Mera Maan Ho Tum By Aiman Raza Season 2

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Mera Maan Ho Tum is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Mera Maan Ho Tum By Aiman Raza Season 2




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

SNEAK PEAK

معصومہ خوف سے تابش کی سرخ آنکھوں سے وحشت ٹپکتی دیکھ رہی تھی...
ت ت ت ا بش وہ وہ میں....
ابھی وہ کچھ کہتی کہ تابش نے اسکی بات کاٹی...کب سے تنگ کر رہا ہے وہ تمہیں...
اسکی سرد آواز معصومہ کے چھکے چھڑا گئی تھی ....


میں بتانے ہی والی تھی اپ کو.....
کب آخر کب بتانے والے تھی تم جب وہ حد پار کر جاتا تب بولو اب بول کیوں نہیں رہی...
تابش نے دھاڑتے ہوئے اسکے منہ کے پاس دیوار پر مکے مارتے ہوئے کہا ....


معصومہ اسکے اس خوفناک انداز پر تھر تھر کانپنے لگی....
تمہیں چھونے کا تمہیں دیکھنے کا یہاں تک کہ تمہیں سوچنے کا بھی حق صرف میرا ہے صرف میرا...
تابش کی جنونی انداز پر اسکی رہی سہی ہمت بھی جواب دے گئی...
تمہاری سزا تو بنتی ہے ڈئیر وائفی ....


تابش کے سرد انداز پر معصومہ آنکھوں میں انسو لیے اس سے پہلے کہ اس سے فریاد کرتی تابش کان لپیٹے اسکے نرم گداز ہونٹوں کو اپنا نشانہ بنا گیا.


اس افتاد پر معصومہ کے اوسان خطا ہو گئے تھے وہ نازک ہاتھوں سے مکے اسکے سینے پر برسانے لگی مگر تابش کو پہلے کب فرق پڑا تھا جو اب پڑتا اسکی مزحمت کے ساتھ تابش کی گرفت اسکے لبوں پر اور مضبوط ہوتی جا رہی تھی اسکی سزا کا انداز بھی انوکھا تھا ....


معصومہ کی ٹانگیں لرزنے لگیں تھیں درد کی شدت سے آنسو روانی سے بہ رہے تھے جبکہ تابش کی انگلیاں معصومہ کو اسکی کمر میں پیوست ہوتی محسوس ہو رہی تھیں...


جب اسے لگا کہ وہ سانس نہیں لے پائے گی تو اسنے اپنے ناخن تابش کی گردن پر گاڑ دیے جس سے اسکی گردن اچھی خاصی زخمی ہو گئی تھی .


تابش اپنی جنگلی بلی کے اس انداز پر مسکرا دیا مگر چھوڑا پھر بھی نا جب تابش کو لگا کے معصومہ کا وجود ڈھیلا پڑ رہا ہے تب جا کر اسنے اسے آزادی بخشی ایک خون کی لکیر اسکے ہونٹ سے پھوٹتی ہوئی ٹھوڑی تک بہ گئی جسے تابش نے نرمی سے اپنے پوروں سے صاف کیا....


بہت برے ہیں آپ اسنے اٹکتے ہوئے کہا....
ایسے کام کرتی ہی کیوں ہو جسکی سزا تم سہ نا پاؤ....


اسکی بات سننے کے لیے وہ حواسوں میں نا رہی اور اسکی باہوں میں جھول گئی جسے اسنے نرمی سے سمیٹا اور سب کی نظروں سے بچتا ہوا یونی سے نکلتا چلا گیا...

SNEAK PEAK

انابیہ لہرا کر ایک چیخ کے ساتھ کاشان کے سینے میں پیوست ہوئی جبکہ دماغ کاشان کے یوں کھینچنے پر گھوم گیا تھا...


یہ کیا بدتمیزی ہے انابیہ نے کاشان کو گھور کر دیکھا...
اسکا اشارہ یوں انابیہ کو اندر کھینچنے کی طرف تھا...
تم جو اتنی دیر سے باہر کھڑے رہ کر میرے صبر کا امتحان لے رہی ہو وہ کیا ہے....


انابیہ اسکی بات پر کھسیا گئ
اگر تمہارے انتظار میں مر...
اللہ نا کرے کاشان کیسی باتیں کرتے ہیں...انابیہ نے فوراً اسکے منہ پر ہاتھ رکھ کر بات کاٹی..


کاشان نے غور سے اپنی شریک حیات کو دیکھا جو کچھ ہی وقت میں اسپر جان نثار کرنے لگی تھی ...
کاشان نے کچھ بھی کہے بغیر اسے باہوں میں بھرا اور کمرے میں لے آیا...
کاشان یہ آپ کیا کر رہے ہیں انابیہ نے اسکے آنکھوں میں جزبات کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دیکھا اور اسکی طلب پڑھ کر بوکھلا گئی...
کاشان اسنے کپکپاتے ہوئے کہا ....


ششششش! آج تمام پردے گر جانے دو آج میں تمہیں اپنی شدتوں سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں تمہیں کتنا چاہتا ہوں...
کاشان لیکن یہ سب شادی سے پہلے ...
کاشان نے انابیہ کا اعتراض اپنے لبوں سے چن لیا جس پر انابیہ سرخ اناری ہو گئی....


تمہیں مجھ پر اعتبار ہے نا میں تمہارا محرم ہوں تمہیں کوئی تکلیف نہیں پہچاؤں گا یہ کہتے ہی کاشان انابیہ پر جھک گیا وقت کے ساتھ ساتھ اسکی جسارتیں بڑھتی جا رہی تھیں انابیہ کبھی شرما کر اسکے سینے میں چھپ جاتی کبھی اسکی طوفانی محبت پر گھبرا جاتی جب اسنے آخری حدوں کو چھوا تو انابیہ نے اپنی تمام مزاحمتیں ترک کر دیں اور اپنا آپ کاشان کے حوالے کر دیا جسے کاشان نے شدت سے اپنے پیار کی چھاپ چھوڑی . اب تو انابیہ اس سے الگ ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی مگر قسمت اسکی سوچ پر مسکرا دی....


آج وہ مکمل طور پر کاشان کی بیوی بن چکی تھی جس میں ابھی اسکی ماں کی مرضی شامل نہیں تھی مگر انابیہ نے اپنی نئی زندگی کا آغاز کر لیا تھا اور شائد غموں کا بھی....

2 Comments

Previous Post Next Post