Dilon Ke Bandhan Season 2 By Ume Maryam Season 2

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

 Ume Maryam is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Dilon Ke Bandhan Season 2 By Ume Maryam





If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak


مجھے گھر جانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت دیر ہوگئی ہے ۔ گھر پر سب میرا انتظار کررہے ہونگے ۔وہ اس کی شوخ نظروں کی تاب نا لاسکی اور گھبرا کر بولی ۔

شادی کے بعد لڑکیوں کو صرف اپنے گھر کی فکر کرنی چاہئے ، اپنے شوہر کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہئے ۔ میر زوار اس کے برابر بیٹھتا ہوا معنی خیزی سے گویا ہوا پھر اپنا آہنی بازو اس کے کاندھے پر رک کر اپنی طرف کھینچا ۔

یہ کیا بدتمیزی ہے میر زوار ۔۔۔۔۔۔۔چھوڑیں مجھے ورنہ بہت شور مچاؤں گی ۔نیناشاہ اس کی گستاخیوں پر مچل مچل گئ ۔ میرزوار دل کھول کر ہنسا اور نیناکی کمر کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا۔اس کے پرفیوم کی مخصوص مسحورکن مہک نینا کے حواس معطل کرنے لگی ۔

اپنی جائز ، شرعی ،قانونی بیوی پر استحقاق جتانا بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے تو پھر میں بہت بدتمیز ہوں ۔جتنا شور مچا سکتی ہو مچاؤ مگر تمھاری مدد کے لئے کوئی نہیں آئے گا ۔

یہ میرزوار علی کا “کنگڈم “ہے ، یہاں جتنی بھی سماعتیں موجود ہیں صرف میری آواز پر لبیک کہتی ہیں ۔ وہ تفاخر سے کہتے ہوئے اس کے ملیح چہرے پر سجے حسین نین نقش کو اپنی انگلیوں کی پوروں سے چھو رہا تھا۔

بیوی نہیں منکوحہ بولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی زبردستی کی جس نکاح میں لڑکی کی مرضی شامل نا ہو وہ نکاح جائز نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ دو نمبر نکاح ہے بلکل آپ کی طرح دو نمبر۔ نینا پیچ وتاب کھاتی اس کی سینے پر زور سے ہاتھ مار کر زہرخند لہجے میں بولی ۔

نکاح کے لئے لڑکی کا پورے ہوش و حواس میں ایجاب و قبول کرنا ضروری ہوتا ہے جو آپ نے پورے دل اور رضامندی سے کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ثبوت کے طور پر ویڈیوز اینڈ اسنیپس ہونی چاہئے تھیں وہ بھی اب میرے پاس محفوظ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب آپ تو کیا کسی کا باپ بھی اس نکاح کو دو نمبر قرار نہیں دے سکتا ۔ میر زوار اس کا گال تھپ تھپا کر جیت کے نشے میں چور مخمور لہجے میں بولا ۔

میں نے نکاح مجبوری میں کیا ہے ۔۔۔۔۔۔آپ نے مجھے ڈرا دھمکا کر اپنی ضد منوائی ہے ۔۔۔۔۔۔یہ نکاح کسی بھی طرح جائز نہیں ہوسکتا ۔ وہ زخمی لہجے میں رخ پھیر کر بولی ۔
ڈاکٹر صاحبہ ! اپنی فلاسفی اپنے پاس رکھو ۔تم جائز ناجائز کی بحث مت کرو ، مجھے میری جیت کا جشن منا لینے دو۔

یہی ہم دونوں کے حق میں بہتر ہے ۔ ذیادہ اکڑو گی تو توڑدوں گا مگر چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کھیل تم میرے ساتھ کھیل چکی ہو شکر کرو اس کے لئے تمھیں ذندہ چھوڑدیا ہے کیونکہ میں نے دنیا بھر کی لڑکیوں کو چھوڑ کر صرف تمھیں چاہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمھیں اپنے دل میں جگہ دی اور تم نے میری پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم آستین کا سانپ نکلیں پھر بھی میری غیرت کو یہ گوارہ نہیں ہوا کہ میں تمھیں کسی دوسرے مرد کے لئے چھوڑ دوں ورنہ تم تو واجب القتل ہوچکی تھیں ۔اس کا لہجہ یکدم دہشت ناک ہوگیا ۔میر کی انگلیاں نینا کے بازو میں گڑرہی تھیں ۔
نینا کے منہ سے سسکاری نکلی خوف کی ایک لہر اس کے پورے جسم میں سرائیت کر گئی ۔

جب میں اپنی غلطی مان کراتنی دور پچھتاوے کے ساتھ معافی مانگنے آئی تھی تب تو مجھے بے عزت کر کے گھر سے نکال دیا تھا ۔مجھے اپنی غلطی تسلیم کرنے کا موقع بھی نہیں دیا تھا۔جب سب کچھ ختم ہوگیا تو میرا تماشا بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ اس سے اچھا ہوتا آپ مجھے مارڈالتے مگر یہ سب نا کرتے ۔

تم اسے غلطی کہتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ غلطی نہیں گناہ تھا۔میر زوار علی کے جذباتوں سے کھیل گئیں اور تم اسے غلطی کہہ رہی ہو۔

خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں ، نین ! اگر تمھاری جگہ کسی اور نے یہ جرأت کی ہوتی تو میں اسے ایسی عبرتناک سزا دیتا کہ زمانہ دیکھتا ۔

وہ اندر تک سلگ اٹھا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post