Chura Liya Hai Dil Ko Jo Tum Ne By TS Writes

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

TS Writes  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Chura Liya Hai Dil Ko Jo Tum Ne By TS Writes


Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak No: 1

” شٹ اپ مسٹر عکش ملک نہیں کرونگی میں تم سے نکاح کوئ بے بس لاچار لڑکی نہیں ہوں جس پہ تم اپنی مردانگی آزما لوگے اور میں اپنی قسمت سے سمجھوتا کرلونگی کوئ فلم کی شوٹنگ نہیں ہورہی ہے سمجھے تم۔۔۔۔۔ “ وہ تقریباً چھیختے ہوئے گویا ہوئی
” آہستہ اگر میں ضبط سے کام لے رہا ہوں تو اسکا یہ مطلب نہیں تم میرا ضبط آزماؤگی۔۔۔۔ “اسکے چیخنے پر منہ دبوچتا سرد لہجے میں کہا
” اور رہی نکاح کی بات تو وہ تو تم لازمی کروگی۔۔۔۔۔۔
ورنہ اپنے بھائ کی زندگی سے ہاتھ دھونے کیلیئے تیار ہوجاؤ۔۔۔۔۔ “
” اور سویٹ ہارٹ میرے ہاتھ کی صفائ سے تو تم اچھی طرح واقفیت رکھتی ہو۔۔۔۔۔ “ طنزیہ مسکراہٹ چہرے پہ سجائے وہ نشانہ لگا چکا تھا
” دھمکی دے رہے ہو مجھے نیچ انسان اگر میرے بھائ کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو منہ نوچ لونگی میں تمہارا۔۔۔۔۔ “اپنے بھائ کیلئے یہ سب سنتی وہ بھپر گئ تھی
” سوچ لو اچھی طرح میں ایسا ہی ہوں جانم۔۔۔ “ کندھے اچکاتے بے پروہ سے انداز میں کہا گیا
وہ اسکے سامنے کمزور نہیں پڑھنا چاہتی تھی لیکن آنسو
تھے کہ مسلسل اسکی سبز آنکھوں سے روا تھے۔۔۔۔
” تم ایسا کچھ نہیں کروگے۔۔۔۔“
” تمہارا بھائ اس وقت گھر پر نہیں موجود ۔۔۔۔ “
اسکی بات سنتے اسے جھٹکا لگا تھا
لیکن وہ کچھ نہیں بولی
” اچھی طرح سوچلو لیکن میرے پاس زیادہ وقت نہیں
ہے “ گن کو ہاتھ میں گھماتا وہ دھمکی آمیز تاثرات چہرے پہ سجائے گویا ہوا۔۔۔اسکے لہجے کی سختی کو محسوس کرتے اسکی روح فنا ہوئ تھی۔۔۔
” ٹھیک ہے میں تیار ہوں لیکن خبردار میرے بھائ کو ہاتھ بھی لگایا تو ۔۔۔ “اپنے ہاتھ کی پشت سے آنسوں رگڑتی وہ بولیوہ اسکا ہاتھ تھامے واپس ہال کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔۔۔
ہال میں پہچتے سب نے اپنی نظریں جھکا دی تھی بس کچھ دیر کا کھیل تھا۔۔۔۔۔
” عکش ملک ولد معاذ ملک آپکا نکاح عروہ جہانگیر اعوان سے بیس لاکھ روپے سک رائج الوقت ہونا قرار پایا ہے ، کیا آپ نے قبول کیا؟؟؟ “
عروہ کے بیٹھتے ہی مولوی صاحب نے عکش کی طرف رُخ موڑتے نکاح کی کارروائی شورو کرتے کہا
” ہزار بار قبول ہے۔۔۔۔ “ دلکشی سے مسکراتے اُس نے عروہ کی طرف دیکھتے کہا۔۔۔۔
تیسری بار پوچھنے میں بھی اُس نے یہی جواب دہرایا۔۔۔۔ عکش کی طرف سے نکاح کی رسم پوری ہوئی تو مولوی صاحب عروہ کی طرف رخ کیا۔۔۔۔۔۔
عروہ جہانگیر ولد جہانگیر اعوان آپکا نکاح عکش ملک ولد معاذ ملک سے بیس لاکھ روپے سکا رائج الوقت ہونا قرار پایا ہے کیا آپ نے قبول کیا ؟
” قبول ہے “ کچھ توقف کے بعد وہ بولی۔۔۔۔ آنسوں کا پھندا اُسکے گلے میں اٹکا تھا۔۔۔۔
” قبول ہے
قبول ہے “
تینوں بار با ظاہر اُس نے سپاٹ چہرے سے جواب دیا ، جبکہ اُس کا دل عکش ملک کے ٹکڑے کرنے کا کر رہا تھا ،،دستخط کرنے کے بعد سب مرد حضرات عکش کو مبارکباد دے رہے تھے ، اور وہ بھی فتح مندی سے مسکراتا ہوا مبارکباد وصول کر رہا تھا ،،
اپنی چیخوں کا گلا گھونٹتی وہ اُسی کمرے کی طرف بڑھی جہاں اُسے عکش لے کر آیا تھا

