Zindagi Ho Jaisay By Emaan Khan

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Zindagi Ho Jaisay is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Zindagi Ho Jaisay By Emaan Khan 




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

Sneak Peak No: 1

یان کیمپ کے اندر آیا تو پریشے آنکھیں بند کیے لیٹی تھی
ریان کو ایک نظر دیکھ کر اس نے پھر سے آنکھیں موند لی
ریان نے قریب پڑے بیگ کو کچھ حیرانگی سے دیکھا
اس بیگ کو اس نے پہلے نہیں دیکھا تھا


وہ پاس گیا بیگ کو اٹھایا تو دیکھا اندر کچھ کتاب نما چیز ہے
ریان
پریشے نے چلا کر کہا ساتھ ہی اٹھ بیٹھی
چھوڑیں اسے مجھے دیں
پریشے نے کہہ کر ساتھ ہی بیگ اس کے ہاتھ سے جھپٹ لیا
کیوں کیا یہ تمھارا ہے
ریان نے خیرت سے پوچھا
جی بالکل یہ میرا ہے


پریشے نے بیگ کو کسی قیمتی خزانے کی طرح دل کے ساتھ لگایا
ریان ہلکا سا مسکرایا
تم تو ایسے بی ہیو کر رہی ہو جیسے اس کے اندر کوٸی قیمتی خزانہ ہے
ہاں جی بالکل اس کے اندر میری بہت پیاری دوست ہے
جس کے ساتھ میں اپنے دل کی ہر بات کر سکتی ہوں
اس نے آنکھیں بند کر کے ایک گہرا سانس لیا


اچھا مجھے بھی دیکھاٶ اپنی دوست
ریان کو آہستہ آہستہ اس کی یہ باتیں اچھی لگنے لگی تھی
نہیں وہ صرف میری دوست ہے
بچپن سے اس نے صرف ریان کے ہی خواب دیکھے تھے تو


وہ سب کچھ اسی کے بارے میں لکھتی تھی
وہ جہاں کہیں بھی جاتی ڈاٸیری ہمیشہ اس کے پاس ہوتی
وہ نہیں چاہتی تھی کہ ریان کے سامنے اس کا برہم ٹوٹے


ہوں اچھا تو یہ بات ہے
اچھا پھر مجھے اس کا نام ہی بتا دو
اس نے کچھ سوچتے ہوۓ شرارت سے کہا
ڈاٸیری
اس نے خوش ہوتے ہوۓ کہا
ریان کے چہرے سے مسکراہٹ غاٸب ہوٸی اسے یکدم کوٸی یاد آیا


وہ بھی تو اپنی ڈاٸیری ہمیشہ پاس رکھتا تھا
اچھا کیا تم بھی ڈاٸیری لکھتی ہو
اس نے مدھم لہجے میں کہا
لو جی میں ہی تو لکھتی ہوں اور کون لکھتا ہے بھلا
کیا آپ بھی لکھتے ہیں
اس نے دبے دبے جوش سے کہا


اچھا ایک بات تو بتاو
اس نے اس کی توجہ ہٹانے کی غرض سے بات تبدیل کی
اس نے ایک ہاتھ تھوڑی کے نیچے رکھا
اور اس کو منتظر نظروں سے دیکھنے لگی


تمھیں ڈاٸیری لانا یاد رہا اور امی کو بتانا یاد نہیں رہا
اس نے مصنوعی خفکی سے کہا
خالانکہ وہ یہ بات اسے بہلانے کے لیے کر رہا تھا
وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کا چھوٹا سا دل ٹوٹے


ہاں نا تو وہ تو ہر جگہ میں اسے ساتھ رکھتی ہوں
اور ویسے بھی آپ نے کہا تو ہے کہ آپ سب سنبھال لیں گے
کہہ کر وہ پیچھے ہو کر ایسے اطمینان سے بیٹھ گٸ
جیسے مسٸلہ ہی حل ہو گیا ہو
دوسروں کا ہاتھ پکڑ کے چلنے والے لوگ


اور دوسروں پہ آرام سے یقین کر لینے والے لوگ
بہت معصوم ہوتے ہیں
اس کی ذندہ مثال پریشے تھی


Post a Comment

Previous Post Next Post