Beinteha By Natasha Ali Complete Pdf

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Beinteha   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Beintaha By Natasha Ali


Download


Sneak Peak No: 1

" آج سے تمہاری سزا شروع ہوتی ہے مسز ازلان شاہ تمہیں محبت دے کر اب تم کو پل پل تڑپنے کے لیے چھوڑ کر جا رہا ہوں تم تڑپو گی میرے لئے جیسے میں تڑپا ہوں اپنی ماں کے لیے نفرت ہے مجھے تم سے اتنی نفرت کے میرا بس چلے تو تم کو زندہ آگ میں جلا دوں تم ازلان شاہ کی نفرت کے قابل ہو " ازلان کی باتوں سے انوشے کو لگا وہ آج زندہ کیسے ہے ازلان نے بالوں سے پکڑ کر اسکا چہرا اوپر کیا جو آنسو سے بھرا ہوا تھا۔

" ت ت تو ووہ سب جو تھا ہمارے بیچ وہ کیا تھا ازلان " وہ روتے ہوئے ازلان سے سوال کرنے لگی " ہاہاہاہاہاہاہاہاہا " اور پھر ایک جان دار قہقہہ ازلان نے چھوڑا اور اسکی کمر پر اپنی گرفت اور بھی مضبوط کی کے انوشے کو لگا آج اسکی ہڈیاں ٹوٹ جائے گی پر اس تکلیف سے بھی زیادہ ازلان کے لفظ اسے تکلیف پہنچا رہیے تھے

" نفرت تھی وہ میری تم کو محبت میں پاگل کرنا چاہتا تھا اور دیکھوں آج تم ہو اور پھر جا رہا ہوں میں تمہیں چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے تاکہ تم کو تکلیف ہو جتنا تم تکلیف میں ہو گی اتنا میں سکون محسوس کرو گا " وہ اس کے گال پر اپنا ہاتھ رگڑتے ہوئے بولا " آج تمہارے آنسو مجھ مزا دے رہیں ہیں " اور پھر اس کی کمر کو چھوڑ دیا اور الٹے قدم اس سے دور ہونے لگاوہ ڈورتی ہوئی اسکے پاس گی اور اسکے گلے لگ گئی

" پلیز ازلان مت جائیے مجھ چھوڑ کر مر جاو گی میں مت دیں مجھے محبت نفرت کرلیں بے شک مر لے پر چھوڑ کر مت جائے میں آپ کے بنا نہیں رہ پاوں گی مر جاوں گی میں " وہ اپنی آخری کوشش کرتی ہوئی بولی تو مر جا مجھ فرق نہیں پڑتا وہ اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بولا انوشے اسکے پاوں میں بیٹھ گئی

اس کی ٹانگ پکڑ لی پلیز مت جائیے ازلان وہ روئی جا رہی تھی مجھے خود سے جدا نہ کریں ازلان ازلان اسے اپنی ٹانگ سے جھٹکتے ہوئے پیچھے دیکھے بنا وہاں سے نکلتا چلا گیا اگر وہ پیچھے دیکھا لیتا تو شاید وہ نہ جاتا پیچھے انوشے ازلان کے جھٹکنے سے اسکا سر ٹیبل سے جا کر لگا اور وہ وہی ہوش کھو گئی ہر طرف خون ہی خون تھا میرا پیارا بھی انتہا کا تھا اور تیرے دھوکا بھی انتہا کا تھا آج اس دھوکے کی انتہا میں میرے پیار کی انتہا کی ہار ہوئی " بےانتہا پیار کیا تھا ازلان میں نے آپ سے پر شاہد آپ کی نفرت کی انتہا میرے پیار سے بھی زیادہ تھی دعا کریں یہ میرے پیار اور آپ کی نفرت کی نشانی مجھ سے جدا نہ ہو " وہ اپنے ہوش کھوتے ہوئے خود سے بول رہی تھی اور پھر ہر طرف خاموشی اور زمین پر خون تھا اور اسے وہاں دیکھنے والا کوئی نہیں تھا آج محبت ہار گئی تھی اور نفرت کی جیت ہوئی تھی

Sneak Peak No: 2

ازلان نے اپنے دانتوں سے اسکی کان کی لو کو کاٹتے ہوئے اسکے کان میں سرغوشی کی اسکے اس عمل سے اسکی جان لبوں پر آ گئی اور اسے کچھ بولنے کا موقع دیئے بغیر وہ اسکے لبوں پر جھکا اور اپنی سانسوں کو اسکی سانسوں میں منتقل کرنے لگا انوشے اسے پرے دھکیلنے کی کوشش کر رہی تھیں پر اسکے عمل میں اور بھی زیادہ شدت آرہی تھی

