Tujhey Ishq Ho Khuda Karey(S2 Of Mohabbat Khuwab Jaisi) By Emaan Khan

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.



Tujhey Ishq Ho Khuda Karey is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.



Tujhey Ishq Ho Khuda Karey(S2 Of Mohabbat Khuwab Jaisi) By Emaan Khan 




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

Sneak Peak No: 1

میں نے کچھ پوچھا ہے تم سے
اس نے دونوں کہنیاں میز پر ٹکا دی
اور اسے دیکھنے لگا

یہ ہی کہ اسے غزت دی جاۓ اور اس کی غزت کی خفاظت کی جاۓ
بس عورت محبت اور غزت ہی کی تو بھوکی ہوتی ہے
لیکن اس میں بھی غزت کا ہی پلڑا بھاری رہتا ہے
اس نے مسکرا کہ ایک بہت پتہ کی بات بتاٸی

اچھا اس کے علاوہ
اس نے دلچسپی سے اگلا سوال کیا
اور یہ بھی اسے ہمیشہ وہ ہی مرد پسند آتا ہے جو اسے تخفظ دیتا ہے
اس نے اگلی بات بھی اسی انداز میں کی


ہوں ٹھیک میں سمجھ گیا ہوں
اب تم جاٶ
اس نے اشارے سے اسے بھیجا
اور ایک بات
اس نے دروازے کے بعد اسے پکارا
تمہاری ایک بہن بھاگی بھی ہے نا


اس کے دروازے کی طرف بڑھتے قدم یک دم رکے
مڑ کے بے یقینی سے اسے دیکھنی لگی
یہ بات اس شہر میں کوٸی نہیں جانتا تھا
لیکن وہ تو حدید تھا نا
وہ کچھ بول ہی نا پا رہی تھی


اگر جو بات میرے اور تمہارے درمیان ہوٸی ہے اس کی تھوڑی سی ہوا بھی باہر نکلی تو میں تمہیں تمہاری اوقات دکھا دوں گا
وہ سر ہلا کے باہر نکل گٸ
وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ یہ انسان اس قدر دوسروں کی خبر رکھتا ہے


اس نے سر تھام لیا
لیکن یہ بھی حدید کی مجبوری تھی وہ لوگوں کی کمزوریوں سے ہی ان کو قابو کرتا تھا
لہازہ یہ بہت ضروری تھا

Sneak Peak No: 2

س میں دو باتیں ہو سکتی ہے یا تو آپ کا ضمیر مر چکا ہے یا پھر آپ نے اُسے ذبردستی سلا دیا ہے
لیکن شاہ جی ضمیر سلا دینے سے قتل یا گناہ چھپ تو نہیں جاتے نا وہ تو کہیں نا کہیں اپنا نشان چھوڑ جاتے ہیں پھر آپ نے کیسے سوچ لیا کہ دھماکے کو محظ اتفاق کا نام دے کے آپ بچ جاٸیں گے


ایسا تو ہرگز نہیں ہوسکتا شاہ جی آپ کی پارٹی تو جیت گٸ آپ اقتدار میں بھی آگۓ لیکن آپ کا ایمان چلا گیا اور اب بہت جلد آپ بھی معطل ہو جاۓ گے اور آپ کی پارٹی کا بھی نام و نشان مٹ جاۓ گا
حدید کی برداشت اب اتنی ہی تھی
یہ کیا بکواس ہے تمہارے پاس کیا ثبوت ہے جس کی بنیاد پر تم مجھے اندر کرواٶ گے ہو کیا تم ہاں تمہاری اوقات کیا ہے


حدید دھاڑا ۔۔۔۔۔
میری اوقات اگرچہ کچھ بھی نہیں لیکن میں غلط کو غلط کہنے کی جرأت رکھتا ہوں اور مجرموں کو یہ لہجہ ذیب نہیں دیتا ہے حدید شاہ
اب کی بار سمیر کے لہجے میں طنز کے بجاۓ سختی در آٸی ۔۔۔۔۔۔
اور ثبوت کی بات تو رہنے ہی دیجیۓ


اگر آپ سننا پسند کریں تو آپ کے خلاف جو ثبوت ہے میں وہ ابھی سنا دیتا ہوں
سمیر شاہ نے اپنا موباٸل فون نکالا اور ساتھ ہی ایک چھوٹا سا میموری کارڈ بھی اور پھر وہ موباٸل میں ڈال کر ایک آڈیو پلے کی اور ساتھ ہی حدید کی آواز کمرے میں ابھری ۔۔۔۔۔جو وہ فون کر کے دھماکے کے بارے میں کہہ رہا تھا مطلب اس دن کوٸی اور بھی تھا جس نے سن لیا تھا کہ یہ دھماکہ حدید خود کر وا رہا ہے مطلب وہ سیٹھ سلیمان کے علاوہ اور ہو بھی کون سکتا تھا۔۔۔۔۔بس شاہ جی یا کچھ اور بھی دیکھاٶ
سمیر خان ایک دفعہ پھر مسکرایا


البتہ حدید اب کی بار خاموش رہا
ارے ارے شاہ جی آپ اداس کیوں ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔؟ میں
آپ کو ابھی ہرگز جیل میں بند نہیں کروں گا ابھی یہ ثبوت ایسا نہیں ہے کہ جس سے آپ کو عمر قید یا پھانسی ہو کیونکہ ہمارے معاشرے کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ایسے چھوٹے موٹے ثبوتوں پہ آپ جیسے لوگ بہت جلدی باہر آجاتے ہیں اس لیے میں کوٸی ایسا ثبوت اکھٹا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اب سیدھا اوپر ہی جاٸیں
اب کی بار حدید نے ناسمجھی سے اس کی طرف دیکھا


میرا مطلب کہ آپ کو پھانسی دلواٶں گا ۔۔۔۔۔سمیر نے کہا
تو جواب میں حدید نے ذور کا قہقہ لگایا
تم حدید شاہ کو پھانسی دلواں گے اچھا مذاق ہے اس نے جیسے اس کا مذاق اڑایا
اس بات کا فیصلہ تو وقت کرے گا .....سمیر کو خود پہ یقین تھا


مجھے انتظار رہے گا ۔۔۔۔ابھی جاتا ہوں امید کرتا ہوں اب میری اگلی پیشی عدالت میں ہی ہو گی ۔۔۔۔۔اس نے ایک طنز بھری نگاہ سمیر پہ ڈالی اور ٹیبل پر سے اپنی لینڈ کروزر کی چابیاں اٹھا کے باہر نکل گی

Post a Comment

Previous Post Next Post