئی اور ایک مسکراتی نگاہ برجیس آفندی پر ڈالتی پرس لیے باہر نکل آئی۔
برزل ابراہیم نے اُسے کال کی جو اُس نے دوسری بیل پر ہی ریسسو کر لی تھی۔
"میری جان تم سیدھا ہوٹل چلی جانا میں وہی ملتا ہوں تمہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اُسکی سُنے بغیر کال کٹ کی سم موبائل سے نکال کر توڑ دی اور پانی میں بہا دی۔
"اب تمہاری اُلٹی گنتی شروع دلاج آفندی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ زہرخند مسکراہٹ سے بولا اور وہاں سے چل دیا۔



Sneak Peak No: 2


"میں دیکھنا چاہتا تھا آخرکار وہ کون ہے جو نائن گروپ کا سب سے بڑا دشمن ہے مگر کوئی اسے نہیں جانتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اعجاز سہگل کے انداز میں کچھ تھا برزل ابراہیم کے تاثرات بدلے تھے۔
"نائن گروپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ نہ سمجھی سے دیکھنے لگا۔
"برزل،برزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ اسکے معصوم بننے پر ہنسا تھا۔
"تم بہت تیز ہو،بہت دماغ ہے تمہارے پاس اور اُسکا استمال تم اچھے سے کرنا جانتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ سرہانے لگا برزل نے سر ہلاتے ہوئے آخری الفاظ ٹائپ کیے اور موبائل ٹیبل پر رکھ دیا۔
"آپ کیا کہنا چاہتے ہیں،مجھے تو کسی بات کی سمجھ نہیں آ رہی مسٹر سہگل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اعجاز سہگل کی ٹائی پن کو اپنی نظروں کی گرفت میں لیے وہ بلکل پُرسکون تھا۔
"برزل ابراہیم بس کرو اب،میں تمہیں جان چُکا ہوں اور تمہارے لیے سر فصیح کی نائن گروپ کی لسٹ لے کر آیا ہوں،آئی تھنک اسے پڑھ کر تم خود کو مزید چھپا نہیں سکو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"اپنی جیب سے ایک چٹ نکال کر اُسکی طرف بڑھائی برزل نے تھام کر ایک نظر اُس پر ڈالی اور بے تاثر انداز میں بولا۔
"یہ سب کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟وہ برزل ابراہیم تھا اعجاز سہگل گہری سانس بھر کر رہ گیا۔
"لگتا ہے آپ اپنا اور میرا وقت ضائع کرنے آئے ہیں،اپنا مطلوبہ شخص ڈھونڈنے کے لیے آپکو بی_سکائے پیلس نہ کافی ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"سپاٹ لہجے میں برزل ابرہیم بولتا اُسے جانے کا اشارہ کر گیا اعجاز سہگل اپنی ناکامی پر گہری سانس بھرتا وہاں سے نکل گیا۔
اُس کے جانے کے بعد برزل ابراہیم نے اُس چٹ کو دوبارہ دیکھا اور مُسکرادیا۔
"آہ بیوقوف دُشمن،جو چیز مجھے کچھ کنفیوز کر رہی تھی وہ تم نے خود ہی کلیر کر دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
دس منٹ بعد ہی سلیمان کمرے میں داخل ہوا برزل نے سوالیہ انداز میں دیکھا۔
"بھائی آپ کے حُکم کے مطابق کام ہو گیا،اُسکی گاڑی موٹر وے پر چڑھتی ہی بلاسٹ ہوگئی اور وجہ وہی گیس لیک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"سلیمان کی اطلاع پر وہ پُرسکون ہوا۔
"بے چارہ اعجاز سہگل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"یہ کون تھا بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"سلیمان جاننا چاہتا تھا۔
"وہی آدمی جس کے بارے میں سر فصیح نے کہا تھا کہ کوئی میری کھوج میں ہے،کوئی میری حقیقت اور نائن گروپ کا راز جاننے کی کوشش میں ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ پابھی گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابراہیم کرسی سے اُٹھ کھڑا ہوا۔
