Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Tum Chand Ho Merey By Emaan Khan is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Tum Chand Ho Merey By Emaan Khan
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak
نوری
جی بی بی جی
آبان اٹھ گیا
مسز بیگ نے نوری سے پوچھا جو شیر خورمہ کے لیے دودھ ابال رہی تھی
جی وہ نماز پڑھنے گۓ ہیں صاخب جی
اچھا یہ اتنا تھوڑا دودھ کیوں ابال رہی تم مسز بیگ نے دودھ کی طرف اشارہ کیا
بیگم صاخبہ آپ سب لوگوں کے لیے اتنا کافی ہے
ملازمہ نے جواز پیش کیا
کیوں ہم سب کیوں آپ لوگ بھی اس گھر کا فرد ہے تو جتنا ہمارا خق اتنا آپ کا بھی حق کیا سمجھی بوا پیچھے
پتہ نہیں کب آبان آکے کھڑا ہو گیا تھا
اور اس نے مسز بیگ کے منہ کی بات چھین لی تھی
مسز بیگم نے فرط جزبات سے اپنے بیٹے کو دیکھا
جو اپنے ملک سے دور رہ کے بھی اپنے اللہ کے احکامات نہیں بھولا تھا
عید مبارک امی
مسز بیگ نے اس کا ماتھا چوما
اللہ تمھیں خوش رکھیں کسی کی نظر نہ لگے تمھیں
انھیں نے اس کی نظر اتاری جو کے کالے رنگ کے سوٹ میں بالکل شہزادہ لگ رہا تھا
آبان مسز بیگ نے پیچھے سے پکارا
جی امی
دن کا کیا پلین ہے
کچھ نہیں امی
آپ حکم کریں کوٸی کام تھا
ہے کام تو تھا میں تمھیں کچھ کپڑے اور سامان دیتی ہوں ذکیہ (ملازمہ ) کے گھر دے آٶ
اس کے بچوں کے لیے پتہ نہیں وہ دو دنوں سے نہیں آٸی کہیں بیمار نہ ہو
تم خال اخوال بھی پوچھ آٶ اور یہ چیزیں بھی دے آٶ ۔
چاند بہت اچھی بچی ہے
اس نے آگے اور کچھ سنا ہی نہیں اس کا دل تو اس نام پہ اٹک گیا تھا
ایک دم ایک سراپا نظروں کے سامنے لہرایا
ظالم خسینہ اس کا نام بھی تو چاند تھا جو ایک دفعہ میں ہی اس کا چین و سکون برباد کر چکی تھی
ہاۓ کاش کہ وہ ایک دفعہ پھر مل جاۓ
پر کیسے
کیا سوچنے لگے
کچھ نہیں امی مجھے دے آٸیں میں دے آتا ہوں
اللہ تمھیں خوش رکھے