Pehli Mohabbat By Aina UN

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Aina is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Pehli Mohabbat By Aina



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!



Sneak Peak No:1

کیا ہوا ڈارلنگ ایسے کیوں کھڑی ہو ۔۔۔ ایسل کے چہرے کا رنگ فق ہو رہا تھا۔۔۔
ابھی سے گھبرا گئی ہو ابھی تو میں نے کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔میر نے ایسل کا ہاتھ پکڑا اور کیک کی طرف لے کر گیا
اٹھاؤ کیک میر دھاڑا ایسل نے فورا سے کیک کا ٹکڑا پکڑا میر نے ایسل کے ہاتھ سے کیک کھایا۔۔۔
ایسل کو سہی معنوں میں اب اپنی غلطی کا احساس ہو رہا تھا۔۔۔میر نے ایسل کی حالت دیکھ کر قہقہہ لگایا۔۔۔۔۔۔
ارے بے بی تمھارارنگ کیوں اڑ گیا ہے میر نے ایسل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہو ئے کہا۔۔۔وہ بستر دیکھ رہی ہو میر نے ایسل کا رخ بیڈ کی طرف کرتے ہو ئے کہا۔۔۔
تمھارے لیے سجایا ہے میں نے۔۔۔ایسل نے بھاگ کر دروازے کی طرف جانا چاہا۔۔۔مگر دروازہ لوکڈ تھا۔۔۔
فنگر پرنٹ ہے جب تک میں نہیں کھولو گا نہیں کھلے گا اور میر قہقہہ لگا کر ہنس پڑا۔۔ایسل کو میر کے قہقہوں سے خوف آرہا تھا۔۔۔
تم کیوں کر رہے ہو ایسا جانے دو مجھے۔۔ایسل کی آواز کانپ رہی تھی۔۔۔ایسے کیسے جانے دو.۔۔
کیا میں نے کہا تھا یہاں آؤ۔۔۔کیا میں نے بلایا تھا۔۔۔اپنی مرضی سے آئی ہو تم ۔۔۔ایسل کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔۔
بس بس یہ ڈرامہ کسی اور کے سامنے کرنا میرے سامنے نہیں مجھے تمھارے آنسوؤں سے زرا برابر بھی فرق نہیں پڑتا۔۔
پلیز میر تمھیں خدا کا واسطہ ہے جانے دو۔۔۔ایسل گڑگڑائی تھی۔۔۔
میں نے کہا رونا بند کرو ۔۔زہر لگ رہے ہیں مجھے تمھارے آنسو۔۔۔۔اس وقت میری دسترس میں. ہو تم اور جب تک میں نہ چاہو تم یہاں سے کہیں نہیں جا سکتی میر چلتا ہوا ایسل کے قریب ایا۔۔۔اور اس کے کان میں سرگوشی کی
تو کیا خیال ہے بیڈ تک خود چلو گی یا یہ نیک کام میں خود کرو۔۔۔ایسل دو قدم پیچھے ہٹی۔۔۔جتنا وقت برباد کروگی اتنی گھر جانے میں دیری ہو گی۔۔۔میرے سامنے تو عزت گنواؤں گی ہی معاشرے میں بھی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گی۔۔۔میر نے کولڈ ڈرنک کا گلاس اٹھایا اور صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔۔ایسل کی آنکھیں رو رو کر سرخ ہو چکی تھی۔۔۔
جتنا وقت لینا ہے لے لوں مجھے کوئی جلدی نہیں ۔۔۔۔ایسل نے روتے ہو ئے میر کی منت کی۔۔۔۔
بہت خوشی ہو رہی ہے مجھے تمھیں اس حال میں دیکھ کر ۔۔مس ایسل کیا کہا تھا تم نے میرے ماں باپ کے پاس میری تربیت کا وقت نہیں ۔۔۔ارے تمھارے ماں باپ کی تربیت یہ ہے کہ تم ایک نا محرم کے کمرے میں اکیلی کھڑی ہو ۔۔۔کیا کہا تھا تم نے میں کسی کی عزت نہیں کر سکتا۔۔۔مجھے عزت کرنا نہیں سکھایا گیا ہے نہ میر دھاڑا تھا اور اس کی دھاڑ سے ایسل کا دل کانپا تھا۔۔۔


