Dharkan Ka Dil Se Nata By Zanoor

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Zanoor Writes  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Dharkan Ka Dil Se Nata By Zanoor

 

Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak No: 1

 تحریم ۔۔۔۔

جی ؟؟
تحریم جو پانی پی کر واپس جا رہی تھی اسے حاشر نے آواز دی۔۔۔۔
تحریم تم یہ کافی سر کو دے دو مجھے دوسرے فلور پر ایک کام سے جانا ہے۔۔۔۔
حاشر نے اسے کافی پکڑاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
تحریم نے خاموشی سے اس سے کافی پکڑ لی مگر دماغ اس کا فل سپیڈ سے چل رہا تھا۔۔۔۔۔
حاشر تم فکر مت کرو میں دے دوں گی۔۔۔۔
تحریم بولی تو حاشر اسے مشکور نظروں سے دیکھتا ہوا چلا گیا ۔۔۔۔۔
تحریم نے ایک ٹیبل پر پڑی چلیز اٹھا کر کافی میں ڈالی اور اسے اچھے سے مکس کر کے کافی منحاج کے لیے لے گئی۔۔۔۔
تحریم نے منحاج کے آفس میں داخل ہونے سے پہلے اپنی مسکراہٹ روک کر سنجیدہ چہرہ بنایا اور دروازے پر ناک کر کے اندر داخل ہوئی جہاں منحاج نظریں جھکائے اپن لیپ ٹاپ پر کوئی کام کر رہا تھا۔۔۔۔
منحاج نے بس اسے ایک نظر دیکھا تھا پھر دوبارہ اپنا رخ لیپ ٹاپ کی طرف کر لیا تھا۔۔۔۔
تحریم نے کافی اس کے پاس رکھی اور اپنی مسکراہٹ دبا کر خاموشی سے واپس جانے لگی کہ منحاج نے اسے روکا۔۔۔۔
تحریم جو فائل حاشر نے تمھیں سٹڈی کے لیے دی تھی وہ لے کر واپس آؤ۔۔۔۔
منحاج کی بات سن کر وہ سر ہلاتی ہوئی باہر چلی گئی۔۔۔
اپنے کیبن سے جہاں حاشر نے اسے بیٹھنے کا کہا تھا وہاں سے اس نے فائل اٹھائی اور گہرا سانس لے کر منحاج کے آفس میں داخل ہوئی اسے ڈر لگ رہا تھا کہ منحاج اس کی بےعزتی ہی نہ کردے کافی پی کر اب اسے افسوس ہو رہا تھا ایسا کرتے ہوئے۔۔۔۔
تحریم کی پہلی نظر کافی پر پڑی جو ویسے ہی ٹیبل پر پڑی تھی وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی ہوئی ٹیبل کے پاس گئی اور منحاج کے پاس فائل رکھی ۔۔۔۔۔
منحاج نے اپنا کام مکمل کر کے لیپ ٹاپ بند کر کے سائیڈ پر رکھا اور تحریم کی طرف دیکھ کر فائل اپنے سامنے کی اور اسے دیکھنے لگا اس نے فائل دیکھتے ہوئے اپنی کافی اٹھائی اور اپنے منہ کے قریب لے کر گیا تو تحریم نے گھبرا کر اسے دیکھا جس نے کافی کا پہلا گھونٹ بھرا تھا۔۔۔۔۔
منحاج نے کافی پی تو اسے لگا جیسے اس نے مرچیں کھالی ہو اس نے ایک نظر اپنے سامنے کھڑی تحریم کو دیکھا اور غصے سے مگ اٹھا کر سامنے دیوار پر دے مارا وہ مرچیں بہت کم کھاتا تھا کیونکہ اس سے زیادہ کھائی نہیں جاتی تھی اور اب پینے کی وجہ سے اس کا چہرہ سرخ ہو چکا تھا۔۔۔۔
تحریم نے اپنی آنکھیں پھیلا کر منحاج کو دیکھا جو غصے سے پانی پی کر اپنی کرسی سے اٹھا تھا ۔۔۔
تحریم ڈر کی وجہ سے پیچھے ہونے لگ پڑی منحاج اٹھ کر تحریم کی طرف بڑھنے لگ پڑا جو اس کے قریب آنے پر الٹے قدم اٹھانے لگ پڑی تھی۔۔۔۔
س۔۔۔سوری
تحریم نے اٹکتے ہوئے منحاج سے کہا جس نے اب سرخ چہرے کے ساتھ غصے سے زور سے اس کا بازو پکڑ لیا تھا۔۔۔۔
مجھ سے ایسے مزاق دوبارہ کرنے کا سوچنا بھی مت ۔۔۔۔۔ اگر دوبارہ ایسا کچھ کیا بھی نہ تو تمھارے لڑکی ہونے کا بھی لحاظ نہیں کروں گا اب فورا یہ صاف کرو

