Pyar Lafzoon Main Kaha By Zanoor Writes

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Pyar Lafzoon Main Kahan  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Pyar Lafzoon Main Kahan By Zanoor Writes




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak

یہی چاہتی تھی نہ تم ؟اس کی گردن پر اپنے لب رکھتا وہ بھاری لہجے میں بول رہا تھا۔
مجھے اکسانا ؟ غصہ دلانا ؟ اور بہکانا ؟ اس کے دوسرے کندھے سے بھی ڈریس نیچے کرتے اس نے غصے سے پوچھا تھا۔اس کے اعصاب غصے سے سلب ہوچکے تھے۔


ہاں۔۔آویزہ نے خالی خالی نظروں سے اسے دیکھا تھا۔اس کے ایک لفظی جواب نے ہی اعظم کو مزید بھڑکایا تھا۔وہ جو پہلے کبھی اتنا غصے میں پاگل نہیں ہوا تھا جتنا آج ہو گیا تھا۔
پیمنٹ ٹائم پر کر دیجیے گا۔وہ سپاٹ سے لہجے میں بولی تھی۔


مجھے خوش کر دو۔منہ مانگی رقم دوں گا۔۔اعظم اس پر سے ہٹتا ایک ایک لفظ پر زور دیتا بیڈ سے ٹیک لگاتا بولا تھا۔
آویزہ نے اٹھتے اس کی طرف دیکھا تھا پھر ہلکا سا مسکرا کر اس کا باتھ روب کھلتے اس نے اعظم کے دل کے مقام پر لب رکھے تھے۔اس کا لمس محسوس کرتے اعظم کے دل کی ایک بیٹ مس ہوئی تھی۔


اس کی آنکھوں میں دیکھتے آویزہ نے اس کی دونوں آنکھوں پر باری باری اپنے لب رکھے تھے۔اس کی کمر میں ہاتھ ڈالتے اعظم نے زور سے اسے اپنے ساتھ لگا لیا تھا۔


اعظم کے رخساروں پر اپنا لمس چھوڑتے وہ رک گئی تھی۔جب اسے رکتے دیکھ اعظم نے پیش قدمی شروع کرتے اس کے ہونٹوں کو چوما تھا۔آہستہ آہستہ گزرتی رات میں وہ دونوں ایک دوسرے میں گم ہوچکے تھے۔


اس وقت کہاں جا رہی ہو ؟ آویزہ کو اپنا حولیہ درست کرتے اعظم نے صبح کے تین بجتے دیکھ کر پوچھا تھا۔ایک ہاتھ میں سگریٹ دبائے وہ گہری نگاہوں سے اس کے سراپے کو دیکھ رہا تھا۔
تم نے مجھے برباد کر دیا ہے۔وہ اپنا حولیہ درست کرتی بکھرے لہجے میں بول رہی تھی۔


یہ مت بھولو اس بار تم خود چل کر میرے پاس آئی تھی۔والٹ سے اپنا کریڈٹ کارڈ نکالتے وہ سگریٹ ختم کرتا اٹھا تھا۔
یہ لو جتنی چاہے رقم خرچ کر لینا۔اسے کارڈ زبردستی تھماتے اعظم بولا تھا۔
آئی ہیٹ۔۔


خبر دار جو یہ جملہ مکمل کیا ورنہ اس کمرے سے کل تک باہر نکلنے نہیں دوں گا۔۔اعظم نے اسے وارن کیا تھا۔
آئی ہیٹ یو۔۔آئی ہیٹ یو۔۔اس کی وارننگ کو اگنور کرتے اس کے سینے پر مکے مارتی وہ نم لہجے میں بول رہی تھی۔اس کے ایک جملے نے ہی اعظم کو آگ لگا دی تھی۔


شش۔۔چپ بالکل چپ۔۔تمھاری ہلکی سی آواز بھی میں سننا نہیں چاہتا۔وہ غصے سے دھاڑا تھا۔اس ڈرتی آویزہ فورا خاموش ہوگئی تھی۔اس کی ہچکیوں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔
مجھے و۔۔واپس جانا ہے۔وہ کارڈ بیڈ پر پھینکتی واپس جانے کے کیے مڑ گئی تھی۔
کل چلی جانا۔اعظم کے لہجے میں انکار کی گنجائش نہ تھی۔


بنا اس کی بات پر کان دھرے وہ وہاں سے نکل گئی تھی۔غصے سے اسے جاتے دیکھ کر اپنی شرٹ پہنتا اعظم بھی اس کے پیچھے گیا تھا۔
گاڑی میں بیٹھو۔آویزہ کو پیدل روڈ پر چلتے دیکھ کر اس کے آگے گاڑی روکتے حکم دیا گیا تھا۔


آویزہ اس کی موجودگی اگنور کرتی آگے بڑھ گئی تھی۔غصے سے گاڑی سے نکلتا اعظم ایک ہی جست میں اس کے قریب گیا تھا۔اسے اٹھا کر اپنے کندھے پر ڈالتے آویزہ کے احتجاج کو اگنور کرتے اسے گاڑی میں زبردستی بیٹھا کر بیلٹ بندھ کرتے اعظم نے غصے سے اسے گھورا تھا جس پر وہ سٹل ہو کر بیٹھ گئی تھی۔


اسے گھر کے قریب چھوڑتے اعظم نے ایک کارڈ نکال کر پھر اس کی طرف بڑھایا تھا۔
میرا نمبر ہے اگر کبھی بات کرنی ہوئی تو اس نمبر پر کال کر لینا۔وہ کارڈ جھپٹتی بنا اس کےطرف مڑی اندر چلی گئی تھی۔
ڈیم اٹ۔۔سٹیرینگ ویل پر غصے سے ہاتھ مارتا وہ بڑبڑایا تھا۔۔






Post a Comment

Previous Post Next Post