Riwayaat Mey Bandhay Bandhan By Sofia Khan

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

 Komal Ahmed is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Kay Ab Kaj Adai Main Kron By Komal Ahmed






If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak No: 1


میم نام کیا ہے... بیوٹیشن نے اس کے ہاتھوں پہ مہندی لگاتے پوچھا تھا۔۔۔۔
سڑیل خان ۔۔۔


گل جو پہلے ہی تپی بیٹھی تھی نے جان چھڑانے کو جواب دیاتھا۔۔۔
یہ کیسا نام ہےمیم ۔۔۔۔؟؟؟ بیوٹیشن نے حیران ہو کے پوچھا تھا ۔۔۔


جیسا بھی ہے تمھیں کیا تم جلدی کرو میں تھک گئی ہوں ۔۔۔۔گل نے بیزار ہوتے جواب دیا تھا۔۔۔۔۔
بیوٹیشن نے نام اس کی ہتھیلی پہ لکھ دیا تھا ۔۔۔۔


گل نے اپنے مہندی لگے ہاتھوں کو دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کی تھی۔۔۔۔۔۔۔
بیوٹیشن گل سے فارغ ہو کے مینے کو مہندی لگانے لگی تھی۔۔۔
اپنے ہاتھ پہ کیا نام۔۔۔


وہ تو دارم ۔۔۔۔
بیوٹیشن نام لکھ چکی تھی جو مینے کی ہتھیلی پہ چمک رہا تھا۔۔۔۔۔


بھائی نے جلا دیا ہم کو ۔۔۔۔۔
جب مین ضدے کی انگلی بات پہ اس کے مہندی لگے ہاتھ رکے تھے۔۔۔۔۔


ڈر کی وجہ سے کچھ نہ بولی ۔۔۔۔۔۔
مینے نے سرسری سا اپنے مہندی لگے ہاتھوں کو دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔یہ غور کئے بنا کہ دارم صاحب کا نام اس کی ہتھیلی پہ چھپ چکا ہے۔۔۔۔۔


اسے کہنا کہ ہتھیلیوں پہ مہندی کا بوجھ نہ ڈالے
دب کر مر نہ جائیں کہیں میرے نام کی لکیریں


دارم دھڑام سے داجی کے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا تھا۔۔۔۔۔
داجی جو اپنے بستر کی طرف بڑھ رہے تھے دروازے کے اس قدر زور سے کھولے جانے پہ پلٹے تھے۔۔۔


کیا بات ہے برخوردار جو آندھی طوفان کی طرح نازل ہوئے ہو۔۔۔۔۔۔کیا تمھیں نہیں پتہ کسی کے کمرے میں جانے سے پہلے دستک دی جاتی ہے ۔۔۔۔داجی قدرے غصے سے کہا تھا۔۔۔۔۔۔
داجی مجھے تو رہنے دیں آپ جو طوفان آپ نے لوگوں کی زندگیوں میں مچا رکھا ہے اس کا کیا۔۔۔۔۔


آج میں آپ سے دو ٹوک بات کرنے آیا ہوں ۔۔۔۔۔۔
یا تو آپ کل ہونے والا نکاح کینسل کریں ۔۔۔۔۔یا پھر میری ایک بات مان لیں ۔۔۔۔۔


ہم تمھاری بات کیوں مانیںں اور ہم نے بول دیا کہ نکاح کل ہے تو بس ہے ۔۔۔۔۔
داجی نے اٹل لہجے میں کہا تھا ۔۔۔۔۔


ٹھیک ہے تو پھر تیار رہیے گا آپ کل اپنی اس بے بنیاد عزت کا تماشہ دیکھنے کیلے ۔۔۔۔۔اپ جانتے ہیں میں صرف بات نہیں کر رہا جو میں کہ رہا ہوں وہ میں کر سکتا ہوں ۔۔۔۔


اب آپ پہ منحصر ہے کہ آپ میری بات مانتے ہیں یا پھر۔۔۔۔۔
ہاں اگر آپ نے میری بات مان لی تو میں آپ کی روایتوں کے راستے میں رکاوٹ بننے کی بجائے شہر چلا جاؤں گا۔۔۔۔


داجی پہلے اس سے تنگ تھے۔۔۔۔ان کو دارم کی بات مان کہ اس سے جان چھڑانا ہی بہتر لگا۔۔۔۔۔
ہاں بولو تم کیا چاہتے ہو اگر ہمیں تمھاری بات مناسب لگی تو ۔۔۔۔۔۔داجی نے پوچھا تھا۔۔۔۔۔۔


کل سجاول کے نکاح کے ساتھ ساتھ میرے نکاح کا اعلان آپ اسی وقت کریں گے زرمینے کے ساتھ۔۔۔ ۔۔دارم نے اپنی بات مکمل کی تھی ۔۔
کیا۔۔۔۔داجی صرف اتنا ہی کہہ سکے تھے۔۔۔


Sneak Peak No: 2


" آخر کیوں کیا تم نے ایسا گل آخر کیوں آخر کیوں ہاں مانتا ہوں میں نے تم پہ ہاتھ اٹھایا "
" تمھیں تکلیف دی مگر میرا کوئی ایسا ارادہ نہیں تھا کہ تمھیں تکلیف پہنچے مگر پتہ نہیں کیسے میری وجہ سے
تمھیں تکلیف پہنچی "
تمھیں تکلیف دے کے خوش میں بھی نہیں تھا


تمھارے لیے تو میں کچھ بھی کرنے کو تیار تھا تو پھر کیوں چلی گئ مجھے چھوڑ کے ارے میری محبت نظر نہ آئے تمھیں میری آنکھوں میں ۔۔۔
گل کے کمرے میں وہ اس کی چیزوں کو چھو کر گل کے لمس کو محسوس کرتے وہ روتے ہوئے اس سے مخاطب تھا
ایک بار میرے دل کا حال تو جان لیتی ۔۔۔


