Wo Jo Nasoor Thery By Raania Siddqui

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

 Komal Ahmed is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Wo Jo Nasoor Thery By Raania Siddqui




If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!



Sneak Peak No:1

نازرشاہ پلیز ایسا ظلم نا کرو پلیز.
وہ عشال کی پرواہ کئے بغیر اسے وہاں چھوڑ کر کمرے سے باہر جانے لگا.
اسے باہر جاتے دیکھ کر عشال کے ضبط کا بندھ ٹوٹ گیا اور وہ رونے لگی.
نہیں مجھے یہاں ایسے چھوڑ کے مت جاؤ....
پلیز واپس آؤ میں دوبارہ ایسا کبھی نہیں کروں پلیز.
نازرشاہ نے اس کی چیخوں کو دروازہ بند کر کے دبا دیا.
اور خود اس سے ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا.
وہ عشال کو اس طرح سے چھوڑ کر زیادہ دور نہیں جا سکتا تھا.
اس کا طریقہ جانلیوا تھا لیکن عشال کی ہمت توڑنا لازمی تھا.
کیونکہ وہ جس جگہ کو قید گاہ سمجھ رہی تھی وہ دیواریں اصل میں اس کی حفاظت کے لئے تھیں.
وہ عشال کے رونے کی آواز سن سکتا تھا.
وہ بار بار اسے پکار رہی تھی.
اسے تکلیف میں دیکھ کر نازرشاہ کو دکھ ہوتا تھا لیکن پھر اسے یاد آ جاتا تھا کہ وہ کون ہے.
عشال کو لگ رہا تھا وہ کبھی واپس نہیں آئے گا.
وہ بری طرح تھک چکی تھی اور دو بار لڑکھڑائی تھی.
وہ پھندہ اس کے گلے میں مزید تنگ ہو چکا تھا.
اس کے گلے میں شدید درد تھی اور آکسیجن پوری نا ملنے کی وجہ سے وہ آہستہ آہستہ خود پر قابو کھو رہی تھی.
نازرشاہ کو جیسے ہی اس کی آواز سنائی دینا بند ہوئی وہ کمرے میں داخل ہو گیا.



Sneak Peak No:2

جھے تم سے نفرت ہے نازرشاہ بے پناہ نفرت۔۔۔۔!!!
اپنے جذبات کو خفیہ رکھنے کی اس نے کوئی ضرورت نہیں سمجھی تھی نازرشاہ چہرے پہ استہزائیہ مسکراہٹ سجائے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
احتیاط سے بیگم بےپناہ نفرت اور بے پناہ محبت ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں کہیں ایسا نا ہو کہ یہ نفرت محبت میں بدل جائے۔۔۔۔۔!!!
اس کی بات عشال کو مزید غصہ دلانے میں کامیاب رہی تھی۔۔۔۔
تم۔۔۔۔ تم۔۔۔۔ دیکھ لوں گی تمہیں میں۔۔۔۔ جان سے مار دوں گی تم کو۔۔۔۔۔!!!
وہ اس کی طرف انگلی اٹھائے ایک ایک لفظ دانت کچکچاتے ہوئے کہ رہی تھی نازرشاہ نے آگے بڑھ کے اس کا ہاتھ تھام لیا جسے عشال نے چھڑانے کی کوشش کی پر ناکام رہی۔۔۔۔۔
اوہ۔۔۔ تو ایسا کہو نا کہ تم میرے ساتھ فیزیکل ہونا چاہتی ہو۔۔۔۔۔!!! ہنسی دباتے ہوئے کہا گیا۔۔۔۔
کک۔۔۔ کیا۔۔۔۔؟؟؟
عشال کے چہرے پہ اب ایک رنگ آ اور ایک جا رہا تھا۔۔۔۔
کیا کہ رہے ہو تم۔۔۔۔؟؟؟؟
تم اچھے سے سمجھ رہی ہو کیا کہ رہا ہوں میں۔۔۔۔!!!
وہ اب نازرشاہ کے ہر ایک بڑھتے قدم پر دو قدم پیچھے اٹھا رہی تھی۔۔۔۔
دد۔۔۔۔ دور رہو مجھ سے۔۔۔۔!!!
غصہ کب ہوا ہوا اور آنسو کب آنکھوں میں اترے اسے خود پتا نہیں لگا تھا۔۔۔۔
آہ۔۔۔۔ پھر سے یہ موٹے موٹے آنسو۔۔۔۔۔!!!
وہ عشال کہاں گئی جو مجھ سے پہلی بار یونیورسٹی کے باہر ٹکرائی تھی ۔۔۔۔؟؟؟
دیکھو نازرشاہ تم نے جو کہا میں نے وو۔۔۔۔ وہ کیا اب بس کرو یہ سب۔۔۔۔۔!!!!
اپنے پیچھے راستہ روکتی دیوار کو دیکھ کر ایک دم اس نے بات بدلی تھی اس کی آنکھوں میں اترا خوف نازرشاہ کو اچھا نہیں لگا تھا۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے میں آج تمہیں مزید کچھ نہیں کہوں گا اگر تم مجھے دوبارہ آپ کہہ کر بلاو تو مجھے تمہارا یہ تم کہہ کر بلانا پسند نہیں آیا۔۔۔۔!!!
عشال نے تو غور ہی نہیں کیا تھا کہ وہ کب آپ سے تم پر آئی تھی۔۔۔۔
تم نے میرے ساتھ جو کچھ کیا وہ تمہیں برا نہیں لگا ہاں بولو۔۔۔۔؟؟؟؟
اسے ایک بار پھر سے غصہ آیا تھا دوبارہ تم پکارے جانے پہ اس بار اس نے عشال کو غصہ سے دیکھا۔۔۔۔
شاید تم سمجھی نہیں میری بات۔۔۔۔؟؟؟
ایک قدم سے اس نے عشال اور اپنے درمیان کا فاصلہ مٹایا تھا اسے اپنے اتنے قریب پا کر اس کی دھڑکن تیز ہوئی تھی۔۔۔۔
ٹھ۔۔۔۔ ٹھیک۔۔۔ ہے تم جیسا۔۔۔۔ میرا مطلب آپ جیسا کہو گے۔۔۔۔!!!
خشک ہوتے حلق سے اس نے جلدی سے کہا نازرشاہ نے مسکرا کر اس کا ہاتھ اپنے لبوں کے قریب کیا اور اس کی ہتھیلی کو چوم لیا عشال کو لگا وہ بےہوش ہو جائے گی اس کے بعد اس کا ہاتھ چھوڑ کر وہ تیزی سے وہاں سے چلا گیا اور عشال کتنی ہی دیر تک وہاں کھڑی اپنی سانسوں کو درست کرتی رہی۔۔۔۔۔



Post a Comment

Previous Post Next Post