Qalb E Rooh By Mahnoor Shehzad Complete Pdf

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Qalb E Rooh   is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!


Qalb E Rooh By Mahnoor Shehzad


Download


Sneak Peak No: 1


"ڈرتا نہیں ہوں میں"
ضراب اسے فورا صاف جواب دے گیا ارتضی کندھے اچکا گیا
"مرضی ہے"
کہتے ساتھ وہ آگے کی جانب بڑھ گیا اور ضراب اسے جاتا دیکھنے لگا اور پھر نظر حیا پر گئی
"تمہارے چہرے پر میری محبت کا رنگ صاف نظر آرہا ہے اور یقین جانو بےحد حسین لگ رہی ہو"
ضراب حیا کے کان میں جھک کر سرگوشی کرتے ہوئے بولتا حیا کو شرمانے پر مجبور کر گیا
"تمام گھر والے میں آپ سب کو کچھ دیکھانا چاہتا سب اپنی جگہ سنبھال لیں "
ارتضی کی آواز پر سب کا دھیان اس طرف گیا اور سب لوگ خاموشی سے بیٹھ گئے
"چلا دو ضراب بھائی"
ارتضی جو فون ایل ای دی سے کنیکٹ کیے کھڑا تھا پوچھنے لگا ضراب لاپرواہی سے اثبات میں سر ہلا گیا
ارتضی نے ویڈیو آن کردی سکرین پر چلنے والی ویڈیو سب گھر والے حیران اور حیا شرمندہ ہو چکی تھی اور ارتضی کی حرکت پر ضراب کو اس کا قتل کرنے کا دل کر رہا تھا وہ غصے سے ماتھے پر انگلی مسلنے لگ گیا
"ارتضی"
وہ غصے سے اس کا نام لیتا ویڈیو بند کرکے فورا اس کی طرف بھاگا ارتضی حیا کے پیچھے چھپ گیا
"بھابی پلیزز بچا لیں"
ارتضی حیا کو دیکھ کہتا ضراب سے بچنے لگا جو سرخ نگاہوں سے اسے گھور رہا تھا

"ضراب کوئی بات نہیں چھوڑ دیں"
حیا فورا سے ضراب سے دھیمے لہجے میں کہنے لگی ضراب نے ایک نظر اسے دیکھا اور پھر ارتضی کو دیکھ کر اوپر چلا گیا
باقی سب لوگ مسکرا دیے تھے


Sneak Peak No: 2

"کیا پاگل ہو گئی ہو جو مسکرائے جارہی ہو"
عیشال سوہا کو دیکھتے ہوئے بولی جس پر سوہا ہوش میں آئی اور مسکراہٹ غائب کرتی اسے دیکھنے لگ گئی
"نہیں ویسے ہی خود کو دیکھ رہی تھی"
وہ اسے کہتے ساتھ بیڈ پر آئی اور عیشال اسے غور سے دیکھنے لگی
"سچ سچ بتاؤ کیا کرکے آئی ہو"
عیشال اسے گھور کر پوچھنے لگی سوہا آنکھیں بڑی کیے حیرت سے دیکھنے لگ گئی
"اللہ اللہ میں تھوڑی دیر سورہی ہوں سحری کے وقت اٹھا دیجیے گا"
وہ اسے دیکھتے ہوئے فورا سے کہتے ساتھ آنکھیں بند کر گئی اور عیشال ایک نظر اسے دیکھ باہر چلی گئی
عیشال ٹیرس پر آئی تو نظر ارتضی پر گئی جو فون کان سے لگائے بات کرنے میں مصروف تھا
"کس سے بات کررہا ہے"
عیشال خود سے کہتے ساتھ اس کی طرف بڑھی اور بغیر کچھ کہے اس کے کان سے فون ہٹاتی فون اپنے کان سے لگا گئی
"تم جو کوئی چڑیل ہو نا شرافت سے فون رکھو شادی شدہ ہے وہ سمجھی "
عیشال غصے سے کہتے فون ارتضی کو غصے سے دینے لگی جو اسے دیکھ رہا تھا
"تمہیں پتہ ہے کس کا فون تھا"
وہ اسے دیکھتے ہوئے کہتا نظریں موبائل سکرین کی جانب کر گیا عیشال نے بھی اس طرف کی سر عبداللہ کا نمبر دیکھ عیشال کو خود پر شدید غصہ آیا تھا
"ارتضی تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا حد ہے پلیززززز بچا لینا مجھے یار یہ تو ڈیڈ کو فون کردیں گے کوئی ازلی دشمن نہ ہو میرے یہ تو ویسے ہیں پلیززززز"
عیشال فورا سے امید سے ارتضی کو دیکھ منت کرنے لگی ارتضی اسے دیکھ رہا تھا
"نہیں تم بول لو میں کوئی مدد نہیں کرنے والا"
ارتضی صاف لفظوں میں اسے بول گیا جس پر عیشال اسے دیکھتی رہ گئی
"ارتضی تم تو بہت اچھے والے چوہے میرا مطلب میرے شوہر ہو پلیزز نا "
وہ اسے مسکرا کر اپنی زبان سںبھالتی کہنے لگی جس پر ارتضی نفی میں سر ہلا گیا
"کرنے سے پہلے سوچنا تھا لیکن خیر تمہیں پتہ ہو تمہارا شوہر بہت نرم دل ہے"
وہ اسے دیکھتے ہوئے اترا کر بولا اور عیشال اسے گھور کر رہ گئی
"مجھے جانا ہے راستہ دو"
ارتضی اسے کھڑا دیکھ فورا سے بولا عیشال نے آئبرو اچکا کر اسے دیکھا
"کدھر"
عیشال کمر پر ہاتھ رکھے فورا سے پوچھنے لگی ارتضی نفی میں سر ہلا گیا
"دوستوں کے ساتھ سحری پر"
ارتضی اسے دیکھتا بتانے لگا جس پر عیشال نے اسے راستہ دیا تھا