Sneak Peak 2


اسرا کا دل زور سےدھڑکا۔۔۔اسرا اندر داخل ہو ئی۔۔۔نظریں جھکی ہو ئی تھی۔۔۔آپکی چائے ۔۔۔۔اسرا نے دھیمے لہجے میں کہا۔۔۔۔زیان کو اسرا سیدھی دل۔میں اترتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔بیٹھو زیان نے دھیرے سے کہا۔۔۔اسرا زیان کے سامنے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔کیسی ہو اور آج زبان کہاں گئی تمھاری۔۔۔۔

اسرا نےزیان کی بات پر چہرہ اٹھایا ور ایک غصیلی نگاہ زیان پر ڈالی۔۔۔اچھا اب نظروں سے مت کھا جانا ڈآئن۔۔۔اٹھو اور میرا بیگ کھولو۔۔۔زیان کے اگلے فرمان پر اسرا کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔۔۔بیگ میں کوئی خلائی مخلوق نہیں ہے۔,کام چور لڑکی۔۔ہونے والا شوہر ہوں زرا کام نہیں آتی تم میرے۔۔۔زیان نے مصنوعی غصے سے کہا۔۔۔جب کہ اسرا پریشان سی بیگ کی طرف بڑھی اور زپ کھولنے لگی۔۔۔

جب کہ زیان اس کی معصومیت پر ہنس پڑا۔۔۔۔کھول بھی لو اسرا۔۔۔یا بی جان کو کہو اس نکمی لڑکی سے میں شادی نہیں کروں گا ۔۔اسرا جوکہ زپ کھول رہی تھی۔۔زیان کی اس بات پر تپ کر زیان کے روبرو آئی۔۔ہم نکمے ہیں اسرا نے خود کی طرف انگلی کرتے ہوئے کہا۔۔۔

محترمہ ہم نہیں بس آپ۔۔۔زیان اسرا کو مزید تپ چڑھا کر خود بیگ کی طرف بڑھا۔۔۔۔نہیں تو آپ کیا چاہتے ہیں جھاڑو اٹھا کر آپ کے کمرے کی صفائی شروع کر دیں اور خود آپ کونسے کھیتوں میں ہل چلاتے ہیں ۔۔۔ہم۔نکمے اسرا کی سوئی تو نکمے ہر اٹک گئی تھی۔۔۔اور ہاں آپ نے کیا کہا ہم سے شادی نہیں کریں گے۔۔۔۔

اسرا زیان کے روبرو آئی جو شاپنگ بیگ لیے کھڑا تھا۔۔۔زیان کے لبوں ہر مسکراہٹ تھی۔۔۔۔زیان نے شاپنگ بیگ اسرا کی طرف بڑھایا۔۔۔۔جسے اسرا نے حیران ہوتے ہوئے پکڑ لیا۔۔۔۔۔اس کو کھول کر دیکھا تو اندر فراک تھا۔۔۔اسرا کو ایسے فراک بہت پسند تھے۔۔۔اسرا زیان کی موجودگی کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔

فراک کو ساتھ لگائے شیشے کے سامنے کھڑی ہو گئی۔۔۔زیان اسرا کی ایک ایک حرکت دیکھ رہا تھا۔۔۔یہ کتنا پیارا ہے آپ ہمارے لیے لائے ہیں۔۔۔۔اسرا زیان کے روبرو آئی اور خوش ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔بس بس زیادہ خوش فہم ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔اپنی گرل فرینڈ کے لیے لایا تھا ۔۔۔سوچا تمھیں دکھا دو۔۔۔۔

تم جیسی چڑیل کے لیے میں کیوں لاؤ گا بھلا۔۔۔۔اسرا نے زیان کے مزاق کو اس قدر سیریس لیاکہ اسرا کی آنکھوں سے انسو چھلک پڑے اسرا نے فراک وہی پھینکا اور جانے کو پلٹی۔۔۔زیان نے جب اسرا کا ردعمل دیکھا تو فورا سے اسرا کا ہاتھ تھاما ۔۔۔چھوڑیں ہمارا ہاتھ۔۔۔اسرا نے اپنا ہاتھ چھڑانا چاہا۔۔۔۔زیان کو اسرا کی یہ کوشش سخت زہر لگی۔۔۔اسرا کا رخ دوسری طرف تھا۔۔۔زیان نے اسرا کو اپنی طرف کھینچا اسرا زیان کے سینے سے آلگی۔۔۔۔

اسرا کے آنسو زیان کی شرٹ میں جزب ہونے لگے۔۔۔اسرا کو اس قدر قریب پا کر زیان کے دل کی دھڑکن نے قابو ہوئی۔۔زیان نے دونوں ہاتھوں سے اسرا کا چہرا تھاما اور اپنی طرف کیا۔۔۔اسرا کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔۔۔اور اس کے لب پھڑ پھڑا رہے تھے۔۔۔۔

