Power Of Love By Afzonia

 




Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Afzonia is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Power Of Love By Afzonia




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak


زیہان نے غصے سے منیزے کا ہاتھ اسکے ہاتھ سے چھڑوایا اور ایک مکا اسکے منہ پر جڑا دیا۔۔۔۔۔۔۔
" ہادی ریلکس۔۔۔۔ " منیزے نے جلدی سے ہادی کو پیچھے سے اپنی گرفت میں لیا۔۔۔۔۔


اسکی ہمت کیسے ہوئی تمھارا ہاتھ پکڑنے کی ہادی غصے سے منیزے کی طرف پلٹا۔۔
لیکن منیزے کو دیکھتے ہی اسکے تنے ہوے اعصاب ایکدم ڈھیلے پڑے۔۔۔۔۔۔


ہادی نے ایکدم منیزے کو اپنے گلے سے لگایا اور پوری شدت سے خود میں بھینچا۔۔۔۔وہ ابھی بھی شرٹ لیس تھا۔۔
سارے میڈیا والے سب سٹوڈنٹس اور ٹیچرز اسکا جنونی روپ دیکھ کر ڈر گے تھے۔۔۔۔۔۔۔


انہوں نے ہمیشہ ہادی کو ہنستے مسکراتے ہوے دیکھا
جبکے یشفہ کے سر پر ساتوں آسمان ایک ساتھ ٹوٹ پڑے۔۔۔۔۔۔۔۔



زیہان دیکھوں میں ابھی بھی اتنی دیر شاور کے نیچے رہی ہو اور اب تمھارے ساتھ بھی بارش میں بھیگ چکی ہو اب مہربانی کرکے مجھے جانے دوں کونکہ اب تمھاری بات میں نے مان لی ہے
ہمم تو میں نے کب کہا کہ میری بات پوری ہو چکی ہے ابھی میری ادھی بات رہتی ہے جسے پوری کیے بنا تم یہاں سے نہیں جا سکتی ہو


زیہان نے چالاکی سے بات کو پلٹتے ہوے کہا
اسکی چالاکی پہ حورم کا دل کیا کہ وہ اسکا سر پھاڑ دے


اب جو کہنا ہے کہوں کیونکہ مجھے سردی لگ رہی ہے حورم نے اپنا غصہ کنٹرول کرتے ہوے کہا
ہاں تو تم میرے گال پر کس کروں زیہان نے ایکدم سے ہی اسے جھٹکا دے کر اپنے پاس کیا
زیہان یہ کیا بہودگی ہے میں کوی یہ بات نہیں ماننے والی ہو حورم نے ساتھ ہی اس سے اپنا اپ چھڑواتے ہو ے کہا
وعدہ زیہان نے اسے اسکا وعدہ یاد دلاتے ہوے کہا


اب نیچے تو ہو کھمبے کہی کے حورم نے اسکے لمبے قد پر چوٹ کرتے ہوے کہا کیونکہ وہ زیہان کے سینے تک ہی اتی تھی
زیہان نے بھی شرافت سے اپنی ہنسی کنٹرول کرتے ہوے نیچے جھکا
حورم نے کچھ دیر تو سوچا لیکن پھر اہستہ سے اپنے ہونٹ زیہان کے گال پر رکھنے چاہے


لیکن اس سے پہلے ہی زیہان اسکے ہونٹوں کو اپنی قید میں لے چکا تھا
حورم بس پھٹی انکھوں سے زیہان کے چہرے کو دیکھنے لگی


لیکن زیہان اردگرد بھلاے بس اسکے ہونٹوں پر اپنی شدت برسا رہا تھا
اور اسکی کمر پر اسکے ہاتھوں کی گرفت سخت ہوتی جارہی تھی


زیہان نے کافی دیر بعد اسے چھوڑا پھر اسکے ٹھنڈے ہوتے وجود کو اپنی بانہوں میں بھر کر اپنےکمرے کی طرف بڑھا
حورم اپنے کپڑے چینج کرکے بہر چلے گی جہاں سارے ڈایننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے
اور کرنل صاحب نینا سے اسکا نام وغیرہ پوچھ رہے تھی


تھوڑی دیر بعد زیہان بھی اگیا
اور نینا سے ملنے لگا


وہ سب ناشتا کر رہے تھے جب حورم کی چھینکیں سٹارٹ ہو گی
اور ایک بعد ایک چھینک انے لگی


زیہان نے پریشانی سے حورم کے سرخ ہوتے چہرے کو دیکھا اور پھر دوسرے ہاتھ سے حورم کا ہاتھ پکڑا
سواے نینا کے سب نے پریشانی سی حورم کی طرف دیکھا




Post a Comment

Previous Post Next Post