Kanch ki Chooriyan By Zoya Chaudhrey UN


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Kanch ki Chooriyaan is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Kanch ki Chooriyan By Zoya Chaudhrey



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak No: 1


بـند کر دو یہ ڈرامے بازیاں،،، میں پرسوں ہمیشہ کے لیے کینیڈا جا رہا ہوں وہ گھـر چونکہ تمہیں حق مہر میں دیا تھا اس لیے طلاق کے بعد وہ گـھر بس تمہارا ہے،، طلاق کے پیپرز تمہیں کل مل جائیں گے۔۔"
اس کا لہجہ پتھر کو مات دے رہا تھا۔ ارحہ کو سانـس گلے میں اٹکتی محسـوس ہوئی۔


"آپ مجھے طلاق نہیں دے سکتے۔"
حکم تھا ، التجا تھی کہ یقین۔ عارش سمـجھ نہ سـکا۔
" پیپرز بن کر آ چکے ہیں،، سائن میں آج کر دوں گا۔۔۔""
اس کا لہجہ ابھی بھی ہر احساس سے عاری تھا۔


"میں پرسوں جا رہا ہوں،، واپس آؤں گا مگر۔۔۔"
وہ بات کو ادھورا چھوڑ گیا۔


"مگر۔۔؟"
ارحہ نے استفہامیہ اسے دیکھا، اسے تو لگا تھا کہ وہ سب بھول کر اسے سینے سے لگا لے گا مگر وہ تو بے تاثر تھا۔
" اپنی اولاد تم سے لینے۔"
وہ کہہ کر جانے لگا جب ارحہ نے پکارا۔


"ایک ریکوسٹ ہے آپ سے؟"
ارحہ کی بات پر پر وہ رکا مگر پلٹا نہیں۔


"جب تک میں آپ کی اولاد آپ کے حوالے نہ کر دوں تب تک گھر والوں کو ہمارے رشتے کی الجھن کا پتہ نہ چلے۔"
وہ آنسو پر بمشکل بند باندھ رہی تھی....

Sneak Peak No: 2

,”یہ کھانا بنایا ہے تم نے ،،،،،،، تمہارا دھیان کہاں رہتا ہے ،،،،،، اپنے عاشق میں۔۔۔۔۔“
وہ غصے سے چلایا تھا۔۔۔۔
”کھانا تو اچھا ہے،،،،،میں اور بنا لاتی ہوں۔۔۔۔۔“
وہ آنسو پیتے ہوۓ بولی۔۔۔۔۔


”نہيں کھانا مجھے تمہارے ہاتھ کا بنا زہر۔۔۔۔۔۔“
وہ انگارے برساتی آنکھوں سے دیکھتے ہوۓ بولا۔
”آٸم سو سوری۔۔۔۔۔“
اب غلطی نہيں تھی پھر بھی ہر بار سوری کہنا پڑتا تھا جب کہ صرف اک بار غلطی کی تھی۔۔۔
”میں شادی کر رہا ہوں بہت جلد ،،،،،، میں نے صرف اپنی پرنسس نیناں کے لٸے نہيں کی تھی ابھی تک شادی بٹ اب اور نہيں ،،،،، تم چاہو تو رہ لینا یہاں ورنہ چلی جانا ،،،،،مجھے کوٸی ضرورت نہيں تمہاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔“
اس کا لہجہ پتھر کو بھی مات دے رہا تھا۔۔۔۔


”ش،،،شادی ،،،،،مگر کیوں،،،،، آپ مجھ سے محبت کرتے تھے نا؟؟؟“
وہ ہکلاتے ہوۓ بولی تھی۔۔۔۔۔
”محبت نہيں غلطی کی تھی ورنہ تم جیسی گھٹیا عورت میرے قابل نہيں تھی۔۔۔۔۔۔“
اس کے ماتھے کی واضح رگیں اس کے غصے کا پتہ دے رہی تھیں ،،،،، وہ دکھ سے اسے دیکھ رہی تھی ،،،، آنکهوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔۔۔۔۔


”اب کیا ہوا میں مر گیا ہوں جو سر پر کھڑی یوں روۓ جا رہی ہو،،،،،،،“
وہ سرخ ہوتی آنکهوں سے بولا تھا۔۔


”اللہ نہ کرے،،،،،،،“
اس نے فوراً اس کے لبوں پر ہاتھ رکھا ،،،، وہ اس کی اس حرکت پر چونکا تھا۔۔۔


”اللہ پاک آپ کو میری بھی عمر لگا دے ،،،،،،، زندگی کے چار سال گزر گٸے آپ کو میری محبت کا ، میری وفاداری کا یقین نہيں آیا ،،،،، میں اپنی جان دے کر بھی یقین دلا سکتی ہوں ،،،، پر ڈر ہے کہ کہیں آپ کو دکھ نہ ہو ،،، پچھتاوا نہ ہو اور نیناں کا کیا ہو گا ورنہ آپ کی بے رخی سہتے سہتے میں شوخ و خوش رنگ چوڑیوں سے چور چور ہوٸی چوڑیاں بن گٸ ہوں ۔۔۔۔۔ یو ہرٹ می ویری مچ ،،،،، کبھی سوچا ہے ایک لمحے کو بھی کہ میں ان چار سالوں میں سب کیوں ، کیوں سہتی رہی ہوں ،،،، اگر میں آپ کی نہ ہوتی یا آپ کو مجھ پر یقین ہوتا تو بیرون شہر اور بیرون ملک میٹنگز ہر ٹینشن سے آزاد ہو کر اٹینڈ نہ کرنے جاتے ،،،،، آپ کا indirectly مجھ پر یقین مجھے ہمیشہ خوشی دے جاتا مگر direct نفرت کا اظہار کرنا مجھے توڑ جاتا،،،،،، اب تھک چکی ہوں میں ،،،،، ٹوٹ چکی ہوں میں،،،، اب مزید سہنے کی ہمت نہيں مجھ میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔“

وہ کہتے کہتے رو دی اور گھٹنوں کے بل نیچے قالین پر بیٹھ گٸ اور وہ حیران و ساکت سا اسے دیکھ رہا تھا ،،،،،الفاظ جیسے ختم ہو گٸے تھے اور وہ بس روۓ جا رہی تھی، آج اس کا حوصلہ ہمت برداشت سب جواب دے گیا تھا۔۔۔۔

 

Post a Comment

Previous Post Next Post