Bloody Vampire Season 1 By Zanoor

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Bloody Vampire Season 1 is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Bloody Vampire Season 1 By Zanoor 


Download


Sneak Peak No: 1

تم۔۔۔۔ میرے پیچھا کیوں کر رہے ہو ؟؟
صبح تو تم ' آپ ' ' آپ ' کر رہی تھی اب ' تم ' کیوں بول رہی ہو۔۔۔۔
شہرام نے ملیسا کی بات کو سرےسے نظرانداز کرکے پوچھا۔۔۔
تم عزت کے لائق ہی نہیں ہو ۔۔۔اور ابھی میں تمھاری سٹوڈنٹ نہیں ہوں اس لیے میرا جو دل کرے گا میں وہ ہی کہوں گی۔۔۔۔
ملیسا نے اسے گھورتے ہوئے کہا جو بےشرموں کی طرح ہنسنے لگ پڑا تھا۔۔۔۔
ملیسا بےبی مجھے وہ لوگ بےحد پسند ہیں جو مجھ سے ڈرتے نہیں ہیں اور ان میں پہلے اور آخری نمبر پر صرف تم ہو۔۔۔۔۔
شہرام نے ملیسا کے سامنے آتے ہوئے اس کے اردگرد اپنے دونوں بازو رکھتے ہوئے اسے خود کے اور درخت کے درمیان قید کر دیا۔۔۔۔
کوئی بھی تم سے نہیں ڈرتا اب ہٹو سامنے سے مجھے سکون سے منظر دیکھنے دو۔۔۔۔
ملیسا اسے سائیڈ پر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔
بےبی تمھارا یہ منہ صرف میرا خون جلانے کے لیے ہی کیوں کھلتا ہے اور خاس طور پر میرا خون پینے کے لیے۔۔۔۔
شہرام نے اس کے ہونٹوں پر اپنا انگھوٹا پھیرتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔
میں نے تمھارا خون کب پیا ہے ؟؟
ملیسا نے حیرانی سے پوچھا۔۔۔
بےبی ابھی دوپہر میں تو تم میرے جسم کا آدھا خون پی کر سوئی ہو اور تمھیں یاد ہی نہیں۔۔۔
وہ اس کے چہرے پر جھکتے ہوئے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے بولا۔۔۔۔
ج۔۔۔جھوٹ بول رہے ہو تم ۔۔۔
ملیسا نے خوف سے آنکھیں پھیلا کر کہا۔۔۔۔
یہ دیکھو تم نے ہی پیا ہے میرا خون ۔۔۔۔ یہ نشان تمھارے ہی دانتوں کے ہیں۔۔۔۔
شہرام نے اپنی جیکٹ کھول کر اپنی گردن سے شرٹ نیچے کر کے اسے دانتوں کے نشان دکھائے۔۔۔۔
تم جھوٹ بھی تو بول سکتے ہو۔۔۔۔
ملیسا نے اس کی گردن پر بنے دانت کے نشانوں پر اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
لیکن یہ تمھارے ہی دانت ہیں یقین نہیں تو اپنے دانت دوبارہ یہاں پر رکھ کر دیکھ لو۔۔۔۔
شہرام نے اس کمرے سے تھام کر اپنے قریب کرتے ہوئے کہا تو ملیسا نے ٹرانس کی کیفیت میں جھک کر اپنے دانت دوبارہ اس جگہ رکھے اچانک اسے کچھ یاد آیا دوپہر میں شہرام کا خون پینا ۔۔۔۔
آہ۔۔۔۔
ملیسا نے اپنا سر تھاما جس میں درد ہونے لگ پڑا تھا۔۔۔
زیادہ سوچوں مت اور میرے ساتھ چلو ہمیں کہیں جانا ہے۔۔۔۔
شہرام بے اسے سر تھامے دیکھ کر کہا
مجھے نہیں پتا یہ سب کیا ہو رہا ہے شہرام میری مدد کرو۔۔۔
وہ بےبسی سے بولی
شہرام نے آگے بڑھ کر اسے اپنی باہوں میں اٹھایا اور پوری تیزی سے اپنی گاڑی کی طرف گیا۔۔۔۔