Sneak Peak No: 2

 ت۔۔تم یہ کیا فضول بول رہی ہو۔۔۔۔

وہ اس کے رکنے پر اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولا۔۔۔۔
اللہ کرے آپ کو کیڑے کاٹ۔۔۔۔۔
افف بس کرو تحریم غلطی ہوگئی جو تمھیں کہہ دیا میں نے اب اگر تم آہی گئی ہو تو تھوڑی دیر بعد میرے آفس میں شیڈیول لے کر آؤ آج حاشر نہیں آیا تو اس کی جگہ تم کام کرو گی۔۔۔۔
وہ تحریم کو دوبارہ شروع ہوتا دیکھ کر جلدی سے اس کی بات کاٹ کر بولا اور تحریم کے دوبارہ بولنے سے پہلے ہی کیبن سے نکل کر اپنے آفس گیا اور گہرے سانس لے کر خود کو پرسکون کرنے لگا۔۔۔۔۔
تحریم نے اپنی نم آنکھوں کو صاف کیا اور منہ بگاڑتے ہوئے وہاں سے شیڈیول ڈھونڈنے لگی پھر اسے جب شیڈیول نہ ملا تو اس نے جھنجھلا کر حاشر کو میسج کرنے کے لیے فون نکالا تو اس میں حاشر کا میسج دیکھ کر س نے کھولا تو اس میں منحاج کا آج کا شیڈیول موجود تھا وہ منہ بناتی اپنی آنکھیں گھماتے ہوئی منحاج کے آفس میں گئی۔۔۔۔
وہ بنا لاک کیے دھڑلے سے اس کے آفس میں گھسی اور اس کے سامنے جا کر بولی۔۔۔۔۔
مجھے ایک بات بتائیں کہ آپ نے مجھے اپنا نوکر سمجھا ہے ؟؟
اب اس بات کا کیا مقصد ہے ؟؟؟
منحاج نے تحریم کو پہلے آفس بنا اجازت آنے پر کچھ نہ کہا اور اب اس کی بنا سر پیر کہ بات سن کر اس نے پوچھا۔۔۔۔۔
پہلے آپ یہ بتائیں آپ کی جان کس نے بچائی ؟؟؟
تحریم نے پوچھا۔۔۔
تم نے تو پ۔۔۔۔
گولی کسے لگی تھی ؟؟؟
وہ منحاج کی بات بیچ میں کاٹتے ہوئے پوچھنے لگی ۔۔
تمھیں ۔۔۔ یہ ک۔۔۔۔
احسان کون نہیں رکھتا کسی کا ؟؟؟
وہ پھر اس کی بات کاٹتی اپنی کینچی جیسی زبان تیزی سے چلا کر بولتی منحاج کو مسلسل غصہ دلا رہی تھی جو اس کے ہلکے ہلکے سرخ ہوتے چہرے سے صاف پتا چل رہا تھا۔۔۔۔۔
آپ ہیں وہ جو احسان نہیں رکھتے اب مجھے بتائیں میں نے آپ سے کہا تھا کہ میں آپ کا پرسنل اسسٹنٹ بن کر آپ کی موجودہ زندگی پر ایک آرٹیکل لکھنا چاہتی ہوں مگر آپ نے نہ ہی میری تکلیف کا لحاظ کیا اور بلکہ مجھ پر غصہ بھی کیا اپ کو تو لگتا ہے میں صرف یہاں فائلز کو پڑھنے اور آپ کو دینے کے لیے صرف یہاں آئی ہوں۔۔۔۔۔
شٹ اپ اینڈ گٹ لوسٹ ۔۔۔۔۔
منحاج نے غصے سے اس کی بات سن کر کہا۔۔۔۔
ج۔۔جی ؟؟؟
گٹ لاسٹ میں نے کہا میرے آفس سے دفعہ ہوجاؤ۔۔۔۔۔
وہ غصے سے دھاڑتے ہوئے بولا تو تحریم نے ڈر کر آنکھیں پھیلا کر اسے دیکھا اور جلدی سے پیچھے ہوتی اس کے آفس سے تیزی باہر نکل گئی ۔۔۔۔۔
باہر نکل کر تحریم نے بمشکل اپنی ہنسی روکی جو منحاج کا چہرہ دیکھ کر مسلسل اسے آرہی تھی اس کا جو مقصد تھا وہ پورا ہوچکا تھا۔۔۔۔
" پاگل لڑکی " وہ منہ ہی منہ میں تحریم کو جاتا دیکھ بڑبڑایا
منحاج نے تحریم کے جانے کے بعد پانی کا گلاس پی کر اپنا غصہ کم کرنے کی ناکام سی کوشش کی ۔۔۔۔ پھر اپنا لیپ ٹاپ نکال کر کام کرنے لگ پڑا تاکہ کسی طرح اس کا غصہ کم ہوجائے۔۔۔۔۔

