Beri Piya By Hareem Gull

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Hareem Gull is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Beri Piya By Hareem Gull



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak No: 1

کیا بکواس کررہی ہو تم کسی اور کو جا کر بیوقوف بناو جو تمھیں جانتا نا ہو سمجھی....
کیوں اُس رات تم میرے فلیٹ پر نہیں رُکے تھے؟؟؟

ہاں رُکا تھا اور اُس دن جو بھی ہوا تھا وہ سب تمھاری وجہ سے ہوا تھا تم نے مجبور کیا تھا مجھے...
ہاہاہاہا ویری فنی تم تو چھوٹے بےبی ہو نا کوئ بھی مجبور کریگا اور تم مجبور ہو جاو گے واہ کیا بات ہے مسٹر بُراق آپکی...

اپنی بکواس بند کرو...بُرق انے اُنگلی اُٹھاۓ سونیا کو وارن کرتے ہوۓ کہا...

تم کونسا صرف میرے ساتھ رات گُزار چُکی ہو ہاں تمھاری زندگی میں تو اتنے مرد آچکے ہیں کہ تمھیں یاد بھی نہیں ہوگا کہ تم کس کس کہ ساتھ...بُراق نے مزید کچھ کہنے سے خود کو روک لیا تھا..اب بس دفعہ ہو یہاں سے یا مزید کچھ سُننا چاہتی ہو؟؟

اگر میرا کیلیبر اتنا ہی خراب تھا تو تم کیوں اتنے مہینوں سے میرے ساتھ تھے ؟؟جواب دو ہاں .....سارے مزے اُٹھانے کہ بعد ہی کیوں تمھیں یاد آرہا ہے کہ میں کس قسم کی عورت ہوں.. یہ تم سالے پاکستانی مرد دُنیا کی ہر عورت میں منہ مار کر بھی خود کو پارسا کیوں سمجھتے ہو...بولتے بولتے سونیا کا چہرہ غصے سے لال پڑ گیا تھا..

تم حد سے بڑھ رہی ہو سونیا...
ہممم ابھی تم نے میری حد دیکھ ہی کہاں ویسے ایک مشور ہ ہے میرا کبھی خود کہ گیریبان میں بھی جھانک لو تو تمھیں پتہ چلے کہ تم شرافت کہ کس معیار پہ پورا اُترتے ہو؟؟.

سونیا نے تقریباً چلاتے ہوۓ کہا تھا کیونکہ یہ پہلی بار تھی کہ کسی نے اُسے dumb کیا تھا اور یہ بات سونیا کی برداشت سے باہر تھی...
میں ابھی تو جارہی ہوں پر بہت جلد تمھارا بچہ تمھارے منہ پر مارنے آونگی سمجھے تم...

سونیا چیختی چلاتی ہوئ اپنا ہینڈ بیگ لئیے واک آوٹ کرگئ تھی.....اور بُراق اُسکی باتوں کی وجہ سے خود کو شرمندگی کہ گڑھے میں گرتا محسوس کررہا تھا...


Sneak Peak No: 2

عدوان جیسے ہی آفس سے تھکا ہارا گھر پُہنچا لاونج میں ماہی کو تیار دیکھ خوش فہم سا ہوگیا..
واہ آج تو لوگ بڑے تیار بیٹھے ہیں...

تھینک گاڈ آپ آگۓ...ماہی عدوان کو دیکھتے ہی جلدینسے اُس تک پُہنچی...
ہممم تو اتنا تیار ہوکر میرا انتظار ہو رہا ہے؟؟
ماہی نے عدوان کہ ہاتھ سے اُسکا لیپ ٹاپ بیگ پکڑے سائیڈ پہ رکھا...

اور بنا کوئ جواب دئیے بولی... چلو چلیں...
ہیں پر کہاں؟؟؟
ارے تم چلو تو میں بتاتی ہوں..

میں بہت تھکا ہوا ہوں ماہی...
ہاں تو آکر آرام کرلینا ...
ویسے بھی.کونسا کھیتی باڑی کرکہ آۓ ہو...ماہی عدوان کا ہاتھ پکڑے گاڑی کہ پاس لے آئ اور خود دروازاہ کھولتی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئ...
اوکے جانا کہاں ہے؟؟؟

عدوان نے گاڑی باہر نکالتے ہوۓ پوچھا...
کراچی کمپنی...
واٹ وہاں کیا لینا ہے تمہیں؟؟؟
لینا کچھ نہیں ہے...

پھر؟؟؟
مجھے وہاں کی چاٹ کھانی ہے...
تم ایک چاٹ کہ لئیے مجھے اتنی دور لے جارہی ہو ڈرائیور سے منگوا لیتی...
عدوان کو بس ایک چاٹ کہ لئیے جانا کچھ خاص پسند نہیں آیا تھا...

محبت کہ دعوے تو بڑے بڑے کرتے ہو اور ایک چاٹ کہ لئیے اتنی باتیں سُنا رہے ہو...
ماہی کہ منہ بنانے پر عدوان سوری کرتا ہوا چُپ چاپ ڈرائیو کرنے لگا کیونکہ بات اب محبت پر آگئ تھی...
عدوان کو لگا تھا کہ کوئ سپیشل جگہ ہوگی پر ایک چھوٹی سی چاٹ کی دوکان دیکھ کر اُسے جھٹکا لگا تھا...
تم یہاں سے لوگی...

ہاں اس میں اتنی حیران ہونے والی کونسی بات ہے...
ماہی عدوان کہ گاڑی روکتے ہی دوکان کی طرف بڑھ گئ اور اب ٹوکن لئیے لائن میں لگی ہوئ تھی...
اور عدوان حیران ہوتا ہوا اس ہجوم کو دیکھ رہا تھا جو وہاں چاٹ کہ لئیے جمع تھا...

Sneak Peak No: 3


بُراق کو DNA ٹیسٹ کرواۓ ایک ہفتہ ہوگیا تھا...
پر اُس میں ہمت نہیں ہورہی تھی کہ وہ رپورٹس لینے جاۓ سونیا کو تو وہ منع کر چُکا تھا کہ تم نہیں میں خود رپورٹس کلیکٹ کرنے جاونگا...

پر اب آنے والے نتائج کو سوچتے ہوۓ وہ بہت پریشان تھا...
ساتھ ہی شزرا سے بھی کوئ بات نہیں ہو پا رہی تھی وہ ناراض تھی اور براق کی کال اٹینڈ کرنے کی بھی روادار نہیں تھی....

براق خود اتنا اُلجھا ہوا تھا کہ شزرا کی ناراضگی کو بھی سیریس نہیں لے پارہا تھا...
اُسے صرف اس بات کی پریشانی تھی کہ اگر وہ بچہ واقعی میں میرا ہوا تو پھر کیا ہوگا...

ابھی وہ اسی سوچ میں تھا کہ فون کی میسج ٹون پہ الرٹ ہوتا فون چیک کرنے لگا جس میں سونیا رپورٹس کی بابت پوچھ رہی تھی....
میسیج دیکھتے ہی ہمت کرتے وہ اُٹھ کھڑا ہوا اور رپورٹس لینے چل دیا...

Post a Comment

Previous Post Next Post