ملیسا نے اپنی آنکھیں بند ہونے سے پہلے شہرام کو خود کو گاڑی میں بیٹھاتے دیکھا تھا اس کے بعد اس کی آنکھوں کے آگے مکمل اندھیرا چھا گیا تھا۔۔۔۔ 

Sneak Peak No: 2

 مجھے انگوٹھی دکھاؤ میں بھی دیکھو کہ کونسی وچ ہے اور تم لوگ اسے مار نہیں سکتے تھے۔۔۔۔۔

کنگ وچ کا نام سن کر غصے سے بولا کچھ سالوں پہلے ہی وچ کے ایک بڑے گروپ نے ان پر حملہ کیا تھا تاکہ محل پر قبضہ کر سکیں مگر کنگ نے ان کا حملہ ناکام بناتے ہوئے ان سب کو مار دیا تھا مگر پھر بھی کچھ بھاگ گئی تھیں ۔۔۔۔۔
ڈیرک نے انگوٹھی اپنے جیب سے نکال کر کنگ کو دی ۔۔۔۔
کنگ نے وہ انگوٹھی پکڑ کر دیکھی وہ کالے رنگ کی انگوٹھی تھی جس کے درمیان میں ایک چھوٹا سا نیلے رنگ کا موتی جڑا ہوا تھا۔۔۔
یہ انگوٹھی بلیک وچ کی یے وہی جس کی بیٹی شہرام کو پسند کرتی تھی اور تم دونوں کی بچپن کی دوست تھی۔۔۔۔
کنگ نے انگوٹھی دیکھنے کے بعد ڈیرک کو بتایا جس کے سامنے ان کی دوست کی یادیں آرہی تھیں۔۔۔۔اسے سب گولڈن وچ کے نام سے جانتے تھے وہ معصوم تھی اور اس حملے کے بارے میں کچھ جانتی بھی نہیں تھی مگر کنگ نے اسے بھی سب کے ساتھ مروا دیا تھا۔۔۔شہرام جو بچپن سے ہی ان کی زیادہ توجہ اور پیار نہ حاصل کر سکا اپنی دوست کے مرنے کے بعد ہمیشہ کے لیے ان سے دور ہو گیا جو بھی چیز شہرام کو پسند آتی تھی یا وہ کسی چیز کو چاہتا تھا وہ کسی نہ کسی طرح کنگ کے ہاتھوں ہی اس سے چھن جاتی تھی اسی وجہ سے اس کے دل میں ان کے لیے ناپسندیدگی بڑھتی گئی اور آخر میں نفرت سما گئی ۔۔۔۔۔
وہ یقینا شہرام پر حملہ کرنا چاہ رہی ہے یہ میرا حکم ہے کہ اس وچ کو جہاں بھی دیکھا جائے اسے مار دیا جائے شاہی فتوہ جاری کیا جائے۔۔۔۔
کنگ نے اپنے ساتھ کھڑے اپنے خاص آدمی سے کہا
آپ پھر شہرام کو خود سے دور کر رہے ہیں یہ اس کا معاملہ ہے اسے ہی حل کرنے دیں۔۔۔۔۔
ڈیرک نے سنجیدگی سے کنگ سے کہا
یہ اس کا معاملہ نہیں ہے یہ میرا معاملہ ہے اور اب تم جاسکتے ہو ۔۔۔۔
کنگ نے سرد سپاٹ لہجے میں ڈیرک سا کہا جو ایک آخری نظر کنگ پر ڈال کر چلا گیا اب اسے یہ ٹینشن تھی کہ وہ شہرام کو کیا بتائے گا کہ انگوٹھی کہاں گئی ہے اور اس نے کیوں کنگ کو انگوٹھی دی ؟؟؟

