Shab E Tareeki By Emaan Khan

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Shab E Tareeki is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Shab E Tareeki By Emaan Khan 




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak

”بعض لوگ غیرت ہونے کے باوجود اپنی عزت کے لیے چپ ہوجاتے ہیں“
ان کا بھی یہی معاملہ تھا
ایف آر کٹوانے کے بعد یہ بات گھر سے باہر نکل گٸ تھی لوگ عجیب و غریب نظروں سے انہیں گھورتے تھے
مہرداد نے ان پہ ایف آر واپس لینے کے لیے پریشر ڈالنا شروع کر دیا تھا انھیں کام سے نکال دیا گیا تھا
بیٹی ہسپتال میں الگ بیمار تھی


ان کے پاس اتنے پیسے نہیں تھی کہ وہ رات کا کھانا بھی کھا سکیں۔۔۔۔۔۔۔
اچانک ایک گاڑی آکے رکی تھی اور انہیں زبردستی اس کے اندر بیٹھایا گیا
انہوں نے بہت احتجاج کیا لیکن ان کے پاس کافی اسلحہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔
وہ کچھ نہ کر پاۓ
ان کی آنکھ پہ پٹی باندھ دی گٸ تھی


تھوڑی دیر بعد انہیں اندھیری کال کوٹھڑی میں کسی کے قدموں میں لے کے پھینکا گیا تھا
اس کی آنکھوں سے پٹی اتاری گٸ تھی
سامنے بیٹھی شخصیت کو وہ کیسے بھول سکتا تھا
مہرداد رند۔۔۔۔۔۔۔
سلام کرو سردار جی کو
ایک موٹے تازے پہرے دار نے کہا ۔۔۔۔۔۔


وہ خاموش رہا
پہرے دار آگے بڑھا ۔۔۔۔۔۔تو مہرداد نے اسے روک دیا
اچھا چھوڑو نا تمہارا وقت برباد کرتے ہیں نہ اپنا ۔۔۔۔۔۔
سلام دعا کیسی
تمہارے جیسوں کو تو میں اپنی ایڑھیاں صاف کرنے کے لیے بھی نہ رکھوں
وہ نفرت سے بولے
ان کے لہجے سے فرعون جیسا غرور جھلکتا تھا ۔۔۔۔۔۔


بتاٶ اپنی بیٹی کی کتنی رقم لو گے ؟
انہوں نے لاپرواٸی سے کہا
اور ہمایوں کا خون کھول اٹھا
میں اپنی غیرت کے پیسے نہیں لیتا ۔۔۔۔۔۔
میں یہ کیس واپس نہیں لوں گا جب میں پہلے کہہ چکا ہوں تو مجھے یہاں کیوں لایا گیا ۔۔۔۔۔۔
اس نے احتجاج کیا
اوۓ کم ذات آواز نیچے


چپ کر کے کتے کی طرح میری ایڑیاں چاٹ ۔۔۔۔۔
ورنہ اس دن تو تیری بیٹی صرف میرے سامنے ناچی تھی اسے ننگا کر کے ان سب کے سامنے نچا دوں گا
وہ تانگ پہ تانگ رکھ کہ مغرور انداز میں بولے
تو ہمایوں نے اس کا گریبان پکڑ لیا


سردار جی ذیادتی نہ کریں
انہوں نے ایک جھٹکے میں اسے خود سے دور کیا
کیا تمہیں دیکھاٸی نہیں دے رہا ہے کہ اس نے میرا گریبان پکڑا ہے میرے سامنے زبان چلاٸی ھے
پہلے اس کی یہی زبان کاٹو اور پھر اسے اتنا مارو کہ اس کا جوڑ جوڑ ٹوٹ جاۓ
وہ جارحانہ انداز میں بولے


حکم پر ایسے ہی عمل کیا گیا پہلے اس کی زبان کاٹی گٸ ۔۔۔۔۔۔۔
وہ تڑپ کہ محض بامشکل اتنا کہتا کہ مہرداد تجھے الّٰلہ تباہ کرے
پھر اسے اتنا مارا یہاں تک کہ وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھا تھا
وہ تڑپ کہ کبھی ایک جگہ جاتا کبھی دوسری جگہ


اور ان سب کا قہقہہ بلند ہوتا
آخری راڈ نے اس کے دماغ کا سفید ریشہ ہی باہر نکال دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
مہرداد نے ایک نظر دیکھا اور تھوک کے آگے بڑھ گیا


اور یہ لاش شام ہونے سے پہلے اسی جگہ پھینک آٶ جہاں سے اسے اٹھایا تھا
میں آج رات ماتم اور بین سننا چاہتا ہوں
اس نے قہقہہ لگایا تھا
سب نےاس قہقہے میں اور شراب نوشی میں اس کا ساتھ دیا

Post a Comment

Previous Post Next Post