Zalim Humsafar By Kashmala Qasim Complete Pdf


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Zalim Humsafar   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!



Zalim Humsafar By Kashmala Qasim Complete Pdf



CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON



Download


Sneak Peak

مم۔۔۔۔مجھے۔۔۔سردی۔۔۔لل۔۔۔لگ رہی ہے پلیز۔۔۔مجھے جانے دیں۔۔۔۔۔آخر کار ہمت جواب دینے پر كپكپاتے نیلے ہونٹوں کے ساتھ اس نے کہہ ہی دیا۔۔۔۔۔  


چپ کرکے وہیں کھڑی رہو۔۔۔ورنہ۔۔۔۔میرا تو پتا ہے نہ تمہیں۔۔۔۔۔ سگریٹ کو ہونٹوں سے جدا کرکے دھواں ہوا کے سپرد کرے جلا دینے والی مسکراہٹ کے ساتھ کہتا ہے جبکہ نظریں مسلسل اس پر جمی ہوئی تھیں۔۔۔۔۔۔    


وه اس کی دھمکی اور نظروں سے گھبرا کر فورا نظریں نیچے کرلیتی ہے اور ٹھنڈ سے بچنے کے لئے دونوں ہاتھ سینے پر باندھ کر اپنے بازو سہلاتی ہے مگر بے سود اور وه مسلسل اسے دیکھتا اس کی ہر ایک حرکت نوٹ کرتا ہے۔۔۔۔۔  

  

وه خود تو بڑے مزے سے ٹانگ پہ ٹانگ رکھیں ایسی جگہ بیٹھا سگریٹ پھونک رہا تھا جہاں بارش کے پانی کا ایک قطرا بھی آنا محال تھا مگر اس بیچاری کو بارش میں کھلے آسمان تلے کھڑا کرئے نہ جانے اسے کیا خوشی مل رہی تھی۔۔۔۔۔     


سچ میں بہت سردی لگ رہی ہے دخان یہ نہ ہو کہ سردی سہتے سہتے میں یہاں ٹھنڈ میں ہی مر جاؤں۔۔۔۔۔ وه سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھ کر روتے ہوے آخری کوشش کرتی ہے کہ کیا پتا اسے ترس ہی آجائے اس پر مگر سامنے بھی سنگدل تھا جسے بس اسے تکلیف میں دیکھ کر ہی سکون ملتا تھا تو بھلا اس پر ترس کیوں کھاتا پھر۔۔۔۔۔    


وه اس کی بات سن کر ہاتھ میں لی ہوئی سگریٹ کو زمین پر پھینک کر اسے اپنے پاؤں سے مسلتا ہوا کھڑا ہوتا ہے اور شانوں پہ لی ہوئی گرم شال کو اتار کر کرسی پر رکھتا ہوا قدم اس کی طرف بڑھاتا ہے۔۔۔۔۔    


آ۔۔۔آپ کیوں آرہے ہیں بارش میں بهیگ جائیں گے۔۔۔۔اچھا میں یہاں سہی ہوں پلیز آپ مت ائے۔۔۔۔وه اسے اپنی طرف آتا دیکھ گھبراتے ہوئے اسے روکنے کی کوشش کرتی ہے مگر اس کے نہ روکنے پر جب کچھ سمجھ نہیں اتا تو وہی زمین پر بیٹھ کر گھٹنوں میں سر دیئے رونے لگ جاتی ہے۔۔۔۔۔   

 

وه اس کے سامنے پنجوں کے بل بیٹھ کر مسکراتے ہوے اس کا روتا ہوا چہرہ دیکھتا ہے اور پھر اپنی مسکراہٹ چھپا کر چہرے پر فرضی پرشانی لاکر اس سے مخاطب ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ 

   

تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تمہیں مرنے دونگا۔۔ہمممم۔۔۔۔ابھی میں زندہ ہوں تمہیں اذیت دینے کے لئے تمہیں ہر روز تھوڑا تھوڑا مرتا ہوا دیکھنے کے لئے تو پلیز یار ایسا مت کہا کرو کہ تم مر جاؤ گی سچ میں یار میری جان نکل جاتی ہے تمہارے منہ سے یہ الفاظ سن کر ۔۔۔۔۔۔۔وه اس کے چہرے پر چپکے گیلے بالوں کو اپنے ہاتھوں سے اس کے کان کے پیچھے کرتے ہوے کہتا ہے جس پر وه مزید رونے لگ جاتی ہے۔۔۔۔۔    


ارے ارے رو کیوں رہی ہو یار مانا کے مجھے تمہاری آنکھ میں آنسو اچھے لگتے ہیں مگر وه کیا ہے نہ اس بارش کی وجہ سے سمجھ نہیں آرہا کے تم رو بھی رہی ہو یہ نہیں تو پلیز یار چپ ہوجاؤ رونے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔۔۔۔ ۔وه اس کے آنسو صاف کرتے ہوے بڑے پیار سے کہتا ہے جس پر وه گھبرا کر پیچھے دیوار سے جالگتی ہے۔۔۔۔۔۔۔    


اور وه مسکراتا ہوا آسمان کی طرف دیکھتا ہے جس سے اس کے چہرے پر بھی بارش کی بوندھے پڑتی ہیں وه بھی بارش میں پورا بهیگ چکا ہوتا ہے مگر سامنے والی سے کم۔۔۔۔۔      


اے بارش اتن نہ برس یار۔۔۔۔  


میرے محبوب کے آنسو نظر نہیں آرہے۔۔۔۔    


وه شعر بول کر جیسے ہی منہ نیچے کرتا ہے تو اس کو ویسے ہی روتا دیکھ کر اسے غصہ ہی آجاتا ہے۔۔۔۔۔  


رو کیوں رہی ہو بولا ہے نہ چپ ہوجاؤ سمجھ نہیں آتا تمہیں۔۔۔۔۔    


وه اس کے غصے سے ڈھارنے پر گھبراتے ہوئے جلدی سے اپنے آنسو صاف کرتی ہچکی لیتی ہے۔۔۔۔۔    


گوڈ اب بتاؤ رو کیوں رہی تھی۔۔۔۔۔اب کے نرم لہجے میں کہتا ہے۔۔۔۔    


مم۔۔۔۔مجھے سردی لگ رہی ہے۔۔۔۔بہت زیادہ۔۔۔۔   

 

وه ہچکیاں لیتے ہوے کہتی ہے جس پر وه مسکراتا ہوا کھڑا ہوتا ہے شاید اگر اس کی جگہ کوئی اور ہوتا تو اسے ایسے روتا ہوا دیکھ ضرور اپنے سینے سے لگا لیتا مگر سامنے بھی ستمگر تھا۔۔۔۔۔    



2 Comments

Previous Post Next Post