Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Eid Is Sanoli ke Sang is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Eid Is Sanoli ke Sang By Madina Muhammad
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!
SNEAK PEAK NO: 1
"مجھے افسوس رہے گا ہیر بچے میں تمہیں وہ خوشی نہیں دے سکا جس کی تم حقدار تھی...
مگر اپنی جگہ اتنی آسانی سے تم چھوڑ رہی ہو.. اپنے حق کے لئے آواز اٹھاؤ.. میں تمہارا ساتھ ہمیشہ دونگا.. کیونکہ میں جانتا ہوں میرا بیٹا نادانی میں کیا کھو رہا ہے "
ساجد صاحب نے ہیر کا حوصلہ بڑھانا چاہا.. مگر ہیر اب بالکل بھی پرامید نہیں تھی...
"نہیں ابو مجھ سے جتنا ہو سکتا تھا میں نے اپنی کوشش کر لی... اب میں سب کچھ اپنے اللہ پر چھوڑ چکی ہوں...
معاذ کو آنا ہوگا تو وہ میری طرف پلٹ آئینگے ورنہ میں سمجھ جاؤنگی وہ میرا نصیب نہیں تھے"
ہیر نے اپنی بات مضبوطی سے مکمل کی اور ان کے کمرے سے نکل گئی...
"اس الو کے پٹھے کو میں سیدھا کرتا ہوں "
پیچھے ساجد صاحب معاذ پر شدید غصہ تھے...
____________________________
اللہ اکبر
اللہ اکبر
اذان کی آواز سن کر معاذ نے کھجور منہ میں رکھا اور اپنے آس پاس بکھرے سناٹے کو دیکھا..
وہ اور ہیر کونسا ایک دوسرے سے ہمکلام ہوتے تھے مگر پھر بھی اتنی ویرانی نہیں ہوتی تھی...
اب تو ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے وہ گھر کے ساتھ دل بھی خالی کر کے چلی گئی ہے...
"صاحب کھانا نہیں کھائینگے؟"
نسرین نے آ کر پوچھا..
"ابھی میں مغرب پڑھنے جا رہا ہوں, کھانا میں عشاء پڑھ کر خود ہی نکال کر کھا لونگا.. تم اپنے کوارٹر میں چلی جاؤ..
اور ہاں ایسی کنڈیشن ہے تمہاری اب.. زیادہ سے زیادہ آرام کیا کرو... تمہاری بی بی بولے گی کہ تم نے اپنا زرا بھی خیال نہیں رکھا"
معاذ نے نسرین کو اچھل کود سے باز رکھنے کے لیے ہیر کا حوالہ دیا...
جس پر نسرین اداسی سے سر ہلا کر چلی گئی...
معاذ نے ایک بار پھر ہیر کی خالی کرسی کو دیکھا اور اپنے کمرے میں نماز ادا کرنے چلا گیا...
___________________________
"روبینہ بیگم کیا آپ جانتی ہیں آپ کے صاحبزادے دوسری شادی کرنے کے چکروں میں ہے؟"
ساجد صاحب کی اس بات پر ان کے لوشن لگاتے ہاتھ تھم گئے ..
"کیا.. ؟؟ یہ کیا بول رہے ہیں آپ ؟ معاذ ایسا نہیں کر سکتا.. میری کل بات ہوئی اس سے.. کہہ رہا تھا کوشش کرونگا عید پر آ سکوں.."
روبینہ بیگم مکمل لاعلم تھیں.. اسی لیے ساجد صاحب کی بات سے انہیں جھٹکا لگا ..
"مجھے اس کے گھر کی کام والی سے پتہ چلا ہے.. وہ لڑکی کوئی ڈاکٹر ہے اور معاذ سے ملنے گھر بھی آئی تھی.. ہیر کی غیر موجودگی میں... "
ساجد صاحب شدید غصہ میں تھے.. ان کا بس نہیں چل رہا تھا معاذ کی ایسی تیسی کر دیتے..
"آپ کو غلط فہمی ہو گئی ہوگی.. معاذ اتنا بڑا قدم ہماری اجازت کے بغیر کبھی نہیں اٹھائینگے..