زیان نے بمشکل خود کو قابو کیا. ورنہ دل نے آنسوؤں کو لبوں سے چننے کی خواہش کی تھی۔۔اسرا رونا بند کرو۔۔۔۔جبکہ اسرا نے زیان کی بات کا کوئی نوٹس نہ لیا۔۔۔زیان نے اسرا کو بیڈ پر بٹھایا۔۔۔۔اور خود کچھ فاصلے پر بیٹھ گیا۔۔۔۔اسرا نے فورا اٹھنا چاہا۔۔۔زیان کو اسرا کی یہ حرکت سخت ناگوار گزری ۔۔۔اسرا جوکہ ابھی بس کھڑی ہی ہوئی تھی۔۔زیان نے اسرا کو دونوں کندھوں سے پکڑا اور دیوار کے ساتھ لگایا۔۔۔زیان کی آنکھوں میں غصہ دیکھ کر پل بھر کو اسرا ڈر گئ۔۔۔

اسرا تم زیان ملک کی ملکیت ہو ۔۔۔خود کو مجھ سے دور کرنے کی کوشش مت کرنا جان لے لوں گا تمھاری۔۔۔زیان کی آنکھوں میں جنون تھا۔۔۔۔اسرا کے لب ہلے اور آپ جو دوسری شادی کی بات کرتے ہیں۔۔۔زیان کے لبوں پر مسکراہٹ آئی۔۔۔محترمہ ابھی توپہلی بھی نہین ہوئی۔۔دوسری کدھر۔۔۔مطلب دوسری کریں گے۔۔اسرا کی سوئی وہاں ہی اٹکی تھی۔۔۔جی نہیں زیان ملک صرف اسرا کا ہے۔۔۔۔

زیان کے اس اقرار پر اسرا کی دھڑکن بڑھی تھی۔۔۔اسرا نے نظریں جھکائی۔۔اور ہلکی آواز میں بولی اور گرل فرینڈ۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔زیان کا قہقہہ گونجا۔۔۔۔ارے پاگل تمھارے لیے لایا ہوں ۔۔دنیا کی کو ئی لڑکی میری اسرا کا مقا بلہ کر سکتی ہے بھلا۔۔۔۔اسرا زیان ملک کی شہزادی ہے۔۔۔چلو ہنس پڑو اب۔۔۔اسرا کو زیان کی باتیں سن کر خود پر اپنی قسمت پر رشک ہوا تھا۔۔۔اور بس اسرا ہی رہے گی امجھے اپ۔۔۔اسرا فراک اٹھانے لگی۔۔۔جبکہ زیان نے مسکراتے ہوئے سر خم۔کیا ۔۔۔۔ا

سرا نے سامان سمیٹا۔۔۔اور دروازے کی طرف بڑھی۔۔۔۔دروازے کے پاس جاکر پل بھر کو رکی۔۔۔بہت ان رومینٹک ہیں آپ۔۔میں کتنا رومینٹک ہوں شادی ہونے دو بتاؤ گا۔۔۔۔اور اسرا کمرے سے بھاگ گئی۔۔۔زیان پیچھے اسرا کی بات پر مسکرانے لگام۔۔اس کا ارادہ تھا۔۔جلد از جلد اب اسرا سے نکاح کرنے کا پڑھائی اس کی ویسے بھی لاسٹ سمسٹر تھا۔۔۔۔زیان بی جان سے بات کرنے کا ارادہ کرتا ہوا لیٹ گیا۔۔۔۔ اسرا کمرے میں آکر ایک ایک سامان کو دیکھنے اور چھونے لگی۔۔۔۔

اسرا کو ابھی تک اپنے کندھوں پر زیان کا لمس محسوس ہورہا تھا۔۔۔اسرا نے بے ساختہ اپنے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔اورزیان کے لمس کو محسوس کرنے لگی۔اور پھر اپنے ہی ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر شرمانے لگی۔۔۔اسرا کو جس سے محبت تھی ۔۔۔وہ ہی اس کا ہونے والا شریک حیات تھا۔۔۔۔اسرا خود کو دنیا کی خوش قسمت ترین لڑکی سمجھتی تھی۔۔۔جس کو بن مانگے ہی محبت سے نواز دیا گیا تھا۔۔۔مگر کون خوش قسمت تھا۔۔اور کون نہیں یہ تو وقت بتانے والا تھا۔۔۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post