Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Huma Waqas is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Anokhi Jeet By Huma Waqas
Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Huma Waqas is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Anokhi Jeet By Huma Waqas
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of
selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak No:1
” یہ ۔۔۔یہ کیا۔۔۔ کیسی گھٹیا حرکت ہے رضا ، میں اب محرم نہیں ہوں تمھارے لیے پلیز میری ایسی پکس ڈیلیٹ کرو “
دانت پیستے ہوۓ کہا ، آواز غم و غصے میں کانپ رہی تھی رضا اس کی سوچ سے بھی زیادہ گھٹیا نکلا تھا۔
” محرم ہو سکتا ہوں نا پھر سے “
دوسری طرف سے گہری سانس لیتے ہوۓ جواب آیا ۔
” بکواس بند کرو اپنی اور میری اس طرح کی ساری تصاویر ڈل کرو “
ثانیہ بات کرتے ہوۓ بار بار کمرے کے دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی ۔
” یہ تصاویر تو میرا اثاثہ ہیں ، ثانیہ دیکھو ہمارے سارے خواب پورے ہونے جا رہے ہیں میری کمپنی مجھے باہر بھیج رہی ہے ، ہم پھر سے ایک ہو جاتے ہیں “
رضا تو جیسے اس کے غصے اور نفرت کو کسی خاطر میں ہی نا لا رہا تھا ۔
” کیا مطلب ہمارے خواب ۔۔۔۔ تمھارا دماغ ٹھیک ہے “
ثانیہ نے سخت لہجہ اپنایا ، خوف سے دل پوری رفتار سے دھڑک رہا تھا
” ثانیہ تم مہتاب ملک سے خلع لے لو ہم حلالہ کر لیتے ہیں “
رضا نے ڈھٹاٸ کا مظاہرہ کرتے ہوۓ اپنی سوچ ظاہر کی
” میں اپنے گھر اور شوہر سے بہت خوش ہوں اپنے گھٹیا مشورے اپنے پاس رکھو ، مجھے تم سے کوٸ بات نہیں کرنی اور خبردار میری ساری تصاویر ڈیلیٹ کردینا باۓ “
خوف سے لرزتے ہاتھوں کے ساتھ فون بند کیا اور جلدی سے گیلری میں جا کر اس کی بھیجی گٸ تصویر کو ڈیلیٹ کیا اس کے نمبر کو بلاک کیا اور ماتھے پر سے پسینہ صاف کرتی آگے بڑھ گٸ
Sneak Peak No:2
شدید تھکاوٹ کے باعث کب ثانیہ کی بوجھل آنکھیں بند ہوٸیں اور کب نیند اس پر حاوی ہوٸ خبر ہی نہ ہوٸ ۔ وہ چار گھنٹے اسی حالت میں سوتی رہی اور پھر دروازے کے کھلنے کی آواز اور قدموں کی چاپ پر نیند ٹوٹی ، ثانیہ نے کسلمندی سے آنکھیں کھولیں ، دھندلہ سا ہیولا ایک دو سکینڈ کے بعد صاف ہوا مہتاب کمرے میں کھڑا اس کے یوں دیکھنے پر خفت سے نظریں چرا گیا ۔
مہتاب کے بکھرے بال اور شکن آلودہ کُرتا جس پر اب شیروانی کا اوپری کوٹ موجود نہیں تھا اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ وہ بھی مناہل کے ساتھ اس کے کمرے میں ہی سو گیا تھا اور اب غالباً یہ ندامت اسی بات کے پیش نظر تھی ۔ ثانیہ نے جلدی سے ایک طرف کو ڈھلکے دوپٹے کو درست کیا ۔ اور نظروں کو جھکا لیا ۔
” مناہل کو سلاتے ہوۓ کب آنکھ لگی پتا نہیں چلا ۔۔۔ سوری “
مہتاب نے بیڈ کے قریب آ کر نادم سے لہجے میں رات کو کمرے میں نا آنے کا عُزر پیش کیا اور ساتھ ہی معافی مانگی۔
” اٹس اوکے ، ویسے بھی وہ بہت اپ سیٹ تھی اس کو سنبھالنا فرض تھا آپ کا “
ثانیہ کا سر ہنوز جھکا تھا ، مہتاب اب بیڈ کے ایک طرف لگے میز کے دراز میں سے کچھ نکال رہا تھا پیچھے ہوا تو ایک چھوٹی سی سنہری ڈبی ہاتھ میں تھی ۔
” آپ کی پسند کا اندازہ نہیں تھا تو جو سمجھ میں آیا ۔۔۔۔، یہ شادی کا گفٹ ہے “
مہتاب نے ڈبی بنا کھولے اس کی طرف بڑھاٸ ، ثانیہ نے ایک نظر ڈبی کو دیکھا اور پھر دھیرے سے ہاتھ بڑھاتے ہوۓ ڈبی کو تھام لیا ۔ رضا کا اس کا گلے میں مالا پہنانا اور اس کا شرمانا ایک دم سے ذہن میں گھوم گیا ۔
” آپ چینج کر لیں پلیز ۔۔۔ تھک چکی ہوں گی اور آرام کریں ، میں ابھی مناہل کے پاس ہوں نیچے ، اُس کو ناشتہ کروا دوں “
مہتاب نے شاٸستگی سے کہا اور پھر کمرے سے باہر نکل گیا ۔ اسے رات کمرے میں آنا چاہیے تھا ثانیہ نے یقیناً یہ سوچا ہو گا میں جان بوجھ کر نہیں آیا ۔
مہتاب نے دروازے کو دھیرے سے بند کیا ، وہ مناہل کے ثانیہ کے لیے بدلتے رویے کی وجہ سے بے حد پریشان تھا ۔
کمرے کا دروازہ بند ہونے کی آواز پر ثانیہ نے سر اوپر اٹھایا ، وہ واقعی ہی اتنا تھک چکی تھی کہ جلدازجلد یہ بھاری بھرکم لباس اور زیور اتار دینا چاہتی تھی ۔
ہاتھ میں پکڑی ڈبی کو بنا کھولے ایک طرف رکھا اور خود لہنگے کو سنبھالتی بیڈ سے اتری۔