Mujhe Zindagi Ki Dua Na Dey By Emaan Khan

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Mujhe Zindagi Ki Dua Na Dey  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Mujhe Zindagi Ki Dua Na Dey By Emaan Khan



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

Sneak Peak

شاہ کو محسوس ہوا کہ جیسے وہ اس پہ ہنس رہا ہے
اس کا سر گھوم کر رہ گیا
اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ازیان کا قتل کر دے
وہ ڈاٸری ہاتھ میں پکڑ کے تیزی سے باہر نکلا
عدن صوفے پہ بیٹھی اسے دیکھ رہی تھی
اس کی آنکھیں غصے سے لال ہو رہی تھی


وہ عدن کو نظر انداز کرتے ہوۓ کچن کی طرف گیا
اور ماچس ۔۔۔۔۔۔لے کے عدن کے سامنے آیا
عدن سمجھ چکی تھی کہ وہ کیا کرنے والا ہے
شاہق رک جاٶ ایسا مت کرو
اس نے وہی کھڑے کھڑے کہا
شاہ نے اس کی بات کو نظر انداز کیا


اس نے ماچس جلاٸی
تو عدن نے آگے بڑھ کے اس کے ہاتھ سے ڈاٸری لینے کی کوشش کی
اس نے عدن کو پیچھے دھکیلا
عدن پھر تیزی سے آگے بڑھی
اسے شاہ سے اس ردعمل کی امید نہیں تھی


شاہ نے اب کی بار ایک ذور دار طمانچہ اس کے منہ پہ دے مارا۔۔۔۔۔۔۔
طمانچہ کی شدت اتنی تیز تھی کہ ۔۔۔۔۔۔وہ منہ کے بل ذمین پہ جالگی
اس کا نچلا ہونٹ پھٹ چکا تھا اور خون رسنے لگا تھا
لیکن وہاں کسے پرواہ تھی اس کے سر پہ خون سوار تھا


اس نے بے رحمی سے ڈاٸری کے ایک کونے کے ساتھ جلتی ہوٸی ماچس لگاٸی تو آگ بھڑک اٹھی ۔۔۔۔۔۔۔
اور ساتھ ہی عدن کی چیخ بھی بلند ہوٸی
وہ تو صرف شاہق کو غصہ دلانے کے لیے یہ سب کر رہی تھی


اس میں اس کی اور ازیان کی بہت سی یادیں تھی وہ انہیں کھونا نہیں چاہتی تھی
لیکن وہ انہیں کھو چکی تھی
شازیہ ایک طرف کونے میں کھڑی یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی


لیکن اس کی اتنی جرأت نہیں تھی کہ وہ مداخلت کرے
عدن دیوانہ وار آگے بڑھی وہ اس آگ کو ہاتھ سے بجھانے کی کوشش کرنے لگی
لیکن ڈاٸری اچھی خاصی جل چکی تھی
اب اس میں کچھ بھی نہیں بچا تھا


البتہ عدن کی ہتھلیاں ضرور جل گٸ تھی
شاہ نے آگے بڑھ کے اسے بازو سے پکڑ کے اٹھایا
اور پھر وہی بازو پیچھے کمر کی طرف لے گیا
عدن کے منہ سے ایک گھٹی گھٹی چیخ نکلی
تمہیں جب میں کہہ چکا ہوں کہ تم میری ہو اب تمہارے دل میں تمہارے ذہن میں یہ ہمارے درمیان ازیان کا ۔۔۔۔۔۔۔ذکر نہیں آۓ گا


تو پھر اس ڈاٸری کو اپنے پاس رکھنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی نا
آٸندہ اگر تم نے ازیان کا نام میرے سامنے لیا نا تو میں تمہاری زبان کھینچ لوں گا
جان لے لوں گا تمہاری
اس نے عدن کے چہرے کو سختی سے اپنے ہاتھوں میں بھینچتے ہوۓ کہا
اور پھر اسے خود سے دور دھکیل دیا تھا


وہ ایک دفعہ پھر پوری قوت سے زمین پہ گری تھی
اب کی بار اس کے ماتھے پہ اور کلاٸی پہ چوٹ لگی تھی
نا چاہتے ہوۓ بھی اس کا چہرہ آنسوٶں سے بھیگ گیا تھا


اٹھاٶ اسے اور اندر لے کے جاٶ اور باہر سے دروازہ بند کر دو جب تک میں واپس نہ آٶں دروازہ مت کھولنا
وہ عدن کو دکھ سے دیکھتی شازیہ کو سختی سے تلقین کرتا ہوا باہر نکل گیا
شازیہ عدن کو سہارا دے کے اندر لے گٸ

Post a Comment

Previous Post Next Post