Tu Hi Meri Dua By Anaya Ahmed

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Anaya Ahmed  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Tu Hi Meri Dua By Anaya Ahmed Complete Pdf


Sneak Peak

“رانیہ۔”وہ موبائل پھینکتا باہر کو دوڑا۔
“رانیہ کدھر ہیں۔”وہ دوڑتا آیا شاکرہ سے پوچھا جو ڈسٹنگ کر رہی تھی۔
“شاید گیسٹ روم میں ہو۔”ابان کا دل دھڑکا۔وہ گیسٹ روم کی طرف دوڑا۔شاکرہ سب کچھ چھوڑ کے تانیہ بیگم 
کے کمرے کی طرف بھا گی ان کوبلانے۔

“رانیہ رانیہ۔”ابان پاگلوں کی طرح پکارتا گیسٹ روم مین گیا مگر وہاں کوئی بھی نہ تھا ۔نہ وہ جو ملنے آیا تھا نہ 
ہی رانیہ ۔
“نہیں۔ایسا نہیں ہو سکتا ۔رانیہ ۔”اسکا دل پھٹا جا رہا تھا کدھر گئی رانیہ آخر ۔کیا قربان شاہ کا آدمی۔۔یہ سوچ آتے ہی چہرے پہ  سختی آئی۔

وہ لاوئج میں آیا ۔
“کیا ہوا ہے بیٹا کیوں پریشان ہو۔خیریت ہے۔”تانیہ بھی شاکرہ کے بتانے پہ آ گئی تھی۔
“ماما رانیہ کدھر ہیں۔”آس سے ماں سے پوچھا ۔
“باہر ہی تھی۔”تانیہ نے بیٹے کی پریشان صورت دیکھ کے کہا۔ابان کا ڈر صحیح ثابت ہوا ۔اسنے مٹھیاں بھینچیں ۔
“شاکرہ یہ لو ۔چائے اندر دے آو۔”کچن سے رانیہ نکلی ٹرے لے کے۔اس آواز نے ابان کے جسم میں زندگی کی لہر دوڑا دی تھی۔سکون بھری سانس لے اپنے خشک ہوتے حلق کو تر کیا۔
کچھ دیر پہلے یاد آ جانے والی اسکی حرکت پہ طیش سے آگے بڑھا ۔اگر اسے کچھ ہو جاتا تو ۔یہ سوچ جان نکالنے کو کافی تھی۔
رانیہ حیران سی ابان کواپنے پاس آتا دیکھ رہی تھی۔ابان کا بھاری ہاتھ اٹھا اور رانیہ کے گال پہ نشان چھوڑتا گیا ۔اسکے ہاتھ سے ٹرے چھوٹ کے گری تھی ۔کانچ ٹوٹا ساتھ اسکا مان اور دل بھی ٹوٹا تھا۔وہ گال پہ ہاتھ رکھے ۔آنسو بھری آنکھوں  سے اسکو تک رہی تھی۔
“جس دن سے میری زندگی میں آئیں ہیں ۔عذاب بنا دیا ہے ہر چیز کو ۔ہلا کے رکھ دی ہے میری زندگی۔کیوں ۔آپ کو چین نہیں ہے ۔ہر چیز میں ٹانگ اڑانا ضروری ہے کیا۔”وہ غضب وغصہ آنکھوں مین لیے اسے گھور رہا تھا ۔تانیہ بیگم اپنے ابان کے تیور سے پریشان کھڑی تھی اسنے ہاتھ اٹھایا تھا رانیہ پہ۔

“ابان ہوش میں آو تم۔دماغ ٹھیک ہے تمہارا۔”وہ اس کی طرف آئی تو ابان میں ادھر ہی روک دیا۔
“ایک پل سکون کا میسر نہیں ہوا کیونکہ ہر جگہ رانیہ بی بی گھسی ہوئی ہیں۔کس نے کہا تھا اسے اندر بلانے کو۔کریمنل تھا وہ ۔اگر کچھ کو جاتا تو بولیں اب۔”ابان نے اسکا بازو دبوچا۔یہ سوچ ہی ہر خیال پہ بھاری تھی اگر وہ اسے کوئی نقصان پہنچا دیتا۔

اسکی تصویر پہ بنا کراس ۔اور یہ اسکی تواضع کر رہی تھی۔
“کیوں کوئی بات آپکو سمجھ نہیں آتی۔
جان چھوڑیں میری ۔ہٹ جائیں میرے سامنے سے اپنی شکل لے کے۔”ابان نے بد تمیزیوں کے سارے ریکاڈر توڑے تھے۔رانیہ کو اس سب کی توقع نہ تھی۔وہ ایسے بدلہ لے گا اب اپنے اوپر لگائے جانے الزام کا۔وہ معذرت بھی مر چکی تھی۔رانیہ کا وجود بے جان ہو رہا تھا وہ پھنکارتا اندر چلا گیا ۔
تانیہ بیگم رانیہ کو پکڑ نہ لیتی تو یقینا گر جاتی ۔

“تو یہ طے تھا کہ کسی مرد کا پیار اسکی نرمی رانیہ کے حصے میں نہیں چاہے وہ بھائی کی صورت میں ہو باپ کی یا شوہر کی۔







Post a Comment

Previous Post Next Post