Dil E Raqsm By Hina Asad

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Dil E Raqsm  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Dil E Raqsm By Hina Asad


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

Sneak Peak No: 1

میں نے تو ڈور لاک کیا تھا پھر یہ کیسے؟؟؟؟
وہ جو جینز اور شرٹ پہنے ہوئے رات گئے باہر جانے کی تیاری میں تھی ،
اسے یوں سامنے دیکھ خوفزدہ ہوئی۔۔۔۔


ہڑبڑاہٹ میں کبرڈ سے دوپٹہ ڈھونڈھنے کی کوشش کی ،مگر دوپٹے کی بجائے سارے الجھے ہوئے کپڑے جنہیں گولے بنا کر کبرڈ میں بھرا گیا تھا سب زمین پر گرے۔۔۔۔
وہ ٹرے رکھ کر اس کے پاس آیا۔۔۔۔
اس کے سراپے پر بھرپور نظر ڈالی۔۔۔


وہ واقعی اس کے سامنے بالکل نازک سی گڑیا کے مانند لگی۔۔۔۔
کہاں وہ چھ فٹ کو چھوتا ہوا کسرتی بدن لیے اور کہاں وہ دھان پان سی جو بمشکل اس کے سینے تک پہنچ رہی تھی۔۔۔۔
وہ جوں جوں اس کے قریب آرہا تھا وہ توں توں الٹے قدم لیتے ہوئے پیچھے کو جا رہی تھی۔۔۔
بڑی بڑی آنکھیں خوف زدہ تھیں۔۔۔۔


وہ سراسیمہ سی دیوار کے ساتھ لگی۔۔۔۔
اس نے بھی آج شاید اس کے ضبط کا امتحان لینا تھا جو دونوں کے درمیان موجود دوری کو ختم کیے اس کے دونوں اطراف سے ہاتھ گزارتا ہوا دیوار پر رکھے ۔۔۔۔


اس کی پرحدت سانسیں خود پر محسوس کرتے ہوئے وفا نے اپنی آنکھیں زور سے میچیں۔۔۔۔۔
وفا کی لرزتی ہوئی خمدار پلکیں ،چہرے پر چھایا خوف دارم کو اور بھی مزہ دینے لگا۔۔۔
اس نے اس کے گال پر ہاتھ رکھنے کی کوشش ہی کی تھی کہ وہ ہوش کھوتی ہوئی لہرا کر زمین بوس ہوئی۔۔۔۔


دارم کا ہاتھ وہیں رہ گیا اور حیرانی سے اس چڑیا جیسا دل رکھنے والی کو دیکھنے لگا۔۔۔۔
کیا ہو گا اس لڑکی کا مستقبل ؟؟؟؟
Tough task Daram Khanzada....
اس نے خودی سے کہا۔۔۔۔
اور اسے بانہوں میں بھر کر بستر پر لیٹا دیا۔۔۔


پھولوں سے بھی کم وزن ہے۔۔۔
پھر کچھ کھائے پیئے بنا ہی ۔۔۔۔۔
اس نے تاسف سے سر ہلایا۔۔۔۔

Sneak Peak No: 2

"کیا بکواس کر رہی ہو ؟اس معصوم کی کیا غلطی جس نے ابھی دنیا میں قدم بھی نہیں رکھا"
" میں کسی کے غصے کی بھینٹ چڑھے، زبردستی اور بدلے کی نشانی کو کبھی اس دنیا میں آنے ہی نہیں دوں گی"وہ پھنکارتے ہوئے زخمی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی۔


اس سے پہلے کہ اس کی بات پر وہ آگ بگولہ ہوتا ،وہ خود کو نارمل کیے اس کے قریب آیا۔
اگر ایک فریق غلطی کر رہا ہے تو دوسرے کو سیخ پا ہونے کی بجائے ٹھنڈے دماغ سے کام لینا چاہیے دونوں طرف ایک سا معاملہ بات کو بگاڑ سکتا ہے۔


اسے اپنے ضبط کی طنابیں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوئی مگر وہ خود کو سنبھال کر جوں جوں اس کی طرف بڑھ
رہا تھا اس نے ٹیرس میں موجود کھڑکی پر اپنا پاؤں رکھا
"دیکھو قلب وہیں رک جاؤ ۔۔۔۔میں کہہ رہی ہوں میرے قریب مت آنا ۔۔۔۔ورنہ میں یہاں سے کود جاؤں گی۔۔۔۔ختم کر لوں گی آج اس نفرت کی نشانی کو بھی اور خود کو بھی""""


اوپری منزل پر بنے ان کے کمرے کی کھلی کھڑکی کی اطراف پر وہ دونوں ہاتھ جمائے نیچے کودنے کو تھی ۔۔۔۔۔
اگر قلب ایک لمحہ کی بھی تاخیر کرتا تو آج وہ اپنی جان پر کھیل جاتی۔۔۔۔
کسی بھی انسان کے لیے اس کی زندگی سے بڑھ کر کوئی انمول تحفہ نہیں ہوتا مگر کچھ لوگ ایسے ہی طیش میں آکر اپنی زندگی کو داؤ پر لگا جاتے ہیں،غصے میں انسان کا ذہن کام کرنا بند کر دیتا ہے اور وہ اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں کہ سوچے سمجھے بغیر کوئی بھی قدم اٹھا لیتے ہیں۔


قلب نے بنا تاخیر کیے بجلی کی سرعت سے لپک کر اس کا بازو تھام لیا۔۔۔۔
جواب میں پریا نے یوں سرخ انگارہ آنکھوں سے دیکھا جیسے اسے کچا چبا جائے گی۔
"بازو چھوڑو میرا"وہ غرائی۔۔۔۔۔


مگر قلب نے پرواہ نہ کی۔
"ایسی حرکتوں کا کوئی فائدہ نہیں.....جو کچھ ہو چکا ہے اسے ہم بدل نہیں سکتے.....
مگر اس سے مزید برا ہونے سے روک تو سکتے ہیں ......'
"واہ ! بہت جلدی یاد آگیا تمہیں ....."


پریا نے اسے شانوں سے دھکا دیتے ہوئے خود سے دور دھکیلا۔۔۔۔۔
"انسان اندر سے بہت کمزور ہوتا ہے لفظوں اور لہجوں کی مار اسے توڑ کر رکھ دیتی ہیں ،تم نے میری ہستی کو بکھیر کر رکھ دیا قلب "وہ رندھی ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔


"مانا کہ میں نے غلطیاں کیں ،بہت کیں مگر میں انہیں سدھارنے کے لیے خود کو بے مول کر دیا تمہارے سامنے تم نے کہا اٹھو تو میں اٹھی تم نے کہا بیٹھو تو میں بیٹھی ،کیا کیا نہیں کیا میں نے تمہارا پیار حاصل کرنے کے لیے؟"
"تمہارا پیار حاصل کرنے کے لیے خود کو زمانے کے سامنے رسوا کر دیا ،مگر تم نے کبھی میرے پیار کی قدر نہیں کی،تمہیں کبھی میرا پیار نظر نہیں آیا نظر آیا تو صرف 'بدلا'۔۔۔۔


کمزور لوگ بدلہ لیتے ہیں اور مضبوط لوگ معاف کرتے ہیں ،تم کمزور ہو بہت کمزور ۔۔۔۔۔
آج میں ہاتھ جوڑ کر تم سے اپنی ساری کوتاہیوں کی معافی مانگتی ہوں،ہو سکے تو مجھے معاف کر دو مگر اب میں اپنی جان تو دے دوں مگر اسے اس دنیا میں نہیں آنے دوں گی۔۔۔۔وہ اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر بولی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post