Wo Hamsafar Tha Magar By Seema Shahid

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Wo Hamsafar Tha Magar is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Wo Hamsafar Tha Magar By Seema Shahid




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

Sneak Peak

" او گاڈ اس لڑکی نے میرا دماغ گھما کر رکھ دیا ہے ۔۔۔" اس نے جیب سے مین ڈور کی چابی نکالی ہی تھی کہ دروازہ جھٹ سے کھلا


" اسلام علیکم ۔۔۔" سویرا دھیرے سے سلام کرتی ہوئی پیچھے ہوئی


" کیا کررہی تم ؟؟ دروازہ کھولنے میں اتنی دیر کیوں لگائی ۔۔۔۔" وہ سرد لہجے میں بولا
" وہ میں میں ۔۔۔۔۔" سویرا اس کے لہجہ سے گھبرا گئی


" سنو لڑکی !! یہ مجھ سے بات کرتے ہوئے میں میں مت کیا سیدھا سیدھا جواب دو ؟؟ کہاں تھی تم ؟؟ "
" سوری میں کچن میں تھی جب بیل بجی تو ڈر گئی آپ کے پاس تو چابی ہوتی ہے اور کوئی آتا نہیں ہے تو میں ڈر گئی ۔۔۔" وہ ہاتھ مسلتے ہوئے بولی


شہریار خاموشی سے اسے نظر انداز کرتے ہوئے اندر داخل ہوا اور دروازہ بند کرکے چابی اپنی مخصوص جگہ پر رکھتے ہوئے اپنے کمرے میں چلا گیا


سویرا مرے مرے قدموں سے چلتی ہوئی لیونگ روم تک آئی اور صوفہ پر سر پکڑ کر بیٹھ گئی اب سے کچھ دیر پہلے وہ کتنی خوش تھی اور اب اس کی بھوک تک مر چکی تھی کچھ دیر بعد وہ اٹھی اور چولہا بند کرکے اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔


شہریار کافی دیر تک شاور کے نیچے کھڑا ہو کر اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا رہا پھر تنگ آکر باہر نکلا ٹراؤزر پر بلیک بنیان پہن کر وہ اپنے کمرے کے ساتھ بنے ہوئے جم میں داخل ہوا اب وہ پنچنگ بیگ پر مکے مار مار کر اپنا غصہ نکال رہا تھا دو گھنٹے تک وہ باکسنگ میں لگا رہا پھر تولیہ سے پسینہ پوچھتے ہوئے کچن کی جانب بڑھا سارا لاونج اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا اس نے لائٹ جلائی سامنے ہی میز پر دو آدمیوں کیلیئے برتن سجے ہوئے تھے وہ سر جھٹکتے ہوئے کچن میں داخل ہوا تو کاؤنٹر پر سلاد کا سامان رکھا ہوا تھا اس نے فرج کھول کر پانی نکالا
بوتل کو منھ سے لگاتے ہوئے اس کی نظر چولہے پر پڑی اس نے پتیلی کا ڈھکن اٹھایا تو پلاؤ کی اشتہا انگیز خوشبو اس کی ناک سے ٹکرائی اسے ایک لمحے کو افسوس سا ہوا


" نہیں مجھے اس پر ترس نہیں کھانا وہ اس قابل نہیں ہے ۔۔۔" وہ خالی بوتل کاؤنٹر پر رکھ کر ارد گرد نظریں دوڑانے لگا


جب سے سویرا آئی تھی وہ گھر اور کچن کی فکر سے آزاد ہو گیا تھا اسے تو یہ بھی علم نہیں تھا کہ یہ انڈے گوشت چاول گروسری کدھر سے آئی اب تک تو وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ شاید سویرا ڈرائیور سے گروسری منگواتی ہے کیونکہ وہ اسے پہلے دن ہی ایک کثیر رقم تھما چکا تھا لیکن اب ۔۔۔۔۔


وہ غصہ دباتے ہوئے سویرا کے کمرے کی طرف بڑھا اسے اپنے سوالات کے جواب چاہئے تھے
کمرے کا دروازہ کھول کر وہ اندر داخل ہوا ہلکی ہلکی سی نائٹ بلب کی روشنی کمرے میں پھیلی ہوئی تھی سامنے بیڈ پر سویرا سینے تک کمفرٹر اوڑھے سو رہی تھی


شہریار نے ایک سرد نگاہ اس کے سوئے ہوئے وجود پر ڈالی سامنے لیٹی ہوئی لڑکی خوبصورتی کے ہر پیمانے پر پورا اترتی تھی ہر لحاظ سے مکمل مگر ناجانے کیوں وہ آج تک اس کے دل میں گھر نہیں کر پائی تھی لیکن اس سب کے باوجود اس لڑکی کو کسی اور کے ساتھ دیکھنا اسے برداشت نہیں ہوا تھا ۔۔۔


" جس دن سے میری زندگی میں آئی ہو مجھے الجھا کر رکھ دیا ہے ۔۔۔" وہ بڑبڑایا
سامنے ہی میز پر نیا لیب ٹاپ رکھا ہوا تھا جس پر پنک کلر کے ستارے نما اسٹیکرز جگمگا رہے تھے وہ بڑے اطمینان سے میز کی جانب بڑھا اور لیب ٹاپ اٹھا کر زور سے زمین پر دے مارا دبیز قالین کی وجہ سے آواز پیدا نہیں ہوئی وہ اپنے قدم لیب ٹاپ پر رکھتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا

Post a Comment

Previous Post Next Post