Sulagti Yadon Ke Hisar Main - Novel By Rj - Episode 1 to 22 Pdf


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 


Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.


Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.....


Warisha Jadoon is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Sulagti Yadon Ke Hisar Main - Novel By Rj - Episode 1 to 22 Pdf


CLICK BELOW THE DOWNLOAD BUTTON




Sneak Peak No : 1


”کچھ خدا کا خوف کرو۔۔۔۔

کچھ تو خدا کا خوف کرو۔۔۔بہن مری ہے میری چند روز پہلے۔۔۔ابھی تک اسکا کفن بھی میلا نہیں ہوا اور ایسے میں۔۔۔۔تمھیں اپنی ذاتی دشمنیاں نکالتے ہوئے رتی بھر بھی شرم نہیں آرہی۔۔۔۔؟؟آخرکس قسم کے انسان ہو تم۔۔۔؟؟؟“  اپنا دوسرا ہاتھ اسکے چہرے کے مقابل لاکر چٹختی وہ اسے شدت سے شرم دلانے کے درپے ہوئی تھی۔

وہ جو اپنے خاندان سمیت میت پر آنے سے گریزاں رہا تھا۔۔اب کیسے دھڑلے سے اپنا گھٹیا پن دکھانے پر اتر آیا تھا۔۔۔؟؟؟

اسکے نفرت چھلکاتے لہجے پر مقابل کے نقوش ایکدم سپاٹ ہوئے۔

”شرم بیچ کھائی ہے میں نے اپنی۔۔۔۔اسی لیے تم سے ذاتی دشمنیاں نکالنے پر اتر آیا ہوں۔۔۔اور میری ان دشمنیوں میں پوشیدہ محبت تمھیں چاہ کر بھی نظر نہیں آنے والی۔۔۔۔اس بات کا بھی مجھے بخوبی اندازہ ہے۔۔۔۔۔۔“  بے اختیارقریب ہوتے ہوئے دانت پیس کر بولتا وہ اسے چئیر پر واپس ڈھے جانے پر مجبور کرگیا۔

”اگر تم اسے محبت کہتے ہو تو۔۔۔ایک بار چھوڑکر ہزار بار لعنت بھیجتی ہوں میں تمھاری ایسی محبت پر۔۔۔جو سوائے اذیت اور رسوائی کے اور کچھ بھی دینا نہیں جانتی۔۔۔۔۔“  سسک کر بھیگی نگاہیں اسکی جانب اٹھاتی وہ اسکے سینے میں اپنے تند لفظوں کے تیر پیوست کرنے سے باز نہیں آئی تھی۔

جواب میں۔۔۔۔ہاتھ میں پکڑا شاپر پرے پھینکتا وہ مشتعل سا اس کی جانب جھکا تو وہ پیچھے ہوتی اپنا لب دانتوں تلے  دباگئی۔نم انگارہ نگاہیں ہنوز اسکے تنے نقوش پر دلیری سے جمی تھیں۔ 

”ہر لحاظ سے میرے چنگل میں ہوکر بھی تم اتنی دیدہ دلیری سے مجھ پر لعنتیں بھیج رہی ہو۔۔۔ڈر نہیں لگتا تمھیں اپنے انجام سے۔۔۔ہہمم۔۔۔۔۔؟؟؟

تم۔۔۔۔میں۔۔۔۔یہ تنہائی۔۔۔۔

اور ان تینوں کے بیچ پنپتے۔۔۔کبھی بھی اور کچھ بھی ہوجانے والے خدشات۔۔۔۔اففف۔۔۔۔۔“  صاف لفظوں میں اسے دھمکاتا وہ اسکے لرزتے وجود میں اپنے خوف کی سنساہٹ دوڑا گیا۔

”ک۔۔کیا۔۔۔۔؟؟کیا چاہتے کیا ہو تم مجھ سے۔۔۔۔؟؟“  چیخ کر پوچھتی وہ بڑی مشکلوں سے خود کو پھوٹ پھوٹ کر رونے سے باز رکھے ہوئے تھی۔

