Aulad By Hibza Maqsood

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Aulad is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Aulad By Hibza Maqsood


Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak

ایک دم جانے لگی داد کے ہاتھ پکڑنے پر لڑ کھڑا گئی داد کی تو اس ایک لمحہ میں ای جان نکل گئی تھی ۔۔۔
سہارا دے کے بٹھایا ایک منٹ گزرےبنا بھاگ کے جوس لے کے اے اپنے ہاتھوں سے پلانے لگے جو چند سپ لے کے چھوڑ دیا
داد صاحب سچی مجھے سردی لگ رہی ہیں چلے اندر
اکتوبر کا شوروع تھا موسم میں خنکی زایادہ ہو رہی تھی داد بہت آرام سے نشا کو لے کے اندر کی طرف بڑھ گے تھے نشا کی تکلیف کہا برداشت کر سکتے تھے۔۔۔
ان کی جان نکلتی تھی اس کی تکلیف سوچ کے ہی نشا کو لٹا کے اس پہ کمبل اڑا کے خود واش روم چلے گے ۔۔۔۔۔
نشا بس تمہارا یہ وقت خیریت سے گزر جاۓ باقی کوئی طلب نہیں اس وقت بس تم اور میرا وارث خیریت سے آ جاۓ اس دنیا میں ۔
نشا کے قدموں میں دنیا کی ہر أساش تھی ۔۔پتہ نہیں کیوں اب نشا کو دیکھے بینا گزرا نہیں ہوتا تھا ۔۔۔
انہی سوچو میں پتہ نہیں کب آنکھ لگی فجر کی نماز کے لئےنشا ان کے پہلو سے اٹھی تو کروٹ لی ۔۔۔۔۔
۔پھر نیند ہی نہ آئ تو یہی سوچتے رہے نشا کیوں اتنی ضروری ہو گئی ہیں ایک دم ثمینہ کی بات یاد آئ داد آپ چھوڑ دے اسے میری ضد سمجھ کے ۔۔
مگر ساری زندگی ضد ہر طرح کی پوری کی تھی لیکن یہ ممکن نہیں ہیں ۔
کیا کرو اگر تم ہاتھ پاؤں ہو میرے تو یہ جان ہیں اگر جان ہی چلی گئی تو ہاتھ پاؤں کا کیا کروں گا میں
بس خدا سے تمہارےلئے صبر مانگ سکتا ہوں ۔۔
۔اور وہ ہر نمازمیں مانگتا ہو ۔۔۔۔۔۔
نشا کب آ کے لیٹی پتہ ہی نہیں لگا ایک دم بولی آپ کو مجھ سے محبت نہیں ہیں نہ ۔۔۔اسلئے میرا بچہ اسےدینا چاہ رہے ہیں
آخر بات لبو پہ آ ہی گئی تھی ۔
میں اپنی اتنے سالوں کی محبت اپنا آبائی گھر اپنا خاندان چھوڑ کے بس تمہارےلئے ادھر ہو اور تم کہتی ہو مجھے محبت نہیں ۔۔۔
گھر سے جاؤں تو اس پل کا انتظار کرتا ہو کب گھر اؤ اور کب تم نظر اؤ
اپنا اتنا بزنس نوکروں پہ چھوڑ کر تمہارا خیال رکھ رہا ہو پاگلوں کی طرح تمہیں دیکھتا ہو ابھی بھی محبت نہیں ہیں کیا ۔۔۔۔۔
بچہ کی بات بس نے اس کے کہنے پہ کی تھی بس بات ہی کی تھی کونسا اٹھا کے دے دیا تھا کیوں اپنے دل میں بات رکھتی ہو بولتے بولتے داد کی آنکھیں نم ہو گئی تھی
تمہیں کیا خبر آنکھوں میں بھرے آنسوووں کو واپس حلق تک اتارنا اور پھر مسکرانا کس قدر اذیت ہے.
💔
نشا آرام کروں ہر کام تمہاری مرضی سے ہو گا یہ گھر تمہارا ہیں یہاں کی ایک بھی چیز تمہاری مرضی کے بنا ادھر سے ادھر نہیں ہو گی اور تم اپنی اولاد کےلئے فکر مند ہو ۔۔۔بے فکر رہو ۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post