Kay Ab Kaj Adai Main Kron By Komal Ahmed



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.





Sneak Peak

میں تم سے پوچھا صاف ہیں یا گندے ؟ میں کہہ رہا ہوں جوتے صاف کرو میرے۔۔۔ وہ جس طرح بولا زینیا کو اب سمجھ آیا وہ اسے ذلیل کرنے کو کہہ رہا تھا۔۔ زینیا نے برش اور پالش لی اور کمرے کے باہر بیٹھ کر جوتا صاف کرنے لگی۔۔ مگر جیسے ہی اس نے برش پکڑا زوار نے زمین پر بیٹھ کر اسکی کلائی پکڑ لی۔۔

سر زینیا کا سانس پھول گیا۔ وہ خوف سے سپید پڑنے لگی۔۔ نا نا زینی بی بی۔۔ برش سے نہیں۔۔ اپنے خوبصورت دوپٹے سے کریں صاف تاکہ پورا دن مجھے آپکی خوشبو اپنے آس پاس ملے۔۔ ہرنی جیسی بڑی بڑی بھوری آنکھیں کھلی تھی۔۔ جن میں جھانکتا وہ آڈر دے رہا تھا۔۔ مجھے گھور لیا ہو تو جوتے صاف کرو وہ اسکا خوف سے ٹھنڈا پڑتا وجود جھٹک کر اٹھا اور ننگے پیر نیچے چلا گیا۔۔

گڈ مارنگ ہنی، زوار نے چیئر پر بیٹھتے مہوش سے کہا۔۔۔ مارننگ وہ منہ بنا کر بولی اور جلدی جلدی کھا رہی تھی۔۔ "کیا ہوا فاطمہ کا منہ بنا ہے؟؟

ہونا کیا ہے آج اتنا ضروری ٹیسٹ ہے کالج میں مگر اس زیینا نے مجھے اٹھایا ہی نہیں۔۔ سارا موڈ اوف ہو گیا۔۔
تم آلارم لگا لیتی نا وہ سرسری سہ کہنے لگا۔۔ آلارم سے آنکھ نہیں کھلتی میری وہ ایک ادا سے بتانے لگی۔۔ ویسے بھی زینیا نے بولا تھا وہ مجھے اٹھا دے گئی۔۔

تمہارے جوتے کہاں ہے؟ بڑی ممانی کو فاطمہ کی چک چک پسند نہیں آئی۔۔ زینی صاف کر رہی ہے۔۔ وہ برے موڈ کے ساتھ بتانے لگا۔۔۔
رات صاف نہیں کئے اس نے ؟ چھوٹی ممانی کو غصہ آیا۔۔

کئے تھے چہچی مگر مجھے فریش پالش چاہیئے تھی۔۔

ٹھیک ہے وہ سر جھٹک کر اسے ایک اور پراٹھا دینے لگی۔۔

میری فاطمہ کے ہاتھ میں جادو ہے جادو۔۔ دیکھو کیسے رغبت سے کھا رہا ہے میرا بچہ۔۔ بڑی ممانی چونک گئی جبکہ زوار مسکرا کر فاطمہ کو دیکھنے لگا۔۔ تم اتنا لیٹ اٹھی پھر بھی تم نے اتنا سارا مزے کا ناشتہ بنایا۔۔

واہ آئی مین واہ۔۔ نو ورڈز ، زوار خوشی سے بولا۔۔ فاطمہ شرمانے لگی۔۔ جبکہ زوار نیچے اترتی زینیا کو دیکھنے لگا۔۔ جو جوتا لا رہی تھی۔۔ جرابیں؟ زوار نے ایک ابرو اچکا کر پوچھا۔۔ زینیا بنا کچھ کہے جوتا رکھ کر اوپر گئی اور جرابیں لائی۔۔ یہ والی نہیں دوسری لاو۔۔ ایک اور آڈر پر وہ لب بھنچتی اوپر چلی گئی۔ وہ جانتی تھی یہ رات والی اس چائے کی سزا ہے جو اسے نصیب بھی نہیں ہوئی تھی۔۔ زینیا جرابیں لا کر اسے دینے لگی۔۔

ایسا کرو پہنا دو زوار نے کہا چیئر کا رخ پلٹ لیا۔۔ وہ اپنی سبکی کو دباتی وہی بیٹھ کر اسے جرابیں پہنانے لگی۔۔ جبکہ فاطمہ کو لگا اسے نا جگانے کی سزا ہے یہ۔۔۔۔۔

اس لئے وہ فخریہ مسکرا کر ماں کو دیکھنے لگی جبکہ بھابھی مزاق اڑانے کو ہنسی۔۔ زینیا کا ایک انمول موتی ٹوٹ کر زوار کے جوتے پر گرا۔۔، صاف کرو اسے اپنے دوپٹے سے زوار نے کہنے پر زینیا نے اسکے پیروں
میں موجود جوتے پر گرا اپنا وہ قیمتی موتی صاف کیا۔۔۔




 Komal Ahmed is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Kay Ab Kaj Adai Main Kron By Komal Ahmed



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Post a Comment

Previous Post Next Post