جواباً سوچنے کی بھونڈی اداکاری کرتا وہ اسے زہر ہی تو لگا تھا۔

”میں۔۔۔۔۔؟؟؟تمھاری مزید دو سے چار دن کی گمشدگی۔۔۔۔اور پھر اس کے نتیجے میں ہونے والی وقتی بدنامی کے بعد تمھارا زندگی بھر کا حسین ساتھ۔۔۔بس یہی۔۔۔۔۔“  بڑے سکون سے اسے اپنے خطرناک ارادے باور کرواتا وہ اسکے مزید ذرا سا قریب ہوا۔۔۔تو وہ بے اختیار سسک کر خود کی پشت مکمل پیچھےکوٹکا گئی۔آنسو تواتر سے گالوں پر بہتے مقابل کو سکون سے دوچار کر گئے تھے۔

”میں بدنامی سہہ لوں گی۔۔۔پر تم جیسے گھٹیا ترین انسان کا زندگی بھر کے لیے ساتھ ہرگز برداشت نہیں کروں گی۔۔۔۔سنا تم نے۔۔۔۔۔“  شدت سے انکاری ہوتی وہ حقیقتاً اس کے اشتعال کو ہوا دے گئی تھی۔اگلے ہی پل حجاب سمیت اسکے بالوں کو اپنی مٹھی میں جکڑتا وہ اسے اپنے ساتھ کھڑا کرگیا۔۔ہتھکڑی کا ہنوز جکڑاؤ اسکی نازک کلائی کو سرخ کرگیا تھا۔

”کیا بکواس کری تم نے۔۔۔۔؟؟ذرا پھر سے اپنے لفظوں کو دُہرانا۔۔۔۔پہلی بار میں سننے کا کچھ خاص مزہ نہیں آیا مجھے۔۔۔۔“ 

بالوں کو جھٹکا دے کر اپنی گرفت سخت کرتا وہ کرخت لہجے میں بولا۔۔۔تو اس نے سسک کر دوسرے ہاتھ اسے خود کو اسکی گرفت سے چھڑوانے کی ناکام کوشش کی۔


Sneak Peak No : 2



”بیوی ہو تم میری اب۔۔۔۔بیوی۔۔۔۔کوئی رقاصہ نہیں۔۔۔سنا تم نے۔۔۔۔۔“  شدت سے بوکھلاتے ہوئے اس نے مقابل کو دونوں ہاتھوں سے دھکا دینے کی ناکام سی کوشش کی تھی۔۔۔جب آنکھوں میں بھیگی سرخی لیے چیخ کر کہتا وہ۔۔۔تکیے پر دونوں ہاتھوں سے اپنا دباؤ مزید بڑھاتا چلاگیا۔

”امممم۔۔۔۔امممم۔۔۔۔۔۔“  نتیجتاً تکیے تلے گھٹتا سانس اب کہ اسے شدت سے مچلنے پر مجبور کرچکا تھا۔۔۔

اسکی مزید سخت ہوتی مزاحمت پر اگلے ہی پل اس نے جھٹکے سے تکیہ پیچھے ہٹایا۔۔۔تو ضبط سے سرخ پڑ چکے چہرے کے ساتھ لمبے لمبے سانس بھرتے ہوئے رخسار آنسوؤں تلے بھیگتے چلے گئے۔

دل پھٹنے کی حد تک شدتوں سے دھڑک رہا تھا۔

”جانتی ہو؟؟ماضی میں اس لڑکی نے فقط ایک تھپڑ مارا تھا میرے منہ پر۔۔۔فقط ایک۔۔۔ اور جواب میں،میں نے روح سمیت اسکی عزت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا تھا۔۔۔پر یہاں تو تم نے سیدھا میری ذات پر پے در پے تھپڑ مارے ہیں۔۔۔ذرا سوچو۔۔۔۔سوچو کہ تمھارا کتنا برا حال کروں گا میں۔۔۔۔۔؟؟؟“  خود سے مزید خائف کرنے کی غرض سے قریب ہوتا وہ۔۔۔اپنے جرم کا اظہار کرتے ہوئے اسے صاف دھمکا رہا تھا۔۔۔جب ہنوز بگڑے تنفس کے ساتھ  اسے پوری قوت سے خود سے پرے دھکیلتی وہ اٹھ کر بیٹھ گئی۔

”تو یعنی تم بھی اپنے باپ کی ہی پرچھائی ہو۔۔۔۔حد درجہ ظالم۔۔۔۔“  نفرت سے اسکی جانب دیکھتی وہ بھیگی آواز میں چلائی تھی۔۔۔

وہ جو لڑکھڑا کر سنبھلتا اب بیڈ سے اتر چکا تھا۔۔۔اسکے لفظوں پر مشتعل سا بھنویں سکیڑ گیا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post