Sneak Peak No: 3

 ٹھاہ۔۔۔۔۔

ابھی ملیسا کچھ اور بولتی کہ باہر سے کسی چیز کے ٹوٹنے کی آواز آئی شہرام کی نگاہ فورا دروازے کی جانب گئی۔۔۔۔
یہاں سے ہلنے کی کوشش بھی مت کرنا ملیسا جب تک میں نہ آؤں یہاں بیٹھی رہو ۔۔۔۔
شہرام تیزی سے ملیسا سے بولتا لمبے لمبے ڈھگ بھرتا کمرے سے نکل گیا
شہرام باہر آیا تو ڈیرک کی ٹانگ سے خون نکلتے دیکھ کر اسے گڑبڑ کا احساس ہوا۔۔۔۔
اپنے پیچھے دیکھو شہرام۔۔۔۔۔۔
ڈیرک نے شہرام سے کہا توشہرام نے فورا پیچھے مڑ کر وچ کو اس کے گلے سے دوبوچا جو اسے مارنے آرہی تھی جبکہ شہرام نے اس کی چھڑی کو اپنے دوسرے ہاتھ سے زمین پر پھینکا تھا۔۔۔۔
ڈیرک جو ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں یہاں اپنی ساری طاقت استعمال کر کے آیا تھا کہ اس کے ساتھ ہی وچ بھی یہاں آگئی تھی
وچ نے اپنے ناخن لمبے کر کے شہرام کے مارنا شروع کرنے کی کوشش کرنے لگی تو شہرام نے اسے گلے سے اٹھا کر زور سے زمین پر پٹکھا اور اس کی گردن کو زور لگا کر توڑ دیا۔۔۔
اسی وقت ملیسا باہر آئی جب شہرام نے وچ کو مارا تھا ملیسا آنکھیں پھیلائے شہرام کو دیکھ رہی تھی جو اس پر صرف ایک نگاہ ڈالنے کے بعد اب وچ کو گھسیٹتا ہوا باہر لے کر جا رہا تھا۔۔۔۔۔
شہرام نے وچ کو اپنے گھر کی پچھلی طرف پھینکا اور اندر سے پیٹرول اور ماچس لایا اس نے اچھی طرح پیٹرول وچ پر پھینک کر اسے جلا دیا۔۔۔۔۔
ملیسا جو شہرام کے پیچھے ہی باہر آئی تھی شہرام کو ایسا کرتے دیکھ کر اسے شہرام سے شدید خوف محسوس ہوا ۔۔۔۔۔
شہرام نے پیچھے مڑ کر ملیسا کو دیکھا جو خوف سے اڑی رنگت کے ساتھ اس کے قریب جانے پر پیچھے قدم اٹھانے لگ پڑی تھی۔۔۔۔۔
ملیسا نے شہرام کو قریب آتے دیکھا تو نہ آؤ دیکھا اورنہ ہی تاؤ اور پوری تیزی سے اس سے دور بھاگنے لگی۔۔۔۔
اسے خود سے دور جاتے دیکھ کر شہرام کی آنکھیں غصے سے سرخ ہوگئیں۔۔۔۔
شہرام نے ایک سیکنڈ میں اس کے پاس پہنچ کر اسے کمر سے تھام کر اپنے ساتھ لگایا تھا جو اس کے بازؤں پر مکے مارتے ہوئے آزاد ہونے کی کوششیں کر رہی تھی۔۔۔۔
مج۔۔۔مجھے جانے د۔۔دو پلیز۔۔۔۔
نین کٹوروں میں آنسو سجائے وہ کانپتی آواز میں شہرام کی طرف اپنا چہرہ موڑ کر بولی۔۔۔۔
شہرام نے جھک کر اس کی آنکھوں کو اپنے ہونٹوں سے چھوا۔۔۔۔
ششش بےبی میں تمھیں کوئی بھی نقصان نہیں پہنچاؤں گا اگر میں اسے نہ مارتا تو وہ مجھےاور میرے دوست اور تمھیں ہم سب کو ہی مار دیتی۔۔۔۔۔
شہرام نے ملیسا کا رخ اپنے جانب کر کے اس کا چہرہ اوپر اٹھا کر کہا اور اس کی آنکھوں سے گرتے آنسو کو اپنے ہونٹوں سے چنا۔۔۔۔
اب ہم گھر چلتے ہیں وہاں پر سکون سے بیٹھ کر میں تمھیں ساری بات بتاؤں گا۔۔۔۔
شہرام نے بولتے ہوئے جھک کر ملیسا کو اپنی باہوں میں اٹھایا جس نے اپنا چہرہ اس کے سینے میں چھپا کر اپنی باہیں اس کے گلے میں ڈال لی تھی شہرام مسکراتے ہوئے اسے اٹھا کر گھر کی طرف لے گیا۔۔۔۔

