Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Mehermaan Way is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Mehermaan Way By Hina Asad
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak No: 1
ضامن نے سخن کواپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے اس کی
کمر پر اپنی گرفت میں ذرا شدت پیدا کی تو سخن نے اس کی طرف دیکھا۔
اس کی آنکھوں میں اپنے لیے جذبات کر یہ اور آنکھیں زور سے میچ لیں۔
دونوں کے خوبصورت کپل ڈانس کے ختم ہونے پر سب نے خوب ہوٹنگ کی۔
اب کی بار وسام شاہ کی باری آئی۔تو اس نے اپنے لیے ٹرو چنا۔
ضامِن شاہ نے کہا اس بار وسام شاہ سے سوال میں
پوچھوں گا۔
ٹھیک ہے۔۔۔وسام شاہ نے کھلے دل سے آفر کی ۔میں سوال کا
جواب سچائی سے دوں گا پوچھ لو آج جو بھی پوچھنا ہے۔
اوکے ہر وقت تتلیوں میں گھومنے والے سے یہ پوچھنا چاہتا
ہوں تمہارے دل میں کیا ہے؟ اپنی پہلی محبت کا نام بتاؤ؟
وسام شاہ نے اپنے ساتھ بیٹھی عنادل کاہاتھ تھام کر سب کے سامنے اپنے لبوں سے لگایا۔
عنادل وسام شاہ کو سب کے سامنے ایسا کرتے دیکھ شرمندہ ہوئی۔
میری پہلی اور آخری محبت میری ہم سفر، میری
زندگی ،میری محرم ہے ۔ ویسے آج میں موڈ میں ہوں تو آپ
سب سے اپنا سیکر ٹ شیئر کرتا ہوں۔بچپن میں ہم نے ایک دوسرے کو بہت سے لو لیٹرز لکھےتھے۔
وسام کی بات سنتے حیران ہونے کی باری اب باقی سب کی تھی۔
جبکہ عنادل سب کے سامنے یہ بات کھل جانے پر وسام شاہ کو گھور کر ہی رہ گئی۔
حجاب کی باری آئی تو اس نے ٹرو لیا۔
زارون نے حجاب سے پوچھا۔تمہاری زندگی میں تمہیں کس
چیز کی کمی سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہے؟
زارون کی بات سن کر حجاب ایک دم خاموش ہوگئی۔
کچھ لمحوں بعد کہا مجھے میرے بابا کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے سید تقی شاہ کا ذکر آتے ہی سب کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
حجاب ہچکیوں سے رونے لگی تو یہ دیکھ کر سخن برداشت نہ کر پائی۔ وہ اٹھ کر اس کے گلے لگی۔
ان کی یاد سے ماحول میں افسردگی طاری ہو گئی۔
Sneak Peak No: 2
بیٹھو سخن ۔۔۔۔کھانا کھاؤ اس بار ضامن کا لہجہ تھوڑا سخت ہوا۔
ضامن نے چاول سے چمچ بھر کر سخن کی طرف بڑھایا
ضامن کے اس عمل سے سخن کی آنکھیں لبالب آنسوؤں سے
بھر گئیں۔آج اس کی بچپن کی بہت سی ادھوری خواہشوں
میں سے ایک خواہش، کہ کوئی تو اسے پیار سے اپنے ہاتھوں
سے کھانا کھلائے ضامن کو یوں پوری کرتا دیکھ اپنے جذبات سنبھال نہ پائی اور اسکی آنکھیں برسنے لگیں۔
ضامِن نے جلدی سے ڈائننگ پر پڑے ٹشو باکس میں سے ٹشو نکالے۔اور سخن کی طرف بڑھائے۔
اپنے آنسو پونچھ لو۔
اسے علم تھا کہ اگر اس نے یہی عمل اپنے ہاتھوں سے کیا تو وہ برداشت نہ کر پائے گی ۔
سخن نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئےاپنی نظریں جھکائیں۔
تمہیں میں نے پہلے بھی کہا تھا کے اب میں تمہاری آنکھوں میں آنسو نہ دیکھوں۔
اب اگر تم نے رونا بند نہ کیا یا تو جس طریقے سے میں یہ آنسو صاف کروں گا مجھے سو فیصد امید ہے کہ تم ضرور بےہوش ہو جاؤ گی۔
سخن نے ضامن کو گھور کر دیکھا۔
ضامِن نے اس کی گھوری کانوٹس نہ لیتے ہوئے چمچ اس کے منہ کی طرف بڑھایا۔
جس سے اب کی بار سخن میں منہ میں ڈال لیا
کھایا پیا کرو میری شدتیں سہنے کے لیے تمہارا صحت مند ہونا لازمی ہے ۔اس نے شرارتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
جبکہ اس کی بات سن کر سخن کا چہرہ اناری ہوا۔مگر اس نے اپنی نظریں جھکائے رکھیں۔
ضامِن کو اسکے چہرے کی یہ بدلتی رنگت بہت بھلی لگی۔
ضامِن نے آہستہ آہستہ اسے سارا کھانا کھلایا۔
جبکہ سخن اپنی بدلتی ہوئی دلی کیفیت سمجھنے سے قاصر تھی۔