Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Jugnoun Se Bhar Dun Anchal is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Jugnoun Se Bhar Dun Anchal By Hina Asad Season 1
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak No: 1
"دوبارہ شٹ اپ کہنے کے قابل نہیں رہو گی "...
شہریار ، یمنی کی صراحی دار گردن کو ہاتھ میں جکڑتے ہوئے اپنے قریب کر گیا ۔۔۔۔
وہ اس کے عمل پر حق دق رہ گئی ۔۔۔سانسیں حلق میں اٹکتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔
شہریار اسکے لبوں کو قید کر گیا ۔۔۔۔
وہ اس کی سخت گرفت میں جھٹپٹا رہی تھی ،،،
یمنی نے اپنے تیز ناخن اس کی گردن میں گاڑے ۔۔۔
مگر وہ ٹس سے مس نا ہوا ۔۔۔
وہ جارہانہ انداز میں اسے ناخنوں سے زخمی کرنے لگی ۔۔۔
وہ جتنی زور سے خراشیں ڈالتی مقابل کی گرفت اور مضبوط ہو جاتی ۔۔۔۔
وہ پیچھے ہونے کی کوشش کر رہی تھی ۔مگر شہریار نے اس کی گردن پر اپنی پکڑ اتنی مضبوط کر رکھی تھی ،کہ وہ ایک انچ بھی نہ ہل سکی ۔۔۔
اب تو اسے ایسا لگ رہا تھا کہ ایک پل بھی اور سانس نہیں آیا تو وہ مر جائے گی ۔۔۔۔
شہریار نے اس کے کانپتے ہوئے وجود کو دھکا دے کر بستر پر گرایا ۔۔۔
وہ منہ کے بل بستر پر گری ۔۔۔اور گہرے سانس لیتے ہوئے اپنی سانسوں کو بحال کرنے لگی ۔۔۔۔انگلی اپنے زخمی لبوں پر رکھ کر دیکھا تو خون اس کے انگلی سے لگا ۔۔۔
"اب بولو گی کسی سے بھی شٹ اپ ؟؟؟
وہ اپنے ہوئے نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔
شہریار اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر اسے اتارتے ہوئے جارہانہ تیوروں سے اس کی طرف بڑھا ۔۔۔۔
"اس کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔۔۔۔
"یہ تم کیا کر رہے ہو "پلیز ایسا مت کرو ",وہ منمنا کر بولی۔
وہ اس پر جھکا تو یمنی سے اسے اپنے سے پیچھے ہٹانے کے لیے دھکا دینے کی کوشش کی ۔
"ت۔۔۔تم ۔۔۔کیا چاہتے ہو ۔۔۔۔
وہ اس کی رونی صورت دیکھ کر مبہم سا مسکرایا۔۔۔۔
"ابھی پتہ چل جائے گا "
وہ اس کے گال کو اپنے انگوٹھے سے سہلاتا ہوا بولا ۔۔۔
Sneak Peak no: 2
وہ اس کے گال سے اپنے گال لگا کر اس کے کانوں میں رس گھول رہا تھا۔
جتنی بے چینی میں تھا یہ سفر میرا ۔
وہ اسے اپنے قریب دیکھ آج سب اختیار کھونے کو تھا،
اتنا سکون میں نے تجھ میں اب پایا ہے۔
رم جھم یہ ساون پھر برساتیں لے آیا ہے۔
ذوناش کو اس کی قربت میں اپنا وجود شعلوں سا دہکتا محسوس ہوا ۔۔۔
موسم محبتوں کا خود چل کہ آیا ۔
گردن پر اس کی بھاپ اڑاتی سانسوں سے اپنی جلد جھلستی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔
اپنی گردن پر جا بجا اس کا پرحدت لمس اسے خاکستر کیے دے رہا تھا ۔۔۔۔
سارے شہر میں صرف ہمکو بھیگایا ہے۔
اس کی سانسوں کی رفتار بتا رہی تھی اس کے اندر کی حالت ٹہرے ہوئے پانیوں میں طوفان کی آمد ۔۔۔
اس کے لرزتی بھیگی پلکیں،دہکتے سرخ گال ،گداز کپکپاتے ہوئے لب،
"ہر لمحہ ،ہر روپ حسین ہے آپ کا ،دل گستاخ ہونے کی غلطی نا کرے تو اور کیا کرے ؟؟
اپنے قیامت خیز سراپے سے ہمیں بہکا کر پھر موردالزام بھی ہمیں ہی ٹہرائیں گی ،
"ہم تو سراپاِ احتجاج ہیں "نگاہیں اسی کے پرکشش خدوخال پر جمیں تھیں،
ذوناش نے نم مژگانوں کو جنبش دئیے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا ،
اس کی آنکھوں میں شوریدہ جذبات کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر آباد تھا،
اونچا لمبا قد ،اپنی وجاہت سے مقابل کو زیر کرلینے والا ساحر اپنی بھوری آنکھوں میں اس کے لیے عشق لیے پورے طمطراق سے براجمان تھا،
وہ بار ِحیا سے پلٹنے کو تھی
"پہلے قریب آنے کا بہانہ !!
"پھر یہ دوری کیوں ؟؟؟؟
زیگن نے اس کی کلائی تھام کر واپس کھینچا۔۔۔
وہ اس کے سوالیہ نظروں سے گھبراتے ہوئے لب کچلنے لگی ۔
"اونہہ۔۔۔!!!
"یہ ظلم مت کریں ،یہ کام تو ہمارا ہے "وہ شرارتی لب و لہجے میں کہتے ہوئے ایک آنکھ ونگ کیے بولا
وہ اس کی بے باک الفاظ پر ساکت رہ گئی۔۔۔
جبکہ ذوناش کے اٹھتے گرتے عارض دیکھ اس کے لبوں پر دھیمی سی مسکراہٹ نے بسیرا کیا۔
وہ اسے بانہوں میں بھر کر سیڑھیاں نیچے اترنے لگا ،پھر اپنے روم کی طرف بڑھ گیا۔
دلوں پر چھائی بے چینی حد سے سوا تھی ۔
آج ساری حدود و قیود ٹوٹنے کے کاگار پہ تھیں۔۔۔
اسے اندر لاکر نیچے اتارا۔پھر دروازہ لاک کیا ۔۔۔۔
دونوں بارش میں پوری طرح سے بھیگ چکے تھے ۔
وہ ٹھنڈ سے کپکپاتی ہوئی ،نظریں زمین پر گاڑے انگلیاں چٹخا رہی تھی ۔۔۔
زیگن دھیرے دھیرے چلتا ہوا اس کے قریب آیا۔۔۔
اس کی تھوڑی کو پوروں سے چھو کر اوپر کیا۔۔۔
اس کے کپکپاتے نیلاہٹ مائل لب ،اسے اپیل کر رہے تھے ،
اس نے سرشاری سے ذوناش کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے گڑیا کی مانند اوپر اٹھایا ۔
"کیوں ڈر سے بند کرتی ہو آنکھیں ؟؟
"یقین رکھو کوئی چومنے سے نہیں مرتا۔۔۔
کہتے ہوئے اس کی سانسیں روک گیا ۔۔۔۔
وہ اس کے منہ زور جذبات پر پھڑپھڑا کر رہ گئی ۔۔۔
اس کی شدتیں برداشت کرتے ہوئے اس کی سانسوں کی رفتار مدھم ہوئی ۔۔۔۔
وہ اسکی سانسوں کا زیروبم محسوس کرنے لگا ۔۔۔پھر
زیگن نے اس کی حالت پر ترس کھاتے ہوئے اسے نیچے اتارا۔۔۔
وہ دل پر ہاتھ رکھے پھولی ہوئی سانسوں سے کھانسنے لگی ۔۔۔۔
پھر چہرہ اٹھا کر شکوہ کناں نگاہوں سے اسے دیکھا۔۔۔
"کیا ہوا جو میرے لب تمہارے لبوں سے لگ گئے۔
ناراض کیوں ہو رہی ہو ،بدلہ لے لو تم !!!وہ ابرو اچکا کر شرارت سے بولا ۔
اچانک خراب موسم کے باعث لائٹ چلی گئی ۔۔۔۔
"لا۔۔۔لا ۔۔ئٹ جلائیں ...وہ ڈر کر بولی ۔
"ہماری محبت کی روشنی ہی کافی ہے ،
ویسے بھی کسی شاعر نے اس موقع پر کیا خوب کہا ہے ،
شب وصل ہے۔گُل کردو ان چراغوں کو
خوشی کے موقع پر کیا کام ان جلنے والوں کا؟
وہ اسکے قریب آتے اس کے گیلے بالوں میں انگلیاں پھنسانے انہیں سہلانے لگا۔۔۔۔
"پلیز ۔۔۔وہ منمنائی۔۔۔اس کی سرگوشی کی آواز صرف اسی تک پہنچی ۔گلے کی گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی۔۔۔۔
وہ اسے اپنے ساتھ بستر پر لے آیا ۔۔۔
"پ۔۔۔پلیز ۔۔۔مجھے جانے دیں ۔۔اس لے گلے سے پھنسی ہوئی آواز نکلی ۔۔۔
شششش۔۔۔۔۔آج نہیں ۔۔۔۔
اسے زیگن کا سرسراتا ہوا ہاتھ اپنی شرٹ کی زپ پر محسوس ہوا تو وہ جی جان سے کانپ کر رہ گئی ۔۔۔۔اسے اپنی دھڑکنیں منتشر ہوتی ہوئی محسوس ہوئیں۔۔۔
باہر تیز برستی بارش کا طوفان تھا ،اور اندر ان کی محبت کا،
آج وہ اسے نرمی سے سہج سہج کر چھو رہا تھا،،،
وہ اس کی بڑھتی ہوئی جسارتوں سے سمٹنے لگی۔۔۔
وہ اسے اپنی محبت کی بارش میں پور پور بھگو کر دونوں کے درمیان حائل سب دوریوں کو مٹا گیا تھا۔۔۔۔