Sneak Peak No: 4

ملیسا منہ پر زبردستی مسکراہٹ پھیلائے لوگوں کس ڈرنکس سرو کر رہی تھی۔۔۔۔جبکہ شہرام ایک اندھیرے کونے میں کھڑا اسی کی جانب متوجہ تھا
وہ اپنا غصہ گھر کی چیزوں کو توڑ پھوڑ کر نکال آیا تھا اور اب وہ کافی پر سکون تھا۔۔۔
اس نے کچھ سوچتے ہوئے اپنے ہاتھ میں پکڑی ڈرنک پی کر اپنا رخ ملیسا کی جانب کیا جو سچید رنگت اور اپنی سبز آنکھوں کی وجہ سے سب کی توجہ اپنی جانب آسانی سے کھینچ رہی تھی۔۔۔۔
ملیسا کل والے واقعہ کے بعد کچھ زیادہ ہی چوکس تھی اور کسی کو کم ہی چھونے دے رہی تھی۔۔۔۔
وہ ڈرنکس سرو کر کے واپس بار پر جا رہی تھی جہاں آج پھر شہرام نے اسے کمر سے تھام کر اپنے ساتھ لگایا تھا۔۔۔۔
ملیسا نے آج پہلے سے ہی سوچ رکھا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو اسے کیا کرنا ہے اس نے اپنے ہاتھ میں موجود ٹرے کو زور سے خود کو پکڑے شخص ( شہرام ) میں ماری مگر شہرام پر کوئی اثر نہیں ہوا الٹا ٹرے میں ڈینٹ پر گیا تھا۔۔۔۔
ملیسا نے آنکھیں پھیلا کر اپنے ہاتھ میں موجود ٹرے کو دیکھا اور خود کو اس شخص کی گرفت سے دور کرنے لگی جس نے اس پر اپنی گرفت اور مضبوط کر دی تھی۔۔۔۔
شہرام ملیسا کی ناکام کوشیش دیکھ کر مسلسل مسکرا رہا تھا پھر اس نے ملیسا کو اپنی گرفت سے نکلنے کی کوشش کرتے دیکھا تو ایک ہاتھ سے اس پر گرفت مضبوط کرتے ہوئےدوسرا ہاتھ اس کی آنکھوں پر رکھ کر جھک کر اس کے کان نے قریب بولا
ملیسا بےبی مجھ سے دور جانے کا سوچنا بھی مت میں تمھارے ساتھ سائے کی طرح رہتا ہوں ۔۔۔۔
شہرام نے بول کر اپنا سرد لمس اس کے گال پر چھوڑا۔۔۔۔
شہرام نے آخری بار اسے چھوڑنے سے پہلے اس کے بالوں میں گہرا سانس بھر کر خود کو ایک سیکنڈ سے پہلے تیزی سے اپنے پیچھے بھیڑ میں گم کیا تھا۔۔۔۔۔۔
ملیسا نے اپنے ٹھنڈے گال پر ہاتھ رکھ کر پیچھے دیکھا مگر اسے مایوسی کے سوا کچھ نہ ملا اسے ابھی تک اس کے سرد لبوں کا لمس اپنے گال پر محسوس ہو رہا تھا جبکہ اس کا دل جتنی زوروں دے دھڑک رہا تھا وہ شہرام تھوڑی دور کھڑا با آسانی سنتا ہوا مسکرا رہا تھا۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post