Sneak Peak No: 3

 آہ۔۔۔۔۔

کیا ہوا ہے نور ؟؟
نور جو ایک دم چیخ مار کر گھبرا کر اٹھی تھی جنت بی بی نے جلدی سے اس سے پوچھا
دادو میں نے بہت برا خواب دیکھا ہے۔۔۔۔
وہ گھبراتے ہوئے جنت بی بی کے حصار میں چھپ کر بولی
نور وہ ایک برا خواب تھا اسے یاد مت کرو چلو شاباش تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر خود پر پھونک مارو تمھیں اتنی مرتبہ سمجھایا ہے کہ سونے سے پہلے آیت الکرسی پڑھ کر سویا کرو مگر مجال ہے جو میری کوئی بات تم یاد رکھ لو۔۔۔
جنت بی بی اسے ساتھ لگاتے ہلکے پھلکے لہجے میں بولی۔۔۔۔
ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔۔
د۔۔۔دادو یہ آواز کہاں سے آرہی ہے ؟؟ مما بابا کہاں ہیں ؟؟؟
باہر سے اچانک آتی آواز سن کر وہ جنت بی بی میں سمیٹتے ہوئے پوچھنے لگی۔۔۔
لگتا ہے زمان اور آسیہ واپس آگئے ہیں ۔۔ تم لیٹو میں دیکھتی ہوں۔۔۔
جنت بی بی کو کچھ گڑبڑ کا احساس ہوا تھا مگر نور کو وہ ڈرانا نہیں چاہتی تھی تبھی بات بنا کر بولی اور نور کو لیٹا کر اٹھ کر دروازہ کھولنے لگی کہ دھڑام سے کچھ لوگ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے۔۔۔۔
جنت بی بی کو اپنی تو کوئی فکر نہ تھی مگر بے ساختہ ان کی نگاہ بستر پر خوف سے آنکھیں پھیلائے بیٹھی نور کی جانب اٹھی تھی۔۔۔۔
کون ہو تم لوگ اور یہاں کہاں گھسے چلے آرہے ہو ؟؟
جنت بی بی نے ہمت کرتے ہوئے مضبوط لہجے میں اپنے سامنے کھڑے تین چار ہٹے کٹے آدمیوں سے پوچھا۔۔۔۔
بڑھیا ہم یہاں تمھاری چک چک سننے نہیں آئے آرام سے سائیڈ پر ہٹ جا۔۔۔۔
کمرے میں داخل ہوتے جبران نے بدتمیزی سے کہا۔۔۔۔
یہ کیا بدتمیزی ہے تمھیں بولنے کی زرا تمیز نہیں ہے
جنت بی بی نخوت سے بولیں۔۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔ بڑھیاں ٹائم کم ہے ورنہ تجھے ضرور درد ناک موت دیتا۔۔۔۔
وہ کمینگی سے نور کو دیکھ کر ہنستا ہوا بولا اور ساتھ ہی اپنے ایک آدمی کو اشارہ کیا جس نے جنت بی بی کو زور سے پکڑا تھا اور گھسیٹتے ہوئے باہر لے جانے لگا تھا۔۔۔۔
آہہ۔۔۔۔ د۔۔دادو۔۔۔
نور نے ڈر کر بے بسی سے جنت بی بی کو پکارا تھا۔۔۔
بےبی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے میں یہاں تمھارے پاس موجود ہوں۔۔۔
وہ کمینگی سے بولتا نور کی جانب بڑھنے لگا جبکہ اپنے آدمیوں کو وہ پہلے ہی باہر بھیج چکا تھا۔۔۔۔
ویسے دیکھا تو میں نے تمھاری بہن کی تصویر کو تھا اور مجھے زیادہ پسند بھی وہ ہی آئی تھی مگر اب تم سے ہی گزارا کر لوں گا۔۔۔۔
وہ آنکھوں میں شیطانیت لیے بولتا نور کی جانب بڑھنے لگا جو ڈر سے سکڑی سمٹی جا رہی تھی۔۔۔۔
وہ نور کے قریب گیا تو نور نے اچانک سائیڈ سے گلاس اٹھا کر اسے مارنا چاہا مگر جبران اس کا ارادہ پہلے ہی جان چکا تھا اس وجہ سے اس نے نور کا ہاتھ راستے میں ہی روک لیا تھا
نہ بے بی مجھ سے ہوشیاری مت کرنا ورنہ تمھارے لیے آنے والا ہر لمحہ دگنی اذیت کے ساتھ ہوگا۔۔۔ تمھارے باپ کو منع کیا تھا ٹینڈر چھوڑ دے وہ مانا ہی نہیں دیکھ لو پھر یہ تمھارے باپ کا ہی کیا دھرا ہے جو میں تمھارے ساتھ کروں گا۔۔۔۔
بےدردی سے نور کے بالوں کو اپنے ہاتھوں میں جکڑ کر بولتا وی فرعون لگ رہا تھا۔۔۔۔
اس کا دل سوکھے پتے کی مانند تھر تھر کانپ رہا تھا وہ بس یہی دعا کر رہی تھی کہ کسی طرح کوئی اسے بچا لے مگر انہونی کو کون ٹال سکتا ہے جبران نے نور کی چیخوں کا گلا گھونٹ کر بے دردی سے اسے اپنی حوس کا نشانہ بنایا تھا اور پھر نور کے نیم مردہ وجود کو چھوڑ کر وہاں سے چلا گیا تھا جبکہ باہر اس کے آدمیوں نے جنت بی بی کو قتل کر دیا تھا ور پلین کے مطابق گھر کی ہر چیز خراب کر دی تھی تاکہ لگے کہ گھر میں ڈکیتی ہوئی ہے۔۔۔۔