جب اسے لگا اب وہ سانس نہیں لے پائے گئی اسنے اسے چھوڑا وہ اس کے اس عمل سے اندر تک کانپ گئ تھی اور اسے اپنے ہونٹوں پہ جلن محسوس ہو رہی تھی مجھ اگنور کرنے کی سزا ہے یہ مسکراتے ہوئے انوشے کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ باہر لے گیا انوشے اور ازلان جب ھال میں انٹڑ ہوئے تو ہر طرف سے شور اور ہوٹنگ کی آوازیں آنے لگیں ہلکے موزیک کے ساتھ دونوں کی ھال میں انٹڑی ہوئی

Sneak Peak No: 3

پریشے جو اب بہت اتمنان سے اپنا کام کر رہی تھی ڈوپٹا اتر کر سیڈ پر رکھے اب اپنے بالوں کو پینو سے آزادی دے رہی تھی وہ اپنے کام میں اتنی مگن تھی کے اسے شہرام کے اندر آنے کی خبر تک نہ ہوئی جو کھڑی کے راستے سے اندر آیا تھا اور اب اسے بہت اتمنان سے بیڈ پر لیٹ کر دیکھا رہا تھا جو ڈوپٹے سے بے نیاز اپنے بالوں کو آگے کیے کھول رہی تھی پیچھے لیٹے شہرام کو نہ دیکھا پائی وہ جو اپنے بالوں سے الج رہی تھی شہرام اسکے پیچھے جا کر اسکے کندھے پر اپنا سر رکھ کر اپنے ہاتھ اسکے گرد باندھ لئے شہرام کو آئینے میں دیکھا کر پریشے کی کو اپنی جان ہوا ہوتی محسوس ہوئی

 شہرام دلچسپی سے پریشے کے بدلتے ہوئے رنگ دیکھ رہا تھا اور پھر آہستہ آہستہ وہ اسکا نکلیس اتارنے لگا اور پھر اس کا رُخ اپنی طرف کیا مسئلہ ہے پریشے وہ اسکی آنکھوں میں دیکھا کر بولا وق وقت چاہیے مجھے کتنا وقت چاہیے تمہیں پریشے وہ اسے کندھوں سے پکڑے بولا چلو ایک ماہ ہے تمھاری پاس اس سے زیادہ نہیں دے سکتا وقت میں وہ اسے چھوڑتے ہوئے پیچھے ہو گیا اور پھر کچھ یاد آنے پر واپس مڑا اور اپنی جیب سے ایک ڈبہ نکالا اور اسکی طرف بڑھ کر اسکے گلے میں چین ڈالنے لگا پریشے کو اسکے لمس سے کرنٹ لگا چین ڈالنے کے بعد اس نے اس کی گردن پر اپنے لب رکھ دیئے شہ شہرام پلیز آپ نے وعدہ کیا ہے تو میں کون سا وعدہ توڑ رہا ہوں وہ پیچھے ہٹتے ہوئے بولا اور چنچنگ روم میں چلا گیا اور واپس آکر بالکنی میں کھڑا ہو کر سگریٹ پینے لگا پریشے بھی جب چینج کر کے واپس آئی تو شہرام کو باہر سگریٹ پیتے ہوئے دیکھا تو وہ اس کے پاس 'گئی اور اسکے ہاتھ سے سگریٹ لے کر پھینک دیا اُس نے غصے سے پریشے کو دیکھا پر پریشے اگنور کرتی واپس جانے لگی تو شہرام نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور وہ کٹی ڈال کی طرح اسکے سینے سے جا لگی 

وہ اپنا چہرا اوپر کر کے شہرام کی طرف دیکھنے لگی اور پھر اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکے ناکھوش کو چھو کر محسوس کرنے لگی پریشے کے اس طرح کرنے سے شہرام نے اپنی آنکھیں بند کر لی آپ کو پتہ ہے میں آپ سے ناراض کیوں نہیں ہوئی بےشک آپ نے مجھ سے زبردستی نکاح کیا تھا کیوں وہ آنکھیں بند پریشے کو اپنے حصار میں لیے بولا کیوں کہ آپ مجھے خوابوں میں ملتے تھے بچپن سے وہ اسکی بات سے وہ مسکرا دیا 

