Kis Khata Ki Saza Pai By Ramsha Mehnaz

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Ramsha Mehnaz is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Kis Khata Ki Saza Pai By Ramsha Mehnaz




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak

"آہ۔۔۔۔۔۔" درد سے فجر کی کراہ نکل گئی مگر ارحان کو کوئی پرواہ نہیں تھی چند سیکنڈ تک کھڑا وہ لہو رنگ آنکھوں سے فجر کو گھورتا رہا فجر نے تکلیف سے آنکھیں بند کر لیں مگر اگلے ہی لمحے ایک زناٹے دار تھپڑ نے فجر کے چودہ طبق روشن کر دیئے وہ تیورا کو پیچھے جا گری وہ ایک گال پہ ہاتھ رکھے ششدر سی اسے دیکھ رہی تھی۔
"بتاؤ کیا کمی رہ گئی میری محبت میں جو تم مجھے دھوکا دیئے چلی جارہی ہو دل تو کر رہا ہے تمہیں جان سے مار دوں" ارحان نے اسے ایک جھٹکے سے بال پکڑ کر زمین سے اٹھایا اور اپنے مقابل کھڑا کرتا ہوا غصے سے پھنکارا۔
"مجھے نہیں پتا ماہیر بھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی ایک اور تھپڑ اس کے چہرے پہ پڑا مگر اس بار ارحان کی مٹھی میں جکڑے بالوں نے اسے گرنے نہ دیا تھپڑ اس قدر زور سے مارا گیا تھا کہ اس کے چہرے پہ نیل پڑ گیا تھا۔

"تمہاری زبان سے اس کا نام بھی نہ سنوں" ارحان نے اس کا چہرہ ہاتھوں میں جکڑے ہوئے کہا اور اسے دھکا دے کر زمین پہ گرا دیا اور اس کے چہرے پہ اپنی درندگی کے نشان چھوڑتا رہا فجر نے مزاحمت کرنے کی کوشش بھی نہیں کی وہ ایک بت کی مانند بیٹھی اس سے مار کھاتی رہی ارحان اسے مار مار کر تھک چکا تھا اس کا سانس بری طرح پھول گیا تھا وہ زمین پہ گری فجر کو اپنے جوتے کی نوک سے ٹھوکر مارتا ہوا جا کے صوفے پہ بیٹھ گیا مگر اب بھی اس کا غصہ کسی طور کم نہیں ہو رہا تھا۔

اس نے زمین پہ بیٹھی فجر کو دیکھا جو سر جھکائے بیٹھی تھی اس پہ کسی مجسمے کا گمان ہو رہا تھا وہ دوبارہ اس کا قریب گیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بیدردی سے کھڑا کیا۔

"جہنم بنادوں گا تمہاری زندگی میں اتنا تڑپاوں گا موت کی بھیک مانگو گی تم مجھ سے پھر میں تمہیں ایک اذیت ناک موت دوں گا" ارحان نے فجر کا چہرہ اپنے ہاتھوں کی انگلیوں میں جکڑا ہوا تھا شہد رنگ آنکھوں میں مقابل کے لئے صرف نفرت تھی اس نفرت نے دونوں کے وجود کو جلا کے راکھ کر دیا تھا سیاہ ہرنی سی آنکھوں میں بے تحاشا خوف تھا اس کا پورا وجود کانپ رہا تھا۔

"میں نے کچھ نہیں کیا میرا یقین کریں" اس نے بمشکل آنسوؤں کے درمیان کہا آنسو اسے کچھ کہنے کی اجازت ہی کب دے رہے تھے۔

"دفع ہو جاؤ میری نظروں کے سامنے سے" ایک جھٹکے سے اس کا چہرہ چھوڑ کر اس کا بازو سختی سے پکڑا اور اسے کمرے سے باہر دھکا دے دیا اور اس کے منہ پہ دروازہ بند کر کے دروازے کی پشت سے ٹیک لگائے گھٹنوں کے بل بیٹھتا چلا گیا اور کچھ دیر بعد اپنے گھٹنوں میں سر چھپائے پھوٹ پھوٹ کے رو دیا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post