"تو بھائی اسے مارنے سے بہتر تھا کہ اسے پکڑ کر سب کچھ پتہ کروا لیتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"میں تھوڑی سی معلومات کی خاطر کوئی بڑا خطرہ پیدا نہیں کرنا چاہتا تھاسلیمان،وہ آدمی کسی کے ساتھ کنیکٹڈ تھا اُسکی ٹائی پن پر کیمرہ لگا تھا مطلب کہ ہماری ملاقات کسی اور کی نظر میں بھی تھی اور میں اُسے قید کر کے سب کے شکوک پر یقین کی مہر نہیں لگانا چاہتا تھا،اس لیے تمہیں کہا کہ اُس کی گاڑی میں ہی اُسکی موت کا سامان تیار کرو تا کہ اُس کے کنیکٹڈ مین کو لگے وہ خود مرا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"مطلب کوئی ہے ایسا جو ہمیں فالو کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"سلیمان کے کہنے پر برزل ابراہیم نے مسکرا کر اُسکی طرف دیکھا۔
"کرنے دو سلیمان،اس سے ہمارا کام اور آسان ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"سب سے پہلے یہ پتہ لگانے ہوگا کہ اعجاز سہگل کس کے لیے کام کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"یہ جاننا مشکل نہیں ہوگا بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"سلیمان نے پُراعتماد لہجے میں یقین دلایا۔
"اعجاز سہگل جاتے ہوئے ایک بہت اچھا کام کر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل مسکرا کر ٹیبل کی طرف آیا اور وہ چٹ ہاتھ میں لی۔
"نائن گروپ کے نام ہیں اس میں اور سب سے مزے کی بات کہ مسز اور مسٹر وقار رانا کا نام نہیں ہے اس میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"مطلب کہ وہ ان دونوں کو ہماری نظروں سے ہٹانا چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"ہاں وہ جس آدمی کے ساتھ بھی تعلق رکھتا تھا وہ ان دونوں کو بچانا چاہتا تھا کیونکہ یہ دونوں میاں بیوی ہمیں اُس آدمی تک پہنچا سکتے ہیں تمہاری اطلاع کے مطابق مسز رانا ہی دلاج آفندی کو ملنے آئی تھی،مطلب یہی بندی ہماری راہیں ہموار کرے گی اور یہ دونوں میاں بیوی نہ صرف نائن گروپ کی بربادی کی وجہ بنے گئے بلکہ میرے مقصد میں بھی کامیابی دلوا سکتے ہیں،جس مقصد کے لیے میں اب تک جیتا آیا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"آخر میں اُسکی آنکھوں کی سُرخی بڑھ گئی تھی سلیمان جو انکی وجہ اچھی طرح جانتا تھا لب بھینچ گیا۔
"انشاءاللہ بھائی ہم بہت قریب آ چکے ہیں انکے اور کامیابی ہمیں ہی ملے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"انشاءاللہ سلیمان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ اُس دُکھ کی کیفیت سے جلد نکل آیا۔
"سب سے پہلے میں مسٹر اور مسز وقار رانا تک رسائی حاصل کرونگا اور تم مسز رانا کے پورے ملک میں جتنے بھی دارلامان ہیں اُنکی لسٹ اور تمام سیکیورٹی بیچ کو انڈرلائن کرو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"وہ تو ہو جائے گا مگر وہ عورتوں کی جائے پناہ ہے،ہم کس طرح اندر داخل ہونگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
"حیدر داخل ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابراہیم سکون سے بولتا اُسے حیران کر گیا۔
"وہ بھی تو لڑکا ہے کسطرح عورتوں اور لڑکیوں کے بیچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"لڑکا ہے مگر اُسے دوسری مخلوق بنانے میں صرف ڈوپٹہ اور ایک لپ اسٹک کی ضرورت ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابراہیم نے مسکراہٹ روکی تھی اور سلیمان حیرت زدہ ہنس دیا۔
"حیدر نہیں مانے گا بلکہ پورے گھر میں ڈانس کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"اور ہم اُسی ڈانس کا فائدہ اُٹھا لیں گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"برزل ابرہیم کی شرارتی مسکراہٹ سلیمان کو بھی مسکرانے پر مجبور کر گئی۔






Post a Comment

Previous Post Next Post