Sneak Peak No: 3

"وہ خالہ کی کال آرہی تھی تم کال بیک کرلینا انہیں"
ضراب اسے دیکھتے ہوئے بتانے لگا حیا بغیر کچھ کہے سائیڈ ٹیبل کی جانب بڑھی اور وہاں موجود فون ہاتھ میں اٹھاتی سوئچ آف کر گئی ضراب اسے دیکھنے لگ گیا
"میں نہیں چاہتی میری نئی زندگی کسی کا بھی برا سایہ پڑے "
وہ ضراب کو خود کو دیکھتا پاکر سنجیدگی سے جواب دینے لگی
"حیا وہ تمہاری مام ہے"
ضراب اسے دیکھ کر بولا حیا بیڈ پر بیٹھ گئی
"آپ مجھے نیو سم لا دے گے پلیزز میں اس متعلق کوئی بات نہیں کرنا چاہتی "
حیا نور کو دیکھتے ہوئے ضراب کو بولی جس پر ضراب خاموش ہو گیا اور دوبارہ لیپ ٹاپ پر مصروف ہو گیا
کچھ دیر گزری تھی نور اچانک بہت زور سے رونے لگ گئی حیا نور کو سینے سے لگائے گھنٹے سے کمرے میں ٹہلتے ہوئے چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی ضراب کی نظر حیا پر گئی اور پھر یشمہ کی تصویر پر اگر یشمہ ہوتی تو وہ بھی اسی طرح سے نور کو چپ کروانے کی کوشش کر رہی ہوتی ضراب حیا کو دیکھ کر مسکرا دیا
تھوڑی دیر بعدنور سو گئی تو حیا نے اسے بیڈ پر لٹایا اور ضراب کے پاس آئی ضراب نے اسے دیکھا حیا نے لیپ ٹاپ بند کیا
"آپ کسی اور روم میں جاکر کرلیں کام نور کو بہت مشکل سے نیند آئی ہے"
حیا اسے خود کو دیکھتا پاکر لیپ ٹاپ بند کرنے کی وجہ بتانے لگی
"تو اس سے لیپ ٹاپ کا کیا تعلق"
ضراب آئبرو اچکائے پوچھنے لگا حیا نے کمر پر ہاتھ رکھا
"اس کے بٹن پریس ہونے کی آواز سے بھی نور کی آنکھ کھل سکتی ہے آپ دوسرے روم میں چلے جائیں"
حیا فورا سے اسے وجہ بتاتے ساتھ خود بیڈ کی جانب بڑھنے لگی
"جب سے تمہیں اس روم میں لایا ہوں حکم چلاتی ہو مجھ پر"
ضراب اسے دیکھتے ہوئے کہنے لگا حیا اسے دیکھ مسکرا دی
"آپ خود ہی ہاتھ پکڑ کر لائے تھے"
وہ مسکراتے ہوئے اسے یاد دلانے لگی ضراب نے لیپ ٹاپ اٹھایا

"مجھے لگتا ہے بہت بڑی غلطی کردی"
ضراب مذاقیہ انداز میں کہتا چلا گیا جبکہ حیا کو اس کی بات بری لگی تھی

Post a Comment

Previous Post Next Post