Sneak Peak No: 4

منحاج نے تحریم کو ایک نظر دیکھ کر جو اب اس کے سامنے موبائل پکڑے کھڑی تھی کیک کاٹنا شروع کیا۔۔۔۔
ٹھاہ۔۔۔۔
جیسا ہی منحاج نے کیک کاٹا تو اس کے اندر چھپا پانی کا غبار پھٹ کر پانی کے کچھ چھینٹے منحاج ہر گرے جبکہ نیچے پانی سیدھا منحاج کے جوتوں پر گر گیا تھا تحریم نے غبارے میں پانی بھر کر اس کے اوپر آئسنگ کی ہوئی تھی جس سے وہ اصل کیک لگ رہا تھا۔۔۔
منحاج نے خونخوار نظروں سے تحریم کو گھورا تھا جو اب موبائل کو پکڑے کھلکھلا کر ہنس رہی تھی۔۔۔۔
آخر وہ اس ڈرامہ کوئین سے اچھی چیز کی توقع کر بھی کیسے سکتا تھا۔۔۔۔
تحریم۔۔۔۔۔ منحاج نے سرد مسکراہٹ کے ساتھ تحریم کو دیکھ کر اسے پکارا جو اچانک منحاج کے پکارنے پر اپنی ہنسی روک کر اسے دیکھنے لگی تھی منحاج نے ٹیبل پر پڑی پھیلی کریم کو اپنی ہاتھ پر لگایا اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر اس کی جانب مسکراتا ہوا بڑھنے لگا۔۔۔۔
سوری سرتاج اس بار معاف کردیں۔۔۔۔
وہ منحاج کو اپنی طرف آتا دیکھ کر ملتجایا بولی۔۔۔۔
سرتاج کی ڈرامے باز مالکہ اب جو تم نے کیا ہے اس کی سزا تو تمھیں ملنی چاہیے نہ۔۔۔۔
منحاج تحریم کے بھاگنے کے ارادے کو بھانپتا ہوا تیزی سے اس کے قریب گیا تھا اور اپنا کریم والا ہاتھ سارا تحریم کے منہ پر مل دیا تھا تحریم اس اچانک حملے پر صدمے میں ہی چلی گئی تھی۔۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔۔
سرتاج۔۔۔۔ وہ دانت کچکچا کر منحاج کو گھورنے لگی جو اب اس کا چہرہ دیکھ کر ہنس رہا تھا۔۔۔۔۔
تحریم نے تیزی سے آگے بڑھ کر اپنے پنجوں کے بل اٹھ کر منحاج کے چہرے کو تھام کر اپنے گال سے اس کا گال ملا کر ساری کریم منحاج کے گال پر لگا دی تھی یہی عمل اس نے دوسری گال پر بھی کیا تھا۔۔۔۔۔
اب تحریم کی اس جرت پر منحاج کی صدمے میں جانے کی باری تھی۔۔۔۔