تو پریشے نے بھی اپنا ہاتھ اسکے ڈمپل پر رکھا کتنا پیارا ہے یہ بالکل آپ کی طرح اور اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھا دیے چھوڑے اب مجھے سونا ہے وہ شہرام کو جھٹکے پے جھٹکا دے رہی تھی پھر وہ اسے اپنی باہوں میں اُٹھا کر روم میں لا کر بیڈ پر لیٹا دیا اور خود بھی اسکے ساتھ لیٹ کر اس کا سر اپنے سینے پر رکھ دیا اور اس نے بھی کوئی مزہمت نہیں کی اور اپنی آنکھوں کو بند کر لیا

Sneak Peak No: 4

انوشے کے سر میں درد تھا اسی لیے وہ سو گی تھی جلدی ہی
ازلان جا کر اس کے ساتھ لیٹ گیا تھا بلب کی ڈمی لائٹ میں بھی اس کا چہرا دھمک رہا تھا وہ آج بھی ویسی تھی معصوم سی وہ اس کے چہرے پر سے بال پیچھے کرنے لگا اور اپنے ہاتھوں سے اسکے چہرے کو چھو کر محسوس کرنے لگا
اور پھر آہستہ آہستہ اپنے لبوں سے وہ اس کے چہرے پر ہر جگہ اپنے ل. رکھ رہا تھا
انوشے کو کچھ احساس ہوا وہ نیند میں تھی اس کی نیند ٹوٹ رہی تھی وہ اپنی نیند میں بھی ازلان کی خوشبو کو محسوس کر رہی تھی
اور اس نے پٹ سے آنکھوں کو کھول لیا تھا ازلان کو اپنے سامنے دیکھ کر غصے سے اسے پیچھے دھکیل کر اُٹھنے لگی تو ازلان نے اس کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور اس کی کمر پر ہاتھ رکھ کر اس اور بھی قریب کر لیا
چھوڑیئے مجھے ازلان وہ چلائی تھی اپنی بہت کوششوں کے بعد بھی وہ اپنا آپ اس سے نہ چھوڑ پائی تو اپنی بےبسی پر رونے لگی
آپ کیا سمجھتے ہیں خود کو جب دل کرے گا اپنا لے گے اور جب دل کرے گا چھوڑ کر چلے جائیے گے سمجھتے کیا ہیں خود کو وہ غصے سے غرائی تھی اور اس کے سینے پر سر رکھ کر روتے ہوئے اپنے پورے دوسال کے شکوے کر رہی تھی وہ رو رہی تھی اور وہ اسے رونے دے رہا وہ اس کے بالوں میں ہاتھ پھیر رہا تھا
ازلان جب پہلی دفعہ ریان میری گود میں آئے تھا میں نے بہت یاد کیا تھا آپ کو میں تڑپ تڑپ کر روئی تھی ازلان میں تھک چکی ہوں بہت اب نہیں ہوتا مجھے سے اور وہ ٹوٹ رہی تھی اور آج ازلان اسے خود کی محبت سے سمیٹ رہا تھا
میں اس ہر پل کا مداوا کرو گا میری جان جو تم کو میری وجہ سے اکیلے گزارنہ پڑھا
اور اس کی پیشانی پر اپنی محبت کی مہر ثابوت کر دی
ازلان وہ اسکے لبوں پر جھکنے لگا تو انوشے بولی آج نہیں میری جان میں تم سے زیادہ ازعت میں رہا ہوں تم کو تکلیف دے کر میں خود بے سکون رہا ہوں اور اس کے لبوں پر جھک گیا
انوشے نے بھی خود سپردگی سے آنکھیں بند کر لی تھی اور آج انوشے کی محبت کی جیت کا دن تھا
عورت ہوتی ہی ایسی مرد کے پیار کے دو بولوں سے پھیگل جانے والی اور ازلان تو پھر اس کا محرم تھا اس کی پہلی محبت اس کے بچے کا باپ تو کیوں اسے معاف نہ کرتی اس نے آج اپنی انا مار کر ازلان کی محبت قبول کر لی تھی
ازلان نے تو نفرت میں اپنے سال برباد کر لیے تھی پر انوشے نے اسےپھر سے اپنا کر اپنی محبت کا مان رکھا تھا

Post a Comment

Previous Post Next Post