Sneak Peak No: 2


چیکاپ کے دوران وہ مسلسل اسکے پاس ہی تھا ساتھ اپنے فرنڈ (جو پولیس میں اچھی پوسٹ پہ اپنا کام سرانجام دے رہا تھا) اسے موجودہ حالات سے اگاہ کرتے ہوسپیٹل (جائے حادثہ) پہ فوری طور پہنچنے کا میسج کیا,,,,
ڈونٹ وری کوئ میجر انجری نہیں ہوئ ہے اور یہ بیہوش خوف اور بی پی ڈاؤن ہوجانے کی بدولت ہوئ ہیں ہم نے بینڈج کردی ہے کچھ دیر تک ہوش آجائےگا تو آپ گھر لے جا سکتے ہیں,,, ابھی وہ میسج کر کے فری ہوا تھا جب ڈاکٹر کی آواز پہ متوجہ ہوا,,,,
نہیں ڈاکٹر اگر وہ اسٹیبل ہیں تو میں ابھی اپنی وائف کو لے کر جانے کی اجازت چاہتا ہوں,,,,
ڈاکٹر کی مکمل بات توجہ سے سنتے اسنے آخر میں اپنی بات کہی,,,
ڈاکٹر نے پروپر چیکاپ کے بعد اسے لے کر جانے کی اجازت دی,,,
گھر پہنچتے وہ سیدھا اپنے روم کی طرف بڑھا ساتھ شکر بھی ادا کیا کے سب سو رہے تھے ورنہ طرح طرح کے سوال ہوتے,,,,
اسے آرام سے بیڈ پر لٹاکر وہ فریش ہونے چلا گیا,,,,
ٹاول کی مدد سے بالوں کو خشک کرتے اسکی نگاہ آئنہ میں تھی جہاں وہ دشمنِ جان ابھی بھی ہنوز آنکھیں موندیں پڑی تھی,,, اسکا دل کسی سوکھے پتے کی ماند سکڑ رہا تھا,,,
پپانی......
اسکی آواز پہ وہ ٹاول پھینکتا عجلت میں اسکی طرف بڑھا,,,
میں دیتا ہوں,,, خوشی فکرمندی کے ملے جلے تاثرات کیساتھ اسنے پانی سے بھرا گلاس اسکے لبوں سے لگایا,,,
حسنین,,,,
اسکا نام پکارتے وہ سیدھا اسکے سینے سے لگی پھوٹ ہھوٹ کر رونے لگی,,,
کیا ہوا جنت بولو نہ ؟ حسنین نے اپنے سینے سے اُسکا سر اٹھاتے ہاتھوں کے پیالوں میں بھرتے کہا ،،، اسکے آنسوں اسے اپنے دل پہ گرتے محسوس ہورہے تھے,,,
و وہ ہسپتال میں پہ پتہ نہ نہیں کون آئے تھ تھے ،،، ہچکیوں سے روتے اُس نے اٹک اٹک کر کہا ،
تُم ٹھیک ہو نہ جنت ،، حسنین اُسکی حالت سمجھتے نرمی سے بولتا اُسکا جائزہ لینے لگا ،،
اچھا بس رونا بند کرو شکر ہے اللہ کا تم ٹھیک ہو وہ اُسکی کمر سہلاتا نرمی بولا...
وہ کافی دہشت زدہ لگ رہی تھی ،،،
اس لئے فلوقت اسنے زیادہ بات کرنے کی کوشش نہیں کی وہ ٹھیک تھی اسے اور کیا چاہئے تھا,,,
آدھے سے زیادہ معاملہ تو وہ ہسپتال کی حالت دیکھکر سمجھ چکا تھا ، ہسپتال میں موجود تمام نرسیں اور وارڈ بوائز ایک جگہ بے ہوش پڑے تھے ، ہسپتال کی توڑ پھوڑ کسی جنگ کے بعد کا وحشت ناک منظر پیش کر رہی تھی ،
جنت نے خود کو سنبھالتے اُسے من و عن ساری خود پہ بیتی سنا دی,,,
اسکی ساری بات سنتے غصے سے اسکی رگیں تن گئیں تھیں,,,
خود کو کمپوز کرتے اسنے جنت کو پانی کیساتھ ایک نیند کی ٹیبلیٹ دیتے اپنے سینے سے لگایا اور بیڈ پہ دراز ہوگیا,,,
آہستہ آہستہ اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتے اسے پرسکون کرنے لگا,,,
اور جلد ہی دوائ کے زیرِاثر وہ پرسکوں سی نیند کی وادی میں اتر گئ,,,,



1 Comments

Previous Post Next Post