تحریم اپنا کام کرکے اس سے دور ہونے لگی تو منحاج نے تیزی سے اس کی کمر میں بازو ڈال کر اسے اپنے ساتھ لگایا تھا۔۔۔
تحریم اب خود پر حیران تھی کہ اس نے یہ حرکت کیسے کر لی تھی منحاج کی گرفت پر وہ کسمکسا کر اس سے دور ہونے کی کوشش کرنے لگی جو منحاج نے اپنی گرفت مضبوط کرکے ناکام کر دی تھی۔۔۔۔
تم نے یہ اچھا نہیں کیا تحریم۔۔۔۔ منحاج اس کو کسمساتے دیکھ کر اس کی حالت سے محظوظ ہوتا ہوا سنجیدگی سے بولا۔۔۔۔
سرتاج میں نے کیا کیا ہے ؟؟ وہ معصوم منہ بنا کر منحاج کے ماتھے پر بکھرے بال سمیٹتی ہوئی اسے ہی زچ کرنے کا سوچنے لگی۔۔۔
منحاج نے اس کی نرم انگلیوں کا لمس اپنے بالوں میں محسوس کیا تو اس کا دل کیا کہ وہ آنکھیں بند کر کے اس کا لمس اپنے بالوں میں محسوس کرے۔۔۔۔ لیکن وہ اپنے دل کو ڈپٹتا تحریم کو گھورتا ہوا بولنے لگا۔۔۔۔
یہ جو تم نے میرے چہرے کے ساتھ کیا یے یہ کیا تمھاری روح نے کیا ہے ؟؟
سرتاج آپ نے ہی تو پہلے میرے چہرے پر کریم لگائی تھی۔۔۔۔
وہ ہلکی سے انگلی منحاج کے ماتھے پر مار کر منہ بناتے ہوئے بولی تھی منحاج نے تحریم کی وہی انگلی تیزی سے پکڑ کر اپنے دانتوں میں ہلکے سے دبا کر اس کو ہلکا سا اپنے ہونٹوں سے چھوا تھا
سرتاج۔۔۔۔ تحریم کی دھڑکن کو جو پہلے سے ہی معمول سے تیز تھی اب اور زوروں سے دھڑکنے لگی تھی۔۔۔۔۔
ہمم۔۔۔ منحاج اس کے چہرے کو دیکھ کر بولا وہ اس کا چہرہ پکڑ کر اس پر جھکنے ہی لگا تھا جب اس کے موبائل بجا۔۔۔۔۔
وہ اپنی آنکھیں بند کر کے کھولتا تحریم کے سر پر لب رکھ کر اس سے پیچھے ہٹ گیا اور اپنے موبائل پر حاشر کا نمبر دیکھ کر وہ ایک نظر تحریم کے کریم لگے چہرے پر ڈال کر مدھم سا مسکرا کر کمرے سے باہر چلا گیا تھا۔۔۔۔
ہائے اللہ مجھے بچانا اس انسان سے ۔۔۔۔ تحریم منحاج کے جانے کے بعد اپنا سرخ جھٹک کر اوپر کی طرف ہاتھ اٹھا کر بولنے کے بعد اپنے کپڑے چینج کرنے چلی گئی۔۔۔۔



Post a Comment

Previous Post Next Post