وہ مضبوط مرد ایک لڑکی کی محبت میں رو رہا تھا ہاں وہی مرد جس نے کبھی آنکھ نم نہ کی تھی آج شدت غم سےرو رہا تھا
یہ ضروری تو نہیں ہے نہ کہ آپکو محبت ہمیشہ ایک اچھے انسان سے ہو۔۔۔


اوریہ بھی ضروری نہیں ہر انسان برا ہو کچھ لوگ خود پہ برے ہونے کا خول چڑھا کر اپنی اچھائ کو چھپا لیتا ہے
یہ تو مقدر میں لکھا ہے کس کو کیا ملنا ہے
اور کس کو کس سے جدا کرنا ہے ۔۔


یہ تو تقدیر کے فیصلے ہوتے ہیں اور تقدیر کے فیصلوں پہ کون کچھ کہہ سکتا ہے۔۔۔۔
اس کی نظر دراز میں پڑی ڈائری پر پڑی ۔۔۔۔
گل ڈائری لکھتی تھی۔۔۔۔۔

Sneak Peak No: 3


تو۔۔۔۔تو۔۔۔تم اس وقت میرے کمرے میں کیا کرہے ہو کس کی اجازت سے اندر آئے ہو۔۔۔۔۔۔اس نے ڈرتے ڈرتے سوال کیا تھا۔۔۔۔۔وہ مغرور چال چلتا اس کے قریب آ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
وہ ڈر سے پیچھے ہی پیچھے ہوتی جارہی تھی۔۔۔۔یہاں رک کہ وہ دیوار سے جا لگی ۔۔۔۔۔


پہلی بات تو یہ کہ میں تم نہیں شوہر ہوں تمھارا آپ بولو ۔۔۔۔۔۔
اور دوسری بات اپنی بیوی کے کمرے میں آنے کیلئے کسی کی بھی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔۔۔۔سمجھیں مسزز
اور ہاں تیسری بات ۔۔۔۔میں نے سوچا اپنی بیگم صاحبہ کو اس کے حسن کی خراج تو دے آؤں ۔۔۔تو بس پھر چلا ایا۔۔۔۔......


نہیں ہوں میں آپ اپ۔۔۔۔کی بیوی۔۔۔۔۔اس نے ڈرتے ڈرتے پھر جواب دیا تھا۔۔۔۔۔
تو پھر کیا ہو۔۔۔
اس کا جواب سجاول کو تپا گیا تھا۔۔۔۔
منکوحہ ہوں ں ۔۔۔بیوی تھوڑی ہوں۔۔۔۔


اچھا تو منکوحہ صاحبہ کو بیوی بننے کی اتنی جلدی ہے تو مجھے کوئی اعتراز نہیں ہے ۔۔۔۔
میں ابھی رخصتی کروا لیتا ہوں۔۔۔۔۔


سجاول نے اپنی بات مکمل کرتے گل کے چہرے کا رنگ اڑایا تھا۔۔۔۔
نہیں نہیں ۔۔۔۔۔اپ کیا سمجھتے زبردستی نکاح کر لیا زبردستی بیوی بنا لیا ۔۔۔۔۔۔


ابھی تم نے زبردستی دیکھی کہاں ہے جان۔۔۔۔۔سجاول نے خماری مے عالم میں کہا تھا۔۔۔۔۔
ایک پینڈ نٹ اپنی جیب سے نکال کے اس کو پہنانے کیلئے وہ قریب ہوا تو ۔۔۔گک چلائ میرے قریب مت آئے گا۔۔۔ورنہ میں۔۔۔۔


ورنہ کیا وہ اس کے بازو کو گرفت میں لیتا اس کی گردن میں پینڈنٹ پہنا چکا تھا۔۔۔۔۔
اب بولو ورنہ کیا ہاں کیا کر لو گی ۔۔تم۔۔۔۔
وہ اپنے الفاظ سے اس شیر کو غصہ دلا چکی تھی۔۔۔۔


میں تمھیں بتاتا ہوں ورنہ کیا ۔۔۔۔
سجاول نے اپنے لب اسں کے گداز گالوں پہ رکھے تھے۔۔۔
چھوڑیں۔۔۔ں۔۔۔۔مجھے۔۔۔۔۔


سجاول کو اس پہ ترس آ گیا تھا ۔۔۔۔اسے آزاد کرتا۔۔۔وہ پیچھے ہٹا تھا ۔۔۔۔۔
لو چھوڑ دیا جان ۔۔۔۔۔۔
مگر یاد رکھنا صرف وقتہ طور پر چھوڑ رہا ہوں۔۔۔۔کیونکہ میں اپنی چیزوں کو چھوڑا نہیں کرتا ۔۔۔۔۔وہ ایک آنکھ ونک کرتا وہاں سے جا چکا۔ تھا۔۔۔


گل نے بمشکل اپنے حواس بحال کئے تھے۔۔۔۔۔
اس نے بے دردی سے اپنے ہونٹوں اور گردن کو ٹشو پیپر سے رگڑ ڈالا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
سجاول خان کا لمس اسے اذیت میں مبتلا کر گیا تھا ۔۔۔۔۔


آنسو اسکی گالوں پر بہہ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اس کی زندگی جہنم بنا کے رکھ دوں گی یہ سمجھتا کیا ہے خود۔۔۔۔


بہت سہی لیا اس کا ستم ۔۔۔۔
اب میں دیکھوں گی اس کو۔۔۔۔۔
گل نے خود سے عظم کیا تھا۔۔۔۔



Post a Comment

Previous Post Next Post