میں ابھی انہیں فون کرتی ہوں اور ساری تفصیل معلوم کرتی ہوں "
روبینہ بیگم گھبرا کر موبائل کی طرف بڑھی.. اگر تو یہ سچ تھا تب معاذ کی خیر نہیں تھی.. ساجد صاحب کبھی بھی اس کو معاف نہیں کرتے..
"بالکل کریں.. اور اس کو اچھے سے سمجھا دینا کہ ہیر کو طلاق دینے کے ساتھ اس کو اپنے والدین سے بھی سارے رشتے توڑنے ہونگے.. کیونکہ ایک بن ماں باپ کی بچی کے ساتھ میں اتنی بڑی زیادتی نہیں ہونے دونگا "
وارننگ والے انداز میں بولتے ہوئے وہ وہاں سے واک آؤٹ کر گئے... اور روبینہ بیگم حیران پریشان معاذ کا نمبر ملانے لگیں...
___________________________
معاذ ٹیرس پہ ٹہل رہا تھا, جب اس کا موبائل زور و شور سے بجنے لگا..
جیب سے نکال کر نمبر دیکھا تو اپنی ماں کا نام جگمگاتا دیکھ کر اس نے گہری سانس بھری...
وہ جانتا تھا نسرین اس کے گھر میں یہ بات نشر کر دے گی کہ دلنشین ملنے آئی تھی اور معاذ دوسری شادی کر رہا ہے..
"ہیلو اسلام علیکم ماما"
معاذ نے یس کا بٹن پش کر کے سلامتی بھیجی اور خود کو تیار کرنے لگا..
"وعلیکم اسلام.. مجھے یہ بات بتاؤ یہ آپ کے بابا کیا کہہ رہے ہیں.. آپ دوسری شادی کر رہے ہو؟؟"
وہ کافی زیادہ پریشان تھیں.. اور یہ ان کے لہجے سے ظاہر تھا..
"ماما آپ تحمل سے میری بات سنیں.. ہیر وہاں آئی ہے نا؟؟ آپ نے اس کے چہرے کی ویرانی دیکھی ہوگی.. آپ بولتی نہیں ہیں مگر سمجھتی ہیں کہ وہ بالکل بھی خوش نہیں ہے میرے ساتھ... ہم ایک دوسرے کو بالکل بھی پسند نہیں کرتے.. یا شاید جتنی زیادتی میں اس کے ساتھ کر چکا ہوں وہ میری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہے گی...
یہ ایک بےجوڑ شادی تھی, آپ لوگوں نے زبردستی کی اور اب نتیجہ دیکھ لو "
معاذ نے انہیں تفصیلی بات بتائی...جس پر وہ اور زیادہ بوکھلا گئیں..
"بیٹا آپ اس طرح نہیں کر سکتے.. میں نے پہلے بھی آپ کو سمجھایا تھا کہ ہماری فیملی میں گھر جوڑے جاتے ہیں, طلاقیں نہیں دی جاتیں"
وہ چاہتی تھی بس کسی طرح معاذ کو سمجھا لیں..
"ماما وہ اب میرے ساتھ کسی صورت نہیں رہنا چاہے گی.. میں بھی زبردستی اس کو اپنے ساتھ نہیں باندہ سکتا..
وہ واقعی ایک صاف دل کی لڑکی ہے.. اس کو اس جیسا اجلی, نکھری سوچ والا لڑکا ملنا چاہئے.. جو مجھ جیسے مرد ہوتے ہیں نا جو صرف خوبصورت چہرے اور گوری چمڑی کو ترجیح دیتے ہیں وہ ساری عمر خسارے میں رہتے ہیں "
معاذ نے اتنا کہہ کر فون بند کر دیا اور روبینہ بیگم ہیلو ہیلو کرتی رہ گئیں..
مگر انہیں اتنا اطمینان ہو گیا کہ معاذ کے دل میں ہیر کی پسندیدگی شامل ہو گئی تھی.. اب وہ جانتی تھی انہیں کیا کرنا ہے...