Kaif E Junoon By Harram Shah

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Kaif E Junoon   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Kaif E Junoon By Harram Shah


Download


Sneak Peak No: 1

"تم یہ نکاح نہیں کر رہی چاہت سنا تم نے۔۔۔۔"
بہرام اتنے غصے سے چلایا کہ اردگرد موجود ہر شخص حیرت سے اسے دیکھنے لگا۔
"کیوں نہیں؟جب آپ اس سے نکاح کر سکتے ہیں تو میری مرضی میں جس سے چاہے شادی کروں آپ کے پاس مجھے روکنے کا کوئی حق نہیں ۔۔۔۔ "
چاہت نے بھی بغیر ڈرے غصے سے کہا اور آگے بڑھ کر سیفی کا ہاتھ پکڑ لیا۔
"چلو سیفی ہمیں وقت نہیں ضائع کرنا۔۔۔۔"
چاہت نے بہرام کو دیکھتے ہوئے کہا اور رجسٹرار کے دفتر کی جانب چل دی۔ابھی وہ کچھ قدم ہی چلے تھے جب بہرام آگے بڑھا اور سیفی کو گریبان سے جکڑ لیا۔
"چلے جاؤ یہاں سے یہی بہتر ہو گا تمہارے حق میں۔۔۔"
اسکی آنکھوں میں یہ غصہ دیکھ کر سیفی گھبرا گیا مگر چاہت نے سیفی کا گریبان بہرام کے ہاتھوں سے چھڑایا اور خود اسکے سامنے ہو گئی۔
"نہیں جائے گا وہ یہاں سے۔۔۔۔اگر آپ کو یہ نکاح اتنا ہی برا لگ رہا ہے تو آپ چلے جائیں بہرام خانزادہ اور جا کر اس سے نکاح کر لیں جو آپ کے قابل ہے کیونکہ میں غریب اپنی اوقات کے مطابق شوہر ڈھونڈ چکی ہوں۔۔۔۔"
بہرام نے آنکھیں چھوٹی کر کے چاہت کو دیکھا۔انکھوں میں غصے کے شرارے دوڑ رہے تھے لیکن وہ بھی چاہت کو ڈرانے کے لیے نا کافی تھے۔اچانک ہی بہرام نے انتہائی سختی سے چاہت کو دونوں کندھوں سے پکڑ لیا۔
"ٹھیک ہے تمہیں نکاح کرنے کی اتنی ہی بے چینی ہے ناں تو تمہارا نکاح اسی وقت ہو گا لیکن اس سے نہیں بہرام خانزادہ سے۔۔۔۔"
بہرام کی بات پر چاہت کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔وہ بت بن کر بس اسے تکنے لگی۔
"بہت شوق تھا ناں تمہیں میری ہونے کا تو مبارک ہو چاہت عباس آج تم بہرام خانزادہ کی ہو جاؤ گی لیکن ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا۔۔۔۔"
بہرام ایک پل کو رکا اور اپنے دائیں ہاتھ میں اسکا خوبصورت چہرہ دبوچ لیا۔
"اپنی اس ضد کی وجہ سے زندگی کا ہر پل پچھتاؤ گی تم۔۔۔۔"
بہرام نے انتہائی زیادہ غصے سے کہا اور اسے بازو سے کھینچتا رجسٹرار کے آفس کی جانب چل دیا۔چاہت اسکی بے خودی پر حیران تھی لیکن اندر ہی اندر سے خوش بھی ۔اسکے لیے تو یہی کافی تھا کہ جسے وہ جی جان سے چاہتی تھی وہ اسکی ہونے جا رہی تھی لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ اسکا یہ بچپنا اسے کس قدر مہنگا پڑنے والا تھا۔


Sneak Peak No: 2

عروسی لباس میں سجی وہ اپنے شوہر کا انتظار کر رہی تھی جبکہ جسم کا روم روم خوف سے کانپ رہا تھا۔خانزادہ خاندان سے تعلقات بڑھانے کے لیے اسکی شادی فرزام خانزادہ سے کی گئی تھی لیکن وہ اسکے بارے میں سچ نہیں جانتا تھا اگر جانتا تو۔۔۔۔یہ سوچ کر ہی مناہل کی روح کانپ گئی تھی۔
"کتنے حسین لوگ تھے جو ایک بار ہی
آنکھوں میں اتر گئے دل میں سما گئے"
ایک شوخ سی آواز پر مناہل نے سہم کر اپنے شوہر کو دیکھا جو اسکے حسین سراپے کو پر شوق نگاہوں سے دیکھتا اسکے قریب آ رہا تھا جبکہ انتہائی دلکش چہرے پر موجود ڈمپل فرزام کی شان کو چار چاند لگا رہا تھا۔
"لگا تھا کہ وہ لڑکی پیدا ہی نہیں ہوئی جو فرزام خانزادہ کے دل میں اتر سکے لیکن تم تو صرف سانس لے کر ہی دل گھائل کر رہی ہو میرا جنون۔۔۔۔۔"
اس سے پہلے کہ مناہل کو کچھ سمجھ آتا فرزام نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے بے انتہا قریب کھینچ لیا۔اپنے چہرے پر اسکی سانسوں کی مہک محسوس کرتے مناہل کا نازک وجود سوکھے پتے کی مانند تھرتھرانے لگا۔
"اف میرے جنون یہ رات بہت بھاری گزرے گی تماری نازک جان پر۔۔۔۔۔"
فرزام نے اس کے کپکپاتے ہونٹوں کو پر تپش نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا لیکن تبھی اسکی نگاہ اپنے سینے پر رکھے مناہل کے حنائی ہاتھ پر پڑی جس میں اسکے بھائی کی پہنائی گئی انگوٹھی تھی۔فرزام اس دنیا میں سب سے زیادہ اپنے بھائی کو چاہتا تھا لیکن اپنی ملکیت پر کسی اور کی چھاپ دیکھنا اسے گوارا نہیں تھا پھر وہ چاہے اسکا بھائی ہی کیوں نہ ہوتا۔
فرزام نے نفرت سے وہ انگوٹھی اسکی انگلی سے نکال کر پھینک دی اور اسے گردن کے پیچھے سے جکڑ کر اپنے ہونٹوں کے قریب کر لیا۔
"تمہاری منگنی بہرام سے ضرور ہوئی تھی لیکن اب تم میری ہو سنا تم نے صرف اور صرف فرزام خانزادہ کی ملکیت ہو تم من۔۔۔۔۔اور آج تم پر اپنا ہر حق جتا کر یہ ثابت کر دوں گا میں کہ تم صرف میری ہو ۔۔۔۔۔"
فرزام اپنی دلہن کے حسین سراپے پر گرفت مظبوط کرتا شدت سے کہہ رہا تھا۔الفاظ سے جنون کی انتہا چھلک رہی تھی۔اس سے پہلے کہ وہ ان کپکپاتے ہونٹوں پر اپنی مہر لگاتا اسے اندازہ ہوا کہ اسکی گرفت میں موجود وجود خوفزدہ تھا۔اس قدر خوفزدہ کہ وہ سانس بھی نہیں لے رہی تھی۔
"من؟ کیا ہوا میرے جنون؟"
فرزام نے نرمی سے اسکا گال پکڑ کر پوچھا لیکن اسکی بیوی خوف سے اچھل کر اس سے دور ہو گئی۔
"نہیں مت چھوؤ مجھے مت ہاتھ لگاؤ۔۔۔۔نہیں پلیز دور رہو۔۔۔۔"
وہ دیوار سے لگی خوف سے روتے ہوئے چلا رہی تھی اور فرزام اب حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا۔یہ ہر لڑکی جیسا انجان جزبات کا خوف نہیں تھا۔یہ خوف اس سے بڑھ کر تھا۔بات کو سمجھ کر فرزام مٹھیاں بھینچتے ہوئے اسکے قریب ہوا اور اسے کندھوں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا۔
"کیا ہوا تھا؟ بتاؤ مجھے کیا ہوا تھا تمہارے ساتھ؟"
مناہل اسکی سختی دیکھ کر مزید ڈر گئی پہلے تو اس نے سوچا کہ جھوٹ بول دے لیکن وہ اس کا شوہر تھا بھلا اس سے سچ چھپ سکتا تھا۔ یہ سوچ کر ہی مناہل کا نازک دل خوف سے بند ہوا کہ سچ جان کر وہ کیا کر گزرے گا۔
"مم ۔۔۔۔۔میں بارہ سال کی تھی۔۔۔۔۔انہوں نے میرے ساتھ۔۔۔فیض انکل نے مجھے میرے ہی روم میں بند کر دیا اور۔۔۔۔ممم۔۔۔۔میں بہت لڑی بہت چلائی لیکن۔۔۔۔"
اس سے آگے مناہل سے کچھ نہیں بولا گیا تھا بس وہ اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی جبکہ اسکی بات کو سمجھ کر فرزام نے اپنا ہاتھ انتہائی زیادہ زور سے دیوار میں مارا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔
مناہل کا ہر انکشاف سچ ثابت ہوا تھا۔ضدی سا فرزام خانزادہ جو اپنی سب سے پسندیدہ چیز کسی کے چھونے پر توڑ کر برباد کر دیتا تھا کسی اور کی چھوڑی ہوئی عورت کو کیسے قبول کرتا؟ وہ مناہل کی بربادی کا جان کر ہی اسے چھوڑ کر جا چکا تھا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post