Faraiz E Ishq By Hooria Fatima

 

Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Hooria Fatima  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Faraiz E Ishq By Hooria Fatima


Sneak Peak No: 1

"مت بھولو بازل شاہ میں اپنی ہی نہیں لوگوں کی بھی محافظ ہوں میں اپنے ساتھ گارڈز کی فوج ہرگز نہیں لے کر جاؤں۔ "
کہتے ہوئے پھر باہر کی جانب قدم بڑھائے

"پہلے تم ایک معمولی سی کپٹن تھی جس کو چند لوگوں کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا اور اب تم"The king of ocean bazil shah " کی بیوی ہو جسے پوری دنیا جانتی ہے"
چند قدم آگے بڑھا کر کہا لہجے میں غرور یہ اکھڑ بلکل نہیں تھی عام سا انداز تھا

"یہ شرط تھی بازل شاہ کے اِس رشتے کو دُنیا کے سامنے نہیں لایا جائے گا اور تم ففٹی پرسنٹ میری بات ماننے کے قائل ہو گے"
باتوں کے ہیر پھیر میں اپنی بات واضح کرتی جا چکی تھی

"ہاں میڈم کو شک نہ ہو مگر تم لوگ اُسکا پیچھا کرو گے اور صبح اُسکے بعد نوین کا ٹھکانہ بدل دینا"
اپنے موبائل کو کان لگا کر بولو اور گلاس ونڈو سے باہر کا منظر دیکھا جہاں وہ پیدل ہی اُسکے عالیشان گھر سےاپنا بیگ تھامے جارہی تھی اُسکے ٹھیک تین منٹ بعد دو گارڈز سے مسلح گاڑیاں اُسی راستے پر بہت آہستہ سپیڈ سے اُسے فالو کر رہیں تھیں یہ تو طہ تھا کے دونوں اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے رات کا اندھیرا پوری طرح پھیل چکا تھا لیکن شاید وہ لڑکی کسی چیز سے نہیں ڈرتی تھی جو اکیلے ہی نکل گئی تھی...


Sneak Peak No: 2

 
"سر ایک لڑکی ضد کر رہی ہے آپ سے ملنے کی "
ابھی نور اُسکی گود میں ہی ماجود تھی اور اب غنودگی میں جارہی تھی فیڈر اب بازل کے ہاتھ میں تھا
"کون ہے؟؟"

پہلی بار یہ ہورہاتھا کے کوئی اسکو اکسیس کر رہا تھا اسلیے تھوڑا متاثر بھی تھا
"سر نوین ہے کپٹن مایا کی اسسٹنٹ"
عبداللہ نے اُسکا کارڈ سامنے کرتے ہوئے کہا

"ڈرائنگ روم میں بیٹھیں آتا ہوں"
سوتی ہوئی نور کو اُٹھا کر اندر کی طرف بڑھتے ہوئے عبداللہ کو حیران کر گیا
تھوڑی دیر میں بازل کمرے میں آیا تو نوین بیٹھی چائے اور دوسرے لوازمات سے دو دو ہاتھ کرنے میں مصروف تھی جبکہ عبداللہ بچارا حیران کھڑا اُس لڑکی کی ہمت کو دیکھ رہا تھا

"سر میں آپکی بہت بڑی فین ہوں اُس دن آپ اپنا کارڈ چھوڑ کر آئے تھے تو میں آپکو ڈھونڈ لیا ۔۔آپ بہت ہی سمارٹ ہینڈسم اور ہاٹ ہیں ۔۔۔بس اپنے آٹو گراف کی جگہ میرے ہاتھ پر تھوڑی سی کس کر دیں "
بنا شرمایا کسی رکھ رکھاؤ کے سیدھی بات منہ پر ماری حیرت کی زیاتی سے دونوں کے منہ کھولے ہی رہ گئے
وہ تو مایا کی وجہ سے مل رہا تھا کہ شاید وہ ڈیل کے لیے راضی ہوجائے اور یہاں تو معاملہ ہی اُلٹ تھا اتنا ہٹ ہونے کے باوجود بھی کبھی کسی مغربی لڑکی نے بھی اُسے
ایسے القابات نے نہیں نوازہ تھا اور یہ مشرقی لڑکی ۔۔۔۔۔۔

"عبداللہ اسے ڈیل کرو میرے پاس اتنا فضول ٹائم نہیں ہے"
رعب سے کہتا چلا گیا جب عبداللہ نے اپنا ہاتھ آگے کیا
"کیا ہے"
اُسکے لہجے کنگ کھڑی تھی عبداللہ کی حرکت پر تین قدم پیچھے ہوئی
"سر کہہ کر گے ہیں کس کردوں"
وہ تین قدم آگے ہُوا تو نوین اپنا بیگ اٹھا کر نو دو گیارہ ہوئی
پیچھے عبداللہ کا قہقہہ پورے ڈرائنگ روم میں گونجا...

Post a Comment